جنرل نیوز

ظاہر تھا جس سے نور وہ صورت نہ رہی  آہ۔۔۔۔۔۔۔ مفتی سعید صاحب پرنام بٹ۔۔ تعزیتی تحریر

 

رشحات قلم

عبدالقیوم شاکر القاسمی 

جنرل سکریٹری 

جمعیۃ علماء ضلع نظام آباد 

تلنگانہ 9505057866

 

ایک مومن کے کامل الایمان ہونے کی علامت یہی ہیکہ وہ حق جل مجدہ کے فیصلوں پر راضی برضا رہے

خواہ انسان کو کوی اچھی اوربھلی حالت پیش آے یا غم واندوہنگیں کی کیفیت ہوجاے ہر حال میں اسی خالق ومالک کے مسلمہ ومقدرہ حکموں کو تسلیم کرنا ہی اصل ایمان ہے جس کو ابتداے زمانہ طفولیت میں ازبر یاد کرایا گیا تھا کہ

*والقدرخیرہ وشرہ من اللہ تعالی*

اچھی اوربری سب تقدیر اللہ تعالی کی جانب سے ہی ہوتی ہے اسی ایقانی کیفیت کو ایمان کہا جاتا ہے

بہرکیف

حضرت مولانامفتی سعید احمد صاحب پرنام بٹ کا اس دنیاے آب وگل سے رخصت ہوجانااور اس دارفانی سے دارباقی کی جانب کوچ کرلینا بھی بفیصلہ خداوندی ہی ہے جس پر رضا مندی کا اظہار ہی عبدیت وبندگی کہلاتا ہے

مگر

اللہ والوں کے وجود سے اس دنیا کا خالی ہونا یقینا ہمارے لےء باعث دردوکرب ہے جبکہ دنیا جن حالات و مصائب وآلام سے گذررہی ہے اسلام اورمسلمانوں پر جس طرح کی آفات آئ ہوی ہیں ان کشمکش والے حالات میں اللہ والوں کا وجود ہمارے لےء یقینا سہارا تھا وہ اٹھتا ہوا نظر آرہا ہے اللہ پاک حضرت کو غریق رحمت فرماکر اپنا قرب خاص نصیب فرماے

مجھے یاد ہیکہ آج سے تقریبا 20سال قبل آپ کا نام نامی اورآپ کے متعلق بہت ساری باتیں سنا تھا تو دل میں خیال تھا کہ کوی لحیم شحیم جبہ قبہ والی شخصیت ہوگی جن سے بڑے بڑے علماء واساتذہ بیعت یافتہ تھے خود شفیق الملت مولانا مرحوم سید ولی اللہ قاسمی اور استاذ محترم مولانا عبدالقوی صاحب اطال اللہ عمرہ بھی آپ رح کے مجاز بیعت تھے لیکن

حیرت کی انتہاء نہ رہی جب سن 2004 میں دارالعلوم دیوبند کے زمانہ طالب علمی میں بحکم مولانا عبدالقوی صاحب راقم الحروف دارالعلوم دیوبند کے مہمان خانہ میں آنمحترم سے ملاقات ودعاؤں کے لےء پہونچا

بالکل سیدھے سادھے نرم ونازک مزاج سادہ لباس میں ملبوس انتہای متواضع ومنکسرالمزاج شخصیت کو دیکھا اورپتہ چلا کہ یہی حضرت مفتی سعید صاحب پرنام بٹ ہیں

جو عقیدت ومحبت آپ سے راقم کو غائبانہ تھی اس میں مزید اضافہ ہی ہوا اور دل آپ کی جانب مائل ہونے لگا کچھ دیر ملاقات ونصیحت سے فیضیاب ہوا اور شاید نماز مغرب کا وقت ہو اچاہتا تھا

تو آپ کی مجلس ختم ہوی

بس یہی آخرہ اورپہلی ملاقات رہی اس کے بعد سے مسلسل اسی ارادہ میں زندگی گذری کہ ایک بار آپ کی خانقاہ میں حاضری دی جاے مگر افسوس کہ لیت ولعل ہی کا شکار رہا

آپ رح علم وعمل۔ ورع وتقوی ۔اخلاق واخلاص کی اعلی منزلوں پر پہونچے ہوے تھے

اب بس سواے افسوس کے کچھ نہیں ہوگا کہ کاش اس شخصیت سے بار بار ملاقات ہوتی اور اپنی نبی وذاتی اصلاح کا تعلق قائم کیا جاتا مگر یہ حسرت اب حسرت ہی رہے گی

اللہ تعالی نے اصلاح نفوس وتزکیہ باطن کے حوالہ سے جو کام آپ سے لیا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے ماضی قریب میں اتنے بافیض وباعمل علماء کو بہت ہی کم دیکھا اورسنا گیا

اللہ پاک آپ کے سلسلہ کو مزید وسیع تر فرماے آپ کے مسترشدین وخلفاء سے اس کام میں مزید وسعت پیدافرماے اور اس سلسلہ کو آگے بڑھاے عوام وخواص کو خوب استفادہ کی توفیق مرحمت عطاء فرماے

ہم اپنے شہر نظام آباد وجملہ علماء حفاظ وائمہ برادری کی جانب سے اظہار تعزیت کرتے ہوے رب کریم سے دعاء گو ہیں کہ اللہ پاک حضرت رح کی مغفرت تامہ فرماے جملہ پسماندگان کو صبر جمیل عطاء فرماے بطور خاص اہل خانہ ورشتہ داروں کو ہمت وحوصلہ خوب خوب صبر عطاء فرماے

آمین

متعلقہ خبریں

Back to top button