تلنگانہ

فلم میں مذہبی لڑائی نہیں بلکہ آزادی کی لڑائی ہے: متنازعہ تلگو فلم رضاکار کے ڈائریکٹر ستیہ نارائنا کا دعوٰی

حیدرآباد _ 19 ستمبر ( اردولیکس) نظام دور حکومت کی عکاسی کرنے والی متنازعہ تلگو فلم رضاکار کے ڈائریکٹر ستیہ نارائنا نے فلم کی کہانی پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ ایک ایسی فلم ہے جو مذاہب کے درمیان نفرت کو ہوا دیتی ہے.. اور اسے ریلیز نہیں کیا جا سکتا۔ تاہم وہ یقین دلاتے ہیں کہ اس  فلم میں   مذہبی لڑائی نہیں بلکہ آزادی کی لڑائی ہے۔

 

فلم کے ڈائریکٹر نے کہا کہ انھوں نے فلم میں مذہب کی تاریخ نہیں دکھائی۔ وہ ماضی کی تاریخ دکھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ  ہمارے ملک کو 15 اگست کو آزادی ملی۔ لیکن ہماری تلگو ریاستیں، مہاراشٹرا اور کرناٹک کے چند علاقوں میں تاخیر سے آزادی ملی ۔ آزادی کے لیے بہت جدوجہد ہوئی۔ کئی نے اپنی جانیں قربان کیں۔ لیکن اس کے لیے لڑنے والوں کے بارے میں کوئی نہیں جانتا۔ خون میں بھیگی تاریخ مٹی میں ملی ہوئی ہے۔ تاریخ کو پامال کیا گیا ۔ 17 ستمبر، جب تلنگانہ، مہاراشٹرا اور کرناٹک کو آزادی ملی، ا تاریخ کی بات بن چکی ہے۔

میں نے یہ فلم اس دن ہونے والی آزادی کی جدوجہد پر  بنائی ہے ۔ یہ مذہبی جدوجہد نہیں آزادی کی جدوجہد ہے۔ اسے جدوجہد کے نقطہ نظر سے دیکھنا چاہیے نہ کہ مذہب کے نقطہ نظر سے۔ یہ مذہبی تاریخ نہیں ہے۔ ماضی کی تاریخ۔ یہ ہماری تاریخ ہے، ہمارے بزرگوں کی تاریخ ہے۔ اس لیے مجھے امید ہے کہ ہر کوئی اس فلم کو پسند کرے گا۔ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے تلنگانہ کی جدوجہد آزادی میں اہم رول ادا کیا تھا ۔ انضمام اسی  دن ہوا تھا

متعلقہ خبریں

Back to top button