نیشنل

انکاونٹر میں ہلاک گینگسٹر عتیق احمد کے بیٹے اسد احمد کی نعش 24 گھنٹے بعد اپنے آبائی وطن منتقل _ نعش حاصل کرنے گھر کا کوئی شخص نہیں تھا ، امیش پال قتل کیس میں تمام خاندان جیل میں مقید

لکھنو _ 15 اپریل ( اردولیکس) اترپردیش کے جھانسی میں پولیس انکاونٹر میں مارے جانے والے اسد احمد کی نعش کو جھانسی میڈیکل کالج کے مردہ خانہ سے  ان کی خالو  ڈاکٹر عثمان نے وکلاء  کے ساتھ مل کر حاصل کیا اور میت کو ایمبولنس کے ذریعہ پریاگ راج ضلع لے گئے جہاں آج ہفتہ کو اسد احمد کی تدفین عمل میں لائی جائے گی۔جمعہ کی رات 2 بجے کے بعد اسد کی نعش مردہ خانہ سے منتقل کی گئی۔انہوں کے ساتھ انکاونٹر میں مارے جانے والے غلام کی بھی نعش کو ان کے دو برادر نسبتی پریاگ راج لے گئے ۔جبکہ غلام کی ماں اور بھائی نے نعش کو لینے سے انکار کردیا تھا

۔ اسد کی نعش کے ساتھ پریاگ راج (جھانسی سے 420 کلومیٹر) پہنچنے میں چھ سے سات گھنٹے لگیں گے اور اس لیے ان کی تدفین  غالباً ہفتہ کو ان کے آبائی مقام کساری ماساری کے قبرستان میں ادا کی جائیں گی۔جہاں ان کے دادا کی قبر ہے

 

گینگسٹر سے سیاست دان بنے عتیق احمد کا بیٹا اسد جمعرات کو اپنے ساتھی غلام کے ساتھ پولیس انکاونٹر میں مارے گئے تھے  ان کے نانا محمد ہارون اور ماموں نعش کو حاصل کرنے کا دعویٰ کرنے والے تھے لیکن ان کے نانا بیمار ہو گئے اور وہ نعش حاصل نہ کر سکے۔

 

اس وقت عتیق کے خاندان میں اسد کی نعش کو حاصل کرنے کا دعویٰ کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ عتیق، اور ان کا بھائی خالد عظیم عرف اشرف اور بیٹے علی اور عمر سبھی جیل میں ہیں جبکہ ان کی اہلیہ شائستہ پروین کے سر پر 50 ہزار روپے کا انعام رکھا گیا ہے۔جو مفرور بتائی گئی ہے

 

عتیق نے اپنے بیٹے کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت بھی مانگی ہے۔ عدالت عتیق کو اپنے بیٹے کے جنازے میں شرکت کی اجازت دے سکتی ہے۔ تاہم، سیکورٹی کی بنیاد پر بھی اجازت سے انکار کیا جا سکتا ہے پولیس نے کہا کہ  ان کے اپنے بیٹے کی تدفین میں شرکت کے امکانات کم ہیں۔تاہم عتیق احمد کے وکیل نے عدالت میں عرضی داخل کرتے ہوئے بیٹے کی تدفین میں شرکت کی اجازت مانگی ہے سمجھا جاتا ہے کہ ہفتہ کو اس پر عدالت فیصلہ سنائے گی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button