جنرل نیوز

شرعی پنچایت نظام آباد کا مصالحتی اجلاس _ جائیداد کی تقسیم ‘ مصالحت زوجین اور دیگر مقدمات کی یکسوئی

نظام آباد:26/ اکتوبر ( اردہ لیکس) حافظ مجیب الرحمن منتظم شرعی پنچایت کی اطلاع کے مطابق 23/ اکتوبر 2022 ء بروز اتوار دفتر جمعیۃ العلماء پر شرعی پنچایت نظام آباد ریاست تلنگانہ کا مصالحتی اجلاس منعقد ہوا۔ مفتی رفیق ذاکر قاسمی صدر شرعی پنچایت کی تلاوت کلام پاک سے اجلاس کا آغاز ہوا۔ بعدازاں اجلاس میں تین مقدمات پیش ہوئے پہلا مقدمہ تقسیم جائیداد سے متعلق تھا۔

 

جس پر پچھلے کئی اجلاس میں کاروائی ہوچکی تھی۔ درخواست گذار کا مطالبہ یہ ہے کہ ہمارے والد صاحب کی ایک جائیداد ہے جو ہمارے سوتیلے بھائیوں کے قبضے میں ہے ہمارے والد کی اس جائیداد میں ہم بھی بحیثیت وارث حصہ دار ہیں۔ لہذا ہم کو بھی اس میں ہمارا حصہ ملنا چاہئے۔ دوسرے فریق نے آج کے اس اجلاس میں اس سلسلہ میں دو باتیں بیان کی۔ ایک یہ کہ مذکورہ جائیداد ہمارے والد کی نہیں بلکہ ہماری دادی صاحبہ کی ہے اور یہ جائیداد ہماری دادی اور ہمارے والد کی حیات میں دیدی گئی ہے اور کاغذی کارروائی بھی کی جاچکی ہے۔ جس کی وجہ سے ہم اس کے مالک ہیں اس میں ہمارے ان سوتیلے بہنوں کا حصہ ہے۔ شرعی پنچایت نے اس مقدمے کے فریقین کو بتلایا کہ جائیداد چاہے دادی کی ہو یا والد صاحب کی اگر وہ جائیداد مرحوم کی ملکیت رہی انہوں نے اپنی زندگی میں کوئی تصرف نہیں کیا بلکہ ان کی وفات تک وہی اس کے مالک رہے تب تو وہ جائیداد ان کے انتقال کے بعد مالی وارث بن جائے گی اور اس میں تمام وارثوں کا شرعی حق ہوگااور اگر انہوں نے اپنی حیات میں اس جائیداد میں تصریف کرلیا۔ کسی کو فروخت کردیا یا کسی کو مالک بناکر دیدیا تو ایسی صورت میں و ہ جائیداد ان کی ملکیت سے نکل جائے گی اور ان کے انتقال کے بعد وہ مال وارثت میں شمار نہیں ہوگی اور نہ ہی اس میں وارثوں کا حق ہوگا۔ لہذا اگر اس مقدے میں دوسرے فریق کا یہ دعویٰ ہے کہ ہمارے مورث مرحوم نے اپنی حیات میں اس جائیداد میں تصرف کرکے ہمیں دیدیا تھا اور مالک بنادیا تھا تو اس کا ثبوت چاہئے لہذا شرعی پنچایت نے اس فریق کو ہدایت دی کہ آپ اگلے اجلاس میں اس سلسلہ کے تمام ثبوت اور کاغذات پنچایت میں پیش کریں تاکہ ان کے دعویٰ کی حقانیت کا پتہ چل سکے اور مقدے کی صحیح صورتحال سامنے آئی اور درست فیصلے کرنے میں مدد ملے

 

۔دوسرا مقدمہ مصالحت زوجین سے متعلق تھا ایک خاتون نے درخواست دے کر بتایا کہ میرا نکاح دوسال قبل ہوا میں اپنے شوہر کے ساتھ تقریباً پانچ ماہ سسرال میں رہی بعض معمولی باتوں کی وجہ سے مجھے گھر بھیج دیا گیا اور تقریباً دیڑھ سال میں اپنے میکہ میں مقیم ہوں میں اپنے سسرال اپنے شوہر کے پاس جانا چاہتی ہوں لیکن وہ لوگ لے جانے کیلئے تیار نہیں ہیں کئی مرتبہ انفرادی طور پر کوشش کی جاچکی ہے اب میں شرعی پنچایت سے درخواست کرتی ہوں کہ وہ میرے سسرال والوں بطور خاص میرے شوہر کو طلب کرکے میرے اس معاملے کو حل کرے۔ شرعی پنچایت نے کارروائی کرتے ہوئے اس مقدمے کے دونوں فریقین کو طلب کیا اور فریقین کے بیانات لئے جب شرعی پنچایت نے مصالحت کیلئے اس خاتون کے شوہر سے بات کی تو وہ شرعی پنچایت کی ہدایات ماننے کیلئے بالکل تیار نہیں ہوئے اور نہ ہی مصالحت کیلئے آمادہ ہوئے۔ اس نوجوان کے والدین سے گفتگو کی گئی تو وہ اپنی بہو کو لے جانے کیلئے آمادہ نظر آئے۔ لیکن بیٹے پر معاملے کو چھوڑ دیا تو انہیں ہدایات دی گئی کہ وہ اپنے صاحبزادے کی ذہن سازی کریں اور کونسلنگ کریں اور اس سلسلہ میں شرعی پنچایت کا تعاون کرکے اپنے صاحبزادے کو شرعی پنچایت کی ہدایات پر عمل کرنے کیلئے آمادہ کریں تو پھر شرعی پنچایت اس سلسلہ میں کچھ کوشش کرسکتی ہے۔

 

تیسرا مقدمہ بھی مصالحت زوجین سے متعلق تھا اور گذشتہ کئی اجلاسوں میں اس مقدے پر کارروائی ہوچکی تھی فریقین کو پنچایت کی جانب سے مختلف ہدایات دی گئی تھیں اور عموماً ان ہدایات پر عمل نہیں کیا جا تا رہا تو انہیں پھر ان ہدایات پر عمل کرنے کی تاکید کی جاتی رہی۔ آج کے اس اجلاس میں بھی جائزہ لیا گیا تو پتہ چلا کہ فریقین شرعی پنچایت کی ہدایات پر عمل کرنے کے سلسلہ میں سنجیدہ نہیں ہے تو انہیں سختی کے ساتھ یہ بتادیا گیا کہ اگر آپ شرعی پنچایت کی ہدایات پر عمل نہیں کریں گے اور ہمار اتعاون نہیں کریں گے تو ہم آپ لوگوں کے درمیان مصالحت نہیں کرواسکتے۔ آپ لوگ پہلے یہ طئے کریں کہ پنچایت کی ہدایات پر عمل کرنا ہے یا نہیں خوامخواہ اپنا اور پنچایت کا وقت ضائع نہ کریں۔ اس اجلاس میں مفتی رفیق ذاکر کے علاوہ مفتی عبدالماجد مصعب قاسمی، مفتی سید عبدالرافع قاسمی اور محترم محمد قاسم ایڈوکیٹ نے شریک ہوکر مقدمات کی سماعت کی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button