نیشنل

جھارکھنڈ کے جمشید پور میں فرقہ وارانہ کشیدگی برقرار _ مسلم تنظیموں کے قائدین کی چیف منسٹر سے تشدد روکنے کی اپیل

نئی دہلی _ جھار کھنڈ کے جمشید پور میں اتوار کے روز پیش آئے تشدد کے بعد فرقہ وارانہ کشیدگی دیکھی گئی۔جہاں شاستری نگر میں ایک مذہبی پرچم کی مبینہ بے حرمتی کے بعد تشدد  کے سلسلے میں 50 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ پولیس نے علاقہ میں دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کر دیئے گئے ہیں جہاں سنگباری اور آتش زنی کے واقعات پیش آئے۔ اتوار کی شام دو گروپوں کے درمیان یہ جھڑپیں ہوئیں۔ ایس ایس پی پر بھات کمار نے بتایا کہ ریاستی بی جے پی لیڈر اٹھے سنگھ کے بشمول 50 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اور مزید تحقیقات جاری ہیں۔

 

پولیس نے آج علاقہ میں فلیگ مارچ بھی کیا۔ ایس ایس پی نے کہا کہ شاستری نگر میں مناسب پولیس فورس تعینات کی گئی ہے۔ مقامی افراد نے انٹرنیٹ خدمات میں خلل کی  شکایت کی لیکن سرکاری طور پر اس بارے میں کچھ نہیں کہا گیا۔  گروپوں نے دو دکانوں اور ایک آٹو رکشہ کو نذر آتش کر دیا۔ پولیس  نے اتوار کی شام ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے شیل برسائے ۔ علاقہ میں ہفتہ کی رات سے کشیدگی پائی جاتی ہے جب ایک مقامی تنظیم کے ارکان نے دیکھا کہ رام نومی کے ایک پرچم کو گوشت کا ایک ٹکڑا لگا دیا گیا ہے۔ اتوار کی شام صورتحال اس وقت پر تشدد ہوگئی جب ایک دکان کو جلا دیا گیا جس کے نتیجے میں دونوں طرف سے سنگباری ہوئی۔

اسی دوران جھارکھنڈ کے مختلف مسلم تنظیموں اور مذہبی قائدین نے فرقہ وارانہ تشدہ کی شدید مذمت کی اور چیف منسٹر ہیمنت سورین سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری تشدد برپا کرنے والوں کو گرفتار کرے انہوں نے پولیس پر بھی جانبداری برتنے کا الزام لگایا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button