نیشنل

 این سی ای آر ٹی کی موجودہ نصاب تعلیم سے مغل عہد کا نکالنا غیر مناسب

عطاء الرحمن قاسمی

۷اپریل ۲۰۲۳دوسو سالہ مغل عہد کی تاریخ کو ایک مخصو ص سونچ و فکر کے تحت این سی ای آر ٹی اوریوپی بورڈکے نصاب تعلیم سے نکالنا اورمشہور قومی شاعر رگھو پتی سہائے فراق گورکھپوری اور فیض احمد فیض کے اشعار کو حذف کرنا نہ صرف افسوس ناک معاملہ ہے بلکہ نئی پود اور نئی نسل کو ہندوستان کی دو سو سالہ تاریخ وثقافت اور زبان و ادب کیقومی اثاثے سے محروم کرنے کا ہم معنی ہے،جب کبھی ہمارے اسکول اور کالج کے طلباو طالبات لال قلعہ،تاج محل،سکندرہ، فتح پور سکری اور بی بی کا مقبرہ اورنگ آبادد یکھنے جائیں گے اور انہیں یہ پتہ بھی نہیں ہوگا کہ اکبر، جہانگیر،شاہ جہاں،ممتازمحل،عالمگیر گیر اورنگزیب اور اعظم شاہ کون تھے اور انہوں نے ان عمارتوں کو کیوں تعمیرکرایا تھا اور ان کی تعمیر کے کیا مقاصدتھےتو اس وقت ان کی لا علمی اور بے خبری کتنی مضحکہ خیز اور خود ان کے لیے باعث شرمندگی ثابت ہوگی،ان خیالات کا اظہار مشہور مصنف مولانا عطاء الرحمن قاسمی جنرل سکریٹری مولانا آزاد اکیدمی نئی دہلی نے اکیڈمی کی ایک ہنگامی میٹنگ میں این سی ای آر ٹی کے نصاب سے مغل دور کو نکال دیے جانےپر کیا ہے۔ مولانا عطاء الرحمن قاسمی نے مزید کہا مغل حکمرانوں نے مذہبی رواداری کی بنیاد پربے شمار مندروں کے نام زمینیں اور جائیدادیں وقف کی ہیں اور مہنتھو پجاریوں کے نام وظائف جاری کیے ہیں عالم گیر اورنگزیب ان میں نمایا ںتھے اور مغلوں نے انگریزوں کے برخلاف ہندوستان کو اپنا وطن بنایا اور اسی کی خاک میں دفن ہونا پسند کیا تھااور ہند اسلامی کلچر کو برقرار رکھا ہے، مغل عہد کی تاریخ سے دنیا باخبر رہے اور ہماری آنے والی نئی نسل ان کے نام و کام سے نا بلد ہو یہ کس قدر نادانی اور ناواقفیت کی بات ہوگی۔

نام بدلنے اورمحض سی بی ایس ایک نصاب سےمغل چیپٹر کو خارج کرنے سے دو سو سالہ تاریخ نیست و نابو د نہیں ہو سکتی ہے اور تاریخ کے تسلسل کو ختم کرنا کوئی اچھی و صحت مندعلامت نہیں ہے، موجودہ نصاب تعلیم سے مغل عہد کااخراج بعض زعفرانی ماہرین تاریخ کے غیر دانشمندانہ سونچ و فکر کا نتیجہ ہے، موجودہ دور میں ہمیں اپنے گھروں میں اور اپنی تعلیم گاہوں میں ہندوستان کی تاریخ وثقافت اور اُردوزبان وادب پڑھانے کی سخت ضرورت ہے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button