جنرل نیوز

پروفیسررحمت اللہ کی خدمات کو سوونیرکی اجرائی کے ذریعے خراج تحسین

اُردو یونیورسٹی سے وظیفہ حسنِ خدمت پر سبکدوشی ، پروفیسر سید عین الحسن ، وائس چانسلر کا منظوم نذرانہ

حیدرآباد، 30اگست(پریس نوٹ) پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ(شعبہ نظم و نسق عامہ) مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں 15 سال کی نمایاں تدریسی اور انتظامی خدمات کی انجام دہی کے بعد آج وظیفہ حسن خدمت پر سبکدوش ہوگئے۔ پروفیسر سید عین الحسن، وائس چانسلر کی صدارت میں یونیورسٹی گیسٹ ہاو ¿س میں اسکول آف آرٹس اینڈ سوشیل سائنسز نے سبکدوش پروفیسر و سابق پرو وائس چانسلر کے اعزاز میں آج ایک پُر اثر تہنیتی تقریب کا اہتمام کیا۔ پروفیسر اشتیاق احمد،رجسٹرار، پروفیسر فریدہ صدیقی، ڈین، اسکول آف آرٹس اینڈ سوشیل سائنس اور پروفیسر شاہدہ، ڈائرکٹر، سنٹر فار ویمن اسٹڈیم کے بشمول سینئر اساتذہ اور عہدیداروں نے شرکت کی۔
یونیورسٹی کے لیے پروفیسر رحمت اللہ کی خدمات پر محیط ایک یادگاری مجلّہ (سوونیر) اس موقع پر جاری کیا گیا۔ مجلہ میں پروفیسر رحمت اللہ کی خدمات ، شخصیت اور اُن کے کارناموں کو ان کے رفقائے کار نے مضامین کی شکل میں خراج تحسین پیش کیا ہے۔پروفیسر عین الحسن نے اپنے مختصر خطاب میں کہا کہ اردو یونیورسٹی کے لیے پروفیسر رحمت اللہ کی خدمات کو بھلایا نہیں جاسکتا۔ انہوں نے پروفیسر رحمت اللہ کو اپنے ان فی البدیہہ اشعار کے ذریعے بھی خراج تحسین پیش کیا۔
جو بات سچ ہے وہی لکھے گا اسے زمانے کاغم نہیں ہے
حکو متوں کو بتادو جا کر یہ بکنے والا قلم نہیں ہے
خلاف ظلم و ستم نہ بولیں یہ غیر ممکن ہے لب نہ کھولیں
ہراس اور خوف خنجروں کا نہیں خدا کی قسم نہیں ہے
زمیں کے اوپر بنے ہوئے ہیں جہاں جہاں نقش پائے سیرت
کسی میں جرات نہیں جو کہہ دے رسول کا یہ قدم نہیں ہے
پروفیسر عین الحسن نے یاد دلایا کہ ایک اچھا استاد اپنے شاگردوں کے دل میں گھر کرجاتا ہے۔ انہوں نے اپنے طالب علمی کے دور کے استاد مولوی احمد علی مرحوم کو یاد کیا جنہوں نے ان کی پہلی غزل کی اصلاح کی تھی۔ پروفیسر عین الحسن نے مزید کہاکہ ادارہ سے جذباتی لگاو ¿ فطری بات ہے لیکن ریٹائرمنٹ کو مثبت انداز میں لینا چاہیے۔
پروفیسر ایس ایم رحمت اللہ نے اپنی تقریر میں اللہ رب العزت کا شکر ادا کیا جس نے انہیں ”خواب و خیال“ سے زیادہ نوازا۔ انہوں نے ان تمام کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے تدریسی سفر میں آگے بڑھنے میں ان کی مدد کی۔پروفیسر رحمت اللہ نے اپنی کامیابی کا سہرا مرحوم والدین کے سر باندھتے ہوئے کہا کہ بہترین تعلیم و تربیت کی فراہمی کے لیے وہ ان کے احسان مند ہےں۔ انہوں نے آخری ایام کار میں تعاون اور رہنمائی کے لیے پروفیسر عین الحسن اور پروفیسر اشیاق احمدکا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا اور اُن تمام سابقہ وائس چانسلروں کا بھی شکریہ ادا کیا جن کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ اس موقع پر پروفیسر رحمت اللہ نے جو انچارج وائس چانسلر اور کُل وقتی رجسٹرار کے بشمول کئی کلیدی عہدوں پر خدمت انجام دے چکے ہےں، نئی نسل کو مشورہ دیا کہ وہ مایوس نہ ہوں، قرآن سے رہنمائی حاصل کریں، اختلافات کو قرآن اور سنت کی روشنی میں حل کریں اور اپنے کاز کی کامیابی کے لیے ہم وطنوں سے تعاون حاصل کریں۔
ابتداءمیں پروفیسر فریدہ صدیقی نے خیر مقدم کیا۔ پروفیسر صدیقی محمد محمود، ڈین، اسکول آف ایجوکیشن نے رحمت صاحب کی شخصیت اور ان کی کارکردگی پر ایک پُر لطف خاکہ سنایا۔ پروفیسر دانش معین اور پروفیسر شاہد رضا نے بھی مخاطب کیا۔ پروفیسر نسیم الدین فریس، پروفیسر فہیم اختر ندوی، پروفیسر محمد شاہد، پروفیسر پی ایچ محمد، پروفیسر افروز عالم، ڈاکٹر کنیز زہرہ، ڈاکٹر نجی اللہ، ڈاکٹر آمنہ تحسین اور تدریسی وغیر تدریسی عملے نے بھی شرکت کی۔مجلہ کے مضمون نگاروں میں پروفیسر نسیم الدین فریس ،پروفیسر فریدہ صدیقی، پروفیسر صدیقی محمد محمود، پروفیسر شاہد رضا، ڈاکٹر کنیز زہرہ اور ڈاکٹر فیروز عالم شامل ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button