انٹر نیشنل

سعودی ماں کے اولاد کو منفرد اقامہ دیا جائے، رکن شوری کا مطالبہ

ریاض ۔ کے این واصف

سعودی عرب میں ایسی بہت سی سعودی خواتین ہیں جنھوں نے غیر سعودی مردوں سے شادی کی ہے۔ ان خواتین کے شوہر اور بچے ان کی کفالت میں رہ سکتے ہیں مگر ان کو کوئی مراعات حاصل نہیں رہتیں۔ ان کے پاس وہی اقامہ ہوتا ہے جو دیگر خارجی باشندون کے پاس ہوتاہے۔

 

اس سلسلہ مجلس شوری کے اجلاس میں “منفرد اقامہ” کے حوالے سے مختلف نکات پربحث کی گئی۔ رکن ڈاکٹر لطیفہ الشعلان نے تجویز پیش کی کہ سعودی خواتین کی اولاد کو “اقامہ ممیزہ” دینے پرغور کیا جائے۔اخبار 24 کے مطابق مجلس شوری کا اجلاس چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ بن محمد آل الشیخ کی سربراہی میں منگل کو منعقد ہوا جس میں متعدد تجاویز پر بحث کی گئی۔

 

رکن شوری ڈاکٹرلطیفہ الشعلان کی تجویز سے شوری کی کارروائی کا آغاز کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ ایسی سعودی خواتین جن کی شادی غیرملکی افراد سے ہوئی ہے انکی اولاد کو منفرد اقامہ دینا مملکت کے لیے مفید ہوگا۔رکن شوری ڈاکٹر لطیفہ نے اس حوالے سے اپنے دلائل میں کہا کہ ایسے متعدد کیسز ہمارے سامنے ہیں جن میں یہ دیکھا گیا ہے کہ سعودی والدہ اور غیرملکی والد کے بچے تعلیمی

 

معیار کے اعتبار سے کافی قابل اور باصلاحیت ہیں۔ ایسے بچوں کو منفرد اقامہ جاری کرنے کا فائدہ مملکت کو ہوگا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button