نیشنل

ذیشان حیدر کے انکاؤنٹر پر 12 پولیس ملازمین کے خلاف مقدمہ درج _ اترپردیش کی ضلع عدالت کی ہدایت

لکھنو _ 23 جنوری ( اردولیکس) اترپردیش کے علاقہ  دیوبند میں  سال 2021  میں پیش آئے ذیشان حیدر کے انکاؤنٹر میں  ہلاکت کے سلسلہ میں عدالت کے احکامات پر 12پولیس ملازمین کے خلاف ایک کیس درج کیا گیا ہے۔  بتایا جاتا ہے کہ 5 ستمبر 2021ء کو پولیس کی ایک ٹیم اور مویشیوں کے ایک مبینہ اسمگلر کے درمیان دیوبند پولیس اسٹیشن حدود میں واقع ایک گاؤں میں جھڑپ ہوئی تھی، اس جھڑپ میں مویشیوں کا مبینہ اسمگلر 42 سالہ ذیشان حیدر پولیس فائرنگ میں بری طرح زخمی ہوا تھا اور بعد میں ضلع ہاسپٹل میں علاج کے دوران کی اس کی موت ہوگئی۔

ذیشان حیدر کی موت پر ان کے ارکان خاندان اور دیہاتیوں نے برہمی کا اظہار کیا تھا اور ادعا کیا تھا کہ ان کا تعلق ایک اچھے خاندان سے ہے اور پولیس انھیں گاؤکشی کے کیس میں پھنسایا ہے۔ حیدر کی اہلیہ نے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کی عدالت میں ایک درخواست داخل کرتے ہوئے الزام لگایا تھا کہ 5 ستمبر کو وہ اپنے شوہر کے ساتھ گھر تھیں جب پولیس نے انھیں تحقیقات کے نام پر طلب کیا۔ بعد میں یہ بتایا گیا کہ حیدر کے پیر میں گولی لگی ہے اور جب ارکان خاندان ہاسپٹل پہونچے تب تک ان کی موت ہوچکی تھی۔ افروز نے پولیس کو اپنے شوہر کی موت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے اس معاملہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا ۔

افروز کے وکیل چودھری جانثار احمد نے بتایا کہ ان کی شکایت تقریباً ایک سال تک عدالت میں زیرالتواء رہی اور جب کوئی کارروائی نہیں کی گئی وہ ہائی کورٹ سے رجوع ہوئیں۔ اس کے بعد ہائی کورٹ نے نچلی عدالت کو ہدایت دی کہ اس کیس میں کارروائی کی جائے۔ اس کے نتیجہ میں سی جے ایم انیل کمار نے سب انسپکٹر اوم ویر یشپال سنگھ، اصغر علی ہیڈکانسٹبل سکھ پال سنگھ، کنور بھارت، پرمود کمار، ویپن اور کانسٹبل راجیو سنگھ، دیویندر، نیتو یادو، انکت کمار اور برجیش کمار کے خلاف قتل کا کیس درج کرنے کا حکم دیا۔ جج نے یہ بھی کہا کہ 24 گھنٹوں کے اندر عدالت کو کیس کی نقل فراہم کی جائے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button