جنرل نیوز

مسلم پرسنل لاء بورڈ عورتوں کو حقوق دلانے کیلئے ہمیشہ کوشاں۔حیدر آباد میں اجلاس برائے خواتین سے مقررین کا خطاب

نئی دہلی: 16؍نومبر/مؤرخہ ۱۵؍نومبر ۲۰۲۳ء بروز بدھ صبح ساڑھے نو بجے آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈکے شعبہ خواتین کے زیراہتمام میٹرو کلاسک گارڈن شیورام پلی حیدرآباد میں ایک عظیم الشان جلسہ عام بعنوان اسلام میں خواتین کے حقوق منعقد ہوا جس کی صدارت حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب (صدر بورڈ)نے فرمائی ،اجلاس کا آغاز مولانا محمد قاسمی کی تلاوت کلام پاک سے ہوا،اس کے بعد مختلف جماعتوں کی نمائندہ شخصیات نے متعدد اہم عنوانات پر خواتین سے خطاب فرمایا،اس اجلاس سے بورڈ  کے جنرل سکریٹری حضرت مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب نے ’’اسلام میں عورت کا مقام اور اس کے حقوق‘‘کے موضوع پر اہم مقالہ پیش کیا ،جس میں انہوں نے تفصیل کے ساتھ اسلام کے نظام طلاق ،تعدد ازدواج اور حجاب وغیرہ پر روشنی ڈالی اور اس سلسلے میں کیے جانے والے اعتراضات کا جواب بھی دیا

 

مولانا محترم نے فرمایا کہ قرآن کریم میں خواتین کے حقوق کا کثرت سے ذکرآیا ہے،اس کے باوجود اسلام دشمن عناصر اسلام میں خواتین کے حقوق پر انگلی اٹھاتے ہیں،جب کہ دوسرےمذاہب میں خواتین کے حقوق کا ذکر تک نہیں ہے۔اس لیے ہر مسلمان مرد وعورت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کے نظام حیات کو پوری طرح تسلیم کرےاور دوسرے کسی بھی نظام کو رد کردے،یہی ایمان کا تقاضا ہے۔قبل ازیں بورڈ کے سکریٹری حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کا ’’خاندانی تنازعات اور ان کا حل ‘‘کے موضوع پر اہم خطاب ہوا،انہوں نےاپنے خطاب میں فرمایا کہ ہر مسلمان مردوعورت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اختلاف و انتشار، آپس کے جھگڑے اورتکرار سے اپنے آپ کو بچائے ۔انہوں نے بتایا کہ سماج اورخاندان کے تنازعات کی وجہ یہ ہے کہ آج ہر ایک اپنا حق وصول کرناچاہتا ہے لیکن دوسرے کاحق اداکرنانہیں چاہتا۔اس لیے جھگڑوں اورتنازعات سے بچنے کاواحد راستہ یہی ہے کہ ہر ایک کاحق ادا کیاجائےاور حقوق کی ادائیگی کا مزاج پیدا کیا جائے ۔انہوں نےفرمایا کہ اگر ایمان والوں میں کوئی تنازعہ پید ا ہو جائے تو ان کو قرآن و سنت کی روشنی میں اس تنازعہ کودورکرنے کی کوشش کرنی چاہیے اورجب قرآن وسنت کی روشنی میں کوئی فیصلہ کر دیاجائے تواس فیصلے کوتسلیم کرنا چاہیے، یہی ایمان کا تقاضا ہے۔

 

مولانا محترم نے اپنے خطاب میں خواتین کو عفودرگزر کی تلقین فرمائی اور خاندان کے سرپرستوں اور پڑوسیوں کو نصیحت کی کہ وہ گھریلو اورسماجی جھگڑوں کو ختم کرنے اور فریقین  میں صلح کرانے کی کوشش کریں۔موصوف نے اپنے خطاب کے اخیر میں آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈکی اہمیت اور اس کی گراں قدر خدمات پر بھی روشنی ڈالی ۔اجلاس کے اخیر میں حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب نے صدارتی خطاب فرمایا جس میں انہوں نے تفصیل کے ساتھ بورڈ کے قیام کے پس منظر اور اس کی خدمات پر روشنی ڈالی ،انہوں نے بتایا کہ بورڈ کے قیام کا بنیادی مقصد ہی عورتوں کے حقوق کا تحفظ ہےاوراب تک مسلم پرسنل لابورڈ نے جتنے اہم کام انجام دیے ہیں، ان میں سب سے اہم کام خواتین کے حقوق کی حفاظت ہے

 

چنانچہ ہندوستان میں ۱۹۳۷ ءمیں شریعت اپلی کیشن ایکٹ پاس کیا گیا جس کے تحت خواتین کو اسلامی شریعت کے مطابق میراث کا حق دیا گیا ،اسی طرح ۱۹۳۸ ء میں قانون فسخ نکاح بنایا گیا جس کے تحت شوہر کے ظلم سے پریشان بیوی کو نکاح فسخ کرانے کی اجازت دی گئی ۔مولانا محترم نے میڈیا کے اس پروپیگنڈے کو رد کردیا کہ بورڈ صرف مردوں کی نمائندگی کرتا ہے۔انہوں نے بتایا کہ بورڈ نےملک بھر میں دارالقضاء کے قیام کی تحریک چلائی تاکہ عورتیں اپنے اوپر ہونے والے مظالم کے سلسلے میں دارالقضاء سے رجوع ہوسکیں۔انہوں نے بتایا کہ مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب کی نگرانی میں بورڈ کا شعبہ اصلاح معاشرہ بھی متحرک ہے ،جس کے تحت میں ملک بھر میں آسان اور مسنون نکاح مہم کی تحریک چلائی گئی ۔حضرت صدر محترم نے خواتین کے لیے منعقدہ اس عظیم الشان اجلاس کے کامیاب انعقاد پر ڈاکٹر جلیسہ سلطانہ صاحبہ ،مولانا عمر عابدین ندوی قاسمی،ڈاکٹر عبد القدیر شاہین سمیت تمام ہی منتظمین ومعاونین اور جلسے میں دوردراز سے تشریف لانے والے مہمانا ن کا شکریہ ادا کیا ۔

 

 

اس اجلاس سے مختلف جماعتوں کی نمائندہ شخصیات نےاہم خطاب کیا جن میں حضرت مولانا شاہ جمال الرحمان مفتاحی صاحب (امیر شریعت آندھرا پردیش و تلنگانہ)مولانا شفیق عالم صاحب جامعی صاحب (جمعیت اہل حدیث تلنگانہ) ڈاکٹر محمد خالد مبشر الظفر صاحب (امیر جماعت اسلامی ،تلنگانہ)حضرت مولانا مفتی ضیاء الدین نقشبندی صاحب (صدر مفتی جامعہ نظامیہ حیدر آباد)مولانا محمد عمر عابدین ندودی قاسمی صاحب شامل ہیں ۔ حضرت مولانا محمد فضل الرحیم مجددی صاحب کی دعا پر اجلاس کا اختتام ہوا۔نظامت کے فرائض مولانا اسعد ندوی نے بخوبی انجام دیے۔واضح ہو کہ اس جلسے میں دو سیشن رکھے گئے تھے ،پہلے سیشن میں مختلف جماعتوں کی نمائندہ خواتین نے خطاب کیا۔اس سیشن کی نظامت ڈاکٹر رفعت سیماء (فاؤنڈرچئرمین جامعہ مکارم الاخلاق)نے کی

 

جب کہ محترمہ ڈاکٹر جلیسہ سلطانہ صاحبہ (کنوینر شعبہ خواتین )اور ڈاکٹر قدوسہ سلطانہ (پروفیسر ای سی ای ڈپارٹمنٹ دکن کالج آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی)نے خواتین سے خطاب کیا اور ان کو قوانین شریعت پر عمل کرنے ترغیب دیتے ہوئے کہا کہ اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے جو عورتوں کوپورے طور پر ان کے حقوق عطا کرتا ہے ،اس لیے عورتیں اسلامی قوانین کے سلسلے میں کسی بھی غلط فہمی یا پروپیگنڈے کا شکار نہ ہوں۔ خالص خواتین کے لیے منعقد کیا گیا یہ اجلاس کامیاب رہا ،تقریباً دس ہزار خواتین اور طالبات نے اس پروگرام میں شرکت کی ۔

متعلقہ خبریں

Back to top button