نیشنل

ہندوستانیوں میں دوسرے ممالک کا شہری بننے کے رجحان میں اضافہ قابل تشویش : جماعت اسلامی ہند

نئی دہلی: ”2014 سے اب تک 9 لاکھ سے زیادہ لوگ اپنی ہندوستانی شہریت چھوڑ چکے ہیں۔ دوسرے ممالک کے شہری بننے والے ہندوستانیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد، اپنے بچوں کے مستقبل، شہریوں کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ان میں پائے جانے والے عدم اعتماد کو بھی ظاہر کرتا ہے۔ان کے اعتمادکو بحال کرنے کے لئے حکومت ٹھوس اقدام کرے تاکہ بیرون ملک میں پیشہ وارانہ اور کاروباری دوروں کے بعد وہ اپنے ملک واپس آکر آباد ہوسکیں“۔ یہ باتیں جماعت اسلامی ہند کے نائب امیر پروفیسر سلیم انجینئر نے جماعت کے مرکز نئی دہلی میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہی۔انہوں نے کہا کہ”سرکاری ادارے اور ایجنسیاں عوامی فلاح و بہبود اور عدل و انصاف کی فراہمی کے پابند ہوتے ہیں۔ ان کا سیاسی مفادات کے لئے بے جا استعمال کرنا جمہوری اقدار کو پامال کرتا ہے۔پارلیمنٹ میں بغیر بحث و مباحثے کے جلدبازی میں قوانین بنانا،تنقید کی آوازیں دبانا اور اہم مسائل پر گفتگو سے گریز کرنا،جمہوری تقاضے کے معارض ہے۔سرکاری مشینری کا استعمال عوام کے مفاد میں ہونا چاہئے“ انہوں نے مزید کہا کہ ”ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی، ٹیکس لگانے کے لئے جی ایس ٹی میں حالیہ تبدیلی نے غریب اور متوسط طبقے کے لئے زندگی کو مزید مشکل بنا دیا ہے۔ حکومت کو چائیے کہ وہ کارپوریٹ گھرانوں کو فائدہ پہنچانے والے قوانین بنانے کے بجائے عوام دوست قوانین متعارف کرائے۔منریگا ایکٹ ملک میں لاکھوں گھرانوں کی زندگی کا سہارا ہے۔ اس وقت 13 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام ریاستوں میں منریگا کے 4720کروڑ روپے واجب الاداء ہیں۔حکومت ان کی اجرت کی بقایہ جات کوفوری ادا کرے“۔

 

اس موقع پر نائب امیر جماعت ایس امین الحسن صاحب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ”ہر گھر میں ترنگا لہرانے کی سرکاری ترغیب دراصل عوامی اہم مسائل سے ذہن کو ہٹا نے کی کوشش کے طور پر ہے۔ ترنگا کی محبت لوگوں کے دلوں میں بستی ہے اور ہر فرد اس کی اہمیت کو سمجھتا ہے اور ذوق و شوق سے ترنگا لہراتا ہے۔ سرکار کے لئے ترنگا لہرانے کی ترغیب سے زیادہ اہم اور ضروری امریہ ہے کہ وہ مہنگائی پر قابو پانے اور نوجوانوں کو نوکری دینے کے امکانات پر غور کرے، مگر حکومت ان مسائل سے نظر بچا رہی ہے“۔ انہوں نے کہا کہ یونیفارم سول کوڈ کی بات کی جاتی ہے۔اس کے بجائے حکومت کو انکم کوڈ کی بات کرنی چاہئے۔ ملک میں غریب کی غربت میں ہر روز اضافہ ہورہا ہے جبکہ امیر،امیر ترین ہوتے جارہے ہیں۔اس فاصلے کو مٹا کر ہر شہری کے انکم پر زور دیا جائے تو غریبوں کی مشکل ترین زندگی میں آسانیاں آجائیں۔کسی بھی سرکار کا انتخاب اسی مقصد سے ہوتا ہے کہ وہ ملک کے عوام کے ضروری اور اہم مسائل کو حل کرنے کا کام کرے نہ کہ سیاسی مفاد کے حصول پر اپنی توجہ مرکوز کردے“۔حکومت کو مہنگائی، بے روزگاری اور استحکام و اتحاد پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ کانفرنس میں جماعت اسلامی ہند کے سکریٹری جناب محمد احمد صاحب نے بھی شرکت کی۔

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button