نیشنل

کرناٹک میں دو خاتون آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیداروں کی لڑائی _ فیس بک پر ایک دوسرے کے خلاف سنگین الزامات

حیدرآباد _ 20 فروری ( اردولیکس ڈیسک) کرناٹک میں دو خاتون آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیداروں کے درمیان لڑائی عروج پر پہنچ گئی ہے ۔ آئی اے ایس روہنی سندھوری اور آئی پی ایس روپا مدگل  سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تنقید کر رہے ہیں  ان دو خاتون عہدیداروں کے درمیان جھگڑا   کا معاملہ کرناٹک میں گرما گرم موضوع بن گیا ہے۔

 

آئی پی ایس عہدیدار روپا مدگل نے آئی اے ایس روہنی سندھوری کے خلاف فیس بک پر بدعنوانی کے کئی الزامات عائد کئے اور ان کی چند شخصی تصاویر بھی پوسٹ کیں۔ آئی پی ایس  روپا مدگل نے روہنی کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ ان کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی گئی۔  روپا نے پوچھا کہ آئی اے ایس روہنی کو رکن اسمبلی سارہ مہیش کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی ضرورت کیوں تھی۔ انھوں نے کہا کہ روہنی پر کووڈ  کے وقت میسور کی کلکٹر تھیں، پر جلالہلی میں ایک پرتعیش سوئمنگ پول اور ایک پرتعیش گھر بنانے کا الزام ہے۔ روپا نے آئی اے ایس روہنی کے خلاف 19 قسم کے الزامات کی فہرست جاری کرکے سب کو چونکا دیا۔

 

اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے آئی اے ایس روہنی سندھوری نے واضح کیا کہ وہ اس پر قانونی جنگ لڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ روپا نے ان کی پرائیویٹ تصاویر جاری کرکے اور بے بنیاد الزامات لگا کر وہ ان کے خلاف جھوٹی تشہیر کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ روپا مدگل نے دماغی توازن کھودیا چکی ہے۔ روہنی نے طنزیہ تبصرے کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہمیشہ خبروں میں رہنے کی خواہش کے ساتھ ایسا کام کر رہی ہیں اور انہیں اپنی ذہنی بیماری کا علاج کروانا چاہیے۔

 

اس دوران دونوں کی فیس بک  جنگ پر عہدیدار بھی   حیرت اور غصے کا اظہار کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پرائیویٹ زندگی میں کچھ بھی کر سکتے ہیں، لیکن پبلک میں ایسا کرنا برداشت نہیں کیا جائے گا، عام لوگ بھی ایسی حرکتیں نہیں کریں گے۔ اس دوران چیف منسٹر بسواراجو بومئی نے بھی اس معاملے پر ردعمل ظاہر کیا۔ لیکن انہوں نے اسے ان کا ذاتی معاملہ قرار دیا۔  روپا مدگل اس وقت ہوم گارڈز کی آئی جی ہیں، جب کہ روہنی سندھوری محکمہ انڈومنٹ کی ریاستی کمشنر ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button