مضامین

اپنی زندگی کا مقصد اور گولز کیسے متعین کریں؟

معرفتِ ذات و تعلقات و حالات پر مشتمل ایک منظم طریقۂ کار

مشن تقویتِ امت قسط 27 شاہ راہ زندگی سیریز 3

گزشتہ دو قسطوں (سولہ اور اٹھارہ) میں ہم نے معرفت ذات کے لیے سات ضروری اشیاء میں سے مقصد اور ذہانت پر بات کی تھی اس قسط میں ہم اسی سلسلے کو آگے بڑھاتے ہیں

3 صلاحیت: اب یہاں دو چیزیں ہیں: اپنی موجودہ صلاحیتوں کو جانچنا اور مطلوبہ صلاحیتوں کی معرفت اور ان کے حصول میں لگنا

اپنی صلاحیتوں کی معرفت کے حوالے سے اولاً تین لسٹ بنائیے:

1 پہلی لسٹ آپ کی مزعومہ صلاحیتوں کی، یعنی آپ یہ دیکھیں کہ آپ خود کیا محسوس کرتے ہیں کہ کون کون سی صلاحیتیں میرے اندر موجود ہیں

2 دوسری لسٹ حقائق سے ثابت شدہ صلاحیتوں کی یعنی غور کریں کہ کن کن میدانوں میں میری پوزیشن آئی ہے اور کن کن فیلڈز میں میں نے دوسروں سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے

2 تیسری لسٹ اپنے دوستوں سے اور آس پاس کے لوگوں سے پوچھ کر بنائیں کہ وہ آپ کی کن کن صلاحیتوں کا اعتراف کرتے ہیں

موجودہ صلاحیتیں: اب تینوں میں جو مشترکہ صلاحیتیں ہوں گی وہ آپ کی موجودہ صلاحیت ہوگی ان کو ایک خانے میں لکھیں

مطلوبہ صلاحیتیں: اپنے مقصد تک پہچانے والی مطلوبہ صلاحیتوں کی فہرست بناکر ان کو نیز اوپر کے تین لسٹ میں باقی ماندہ صلاحیتوں کو ایک خانے میں لکھئے، یہ وہ صلاحیتیں ہیں جو آپ کو حاصل کرنی ہیں

4 مزاج کی معرفت: اپنے مزاج کو جاننے کے لیے پرسنالٹی ٹیسٹ بہت مفید ہے

پرسنالٹی ٹیسٹ کے فوائد

1 اپنا مزاج پہچاننے میں مدد ملتی ہے

2 دوسروں کے مزاج و مذاق کا اندازہ لگانے میں مدد ملتی ہے

3 دوسروں کو ہینڈل کرنا اور ان پر اثر ڈالنا آسان ہوجاتا ہے

پرسنالٹی ٹیسٹ بارہ سے زیادہ ٹائپ کے ہوتے ہیں لیکن ان میں سے مشہور ٹیسٹ ہیں: ڈِسک پرسنالٹی ٹیسٹ، بگ فائیو پرسنالٹی ٹیسٹ، اینی گرام اور ایم بی ٹی آئی MBTI وغیرہ

ڈسک اسیسمنٹ: یہ اطوار و عادات کے لحاظ سے لوگوں کی چار کیٹیگریز بناتا ہے۔

اینی گرام Enneagram: یہ ایک ایسا دائرہ ہے جس میں نو نقطے ہوتے ہیں ہر نقطہ ایک الگ قسم کی شخصیت کی نمائندگی کرتا ہے، اس کے موجدین کا ماننا ہے ہر بچہ ان نو میں کسی ایک قسم کی خصوصیات کے ساتھ پیدا ہوتا ہے، جب ان نو پر غور کریں گے تو ممکن ہے سارے اقسام کی کچھ خصوصیات آپ کو اپنے اندر محسوس ہوں لیکن ان میں سے ایک نقطہ ایسا ہوگا جس کی خصوصیات آپ کی شخصیت سے سب سے زیادہ ملتی جلتی ہوگی۔

ایم بی ٹی آئی: یہ سب سے مشہور پرسنالٹی ٹیسٹ ہے جو انسانوں کو سولہ کیٹیگریز میں تقسیم کردیتا ہے۔

یہ سارے ٹیسٹ کچھ سوالات پر مبنی ہوتے ہیں، ان سوالوں کا صحیح جواب دینے کے بعد آپ کے بارے میں اس کا نتیجہ اور تجزیہ حقیقت سے بہت قریب ہوتا ہے، اس طرح کے اکثر ٹیسٹ کی اچھی خاصی فیس لگتی ہے، لیکن ہم دو ایسی ویب سائٹ کا اشتراک کررہے ہیں جہاں جہاں ایک حد تک فری میں ٹیسٹ دستیاب ہے

https://www.truity.com/

اور

https://www.16personalities.com/free-personality-test

5 فن میں دل چسپی اور ذوقِ مطالعہ میں اضافہ: اس کے لیے آپ کو دو کام کرنے ہیں: سب سے پہلے آپ کو تمام فنون کی کتابوں کا مطالعہ کرنا ہوگا، اس کا سب سے بہترین طریقہ یہی ہے کہ لائبریری میں جائیے اور وہاں رکھی ہوئی کتابوں کی پوری فہرست کو کم از کم ایک بار نظر سے گزارئیے، جس کتاب کا نام بھی پسند آئے ان کو کاپی میں لکھ کر باری باری ان کا مطالعہ شروع کردیجئے، ایک کتاب سے جیسے ہی اکتاہٹ ہونے لگے فورا دوسری کا مطالعہ شروع کردیجیے، میں نے اپنے مطالعے کے ذوق میں اضافے کے لیے یہی طریقہ اختیار کیا تھا، دارالعلوم دیوبند کی لائبریری میں چلا جاتا تھا، اور پسند آنے والے ناموں کا مطالعہ شروع کردیتا تھا اور ہر فن کی کم از کم ایک کتاب کا مطالعہ کرنے کی کوشش ضرور کرتا تھا۔

اس کے بعد آپ اپنے دوستوں سے اس پر ڈسکس کرنا اور بحث و مباحثہ شروع کردیجیے، اب آپ اچھی طرح فیصلہ کرپائیں گے کہ کس فن میں میرا ذہن زیادہ چل رہا اور کس فن میں کم۔

6 خوابوں کی فہرست: ہمارے یہاں یہ بہت بڑا مسئلہ ہے کہ ہم اپنے خوابوں کو یہ کہ کر اہمیت نہیں دیتے کہ خواب شرعی حجت نہیں ہے، مانا کہ خواب شرعی حجت نہیں ہے لیکن اپنی ذات کے لیے اس میں نفع کا بہیترا سامان موجود ہے، خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب کو نبوت کا چھیالیسواں حصہ قرار دیا ہے، نیز سائنس کی کئی ساری ایجادات خوابوں کے توسط سے وجود پذیر ہوئی ہیں، اس لیے جوں ہی کوئی خواب دیکھیں معبر سے اس کی تعبیر ضرور پوچھیں، اپنے خوابوں کی ایک کاپی بنائیں، یہ عمل آپ کی شاہراہِ زندگی کے انتخاب میں بھی معاون ثابت ہوگا، آپ کو کئی ساری خوش خبریاں بھی سنائے گا اور کئی اعمال کے کرنے اور نہ کرنے کی طرف اشارہ بھی کرے گا، میں جب بھی مایوس ہوتا ہوں، بیزار ہوتا ہوں یا سست پڑجاتا ہوں تو یہ خواب ہی مجھے امید دلاتے ہیں، عار دلاتے اور ذمہ داری کا احساس دلاتے ہیں۔

7 اپنی زندگی کے چنیدہ واقعات: ان کا بھی بڑا رول ہوتا ہے ہماری زندگی کو شیپ دینے میں ایک سانچے پر ڈھالنے میں، ہر وہ غیر معمولی کامیابی جو آپ کو حاصل ہوئی ہے، ہر وہ غیر معمولی رویہ جو آپ کے رب نے آپ کے ساتھ روا رکھا ہے، ہر وہ نعمت جو صرف آپ کو یا بہت کم لوگوں کو عطا کی گئی ہے، ان کی فہرست بنائیں، اور ان کو ہر دو دن تین پہ ایک بار دیکھ لیا کریں، ان کی حیثیت بھی خوابوں جیسی ہی ہوتی ہے کہ یہ واقعات ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کردیتے ہیں کہ اگر اللہ نے اتنا خصوصی معاملہ ہمارے ساتھ کیا ہے تو ہماری ذمہ داریاں بھی دوسروں سے بڑھی ہوئی ہیں۔

یہاں تک ماضی سے سبق لے کر حال کو بہتر بناکر مستقبل کی بنیاد ڈالنے کے لیے جن تین چیزوں پر غور و فکر ضروری قرار دیا گیا تھا اس میں سے پہلی چیز معرفتِ ذات کا بیان پورا ہوا، اب بقیہ دو پر غور کرتے ہیں:

دوسری چیز جس پر غور کرنا ہمارے لیے بہت ضروری ہے، وہ ہیں ہمارے احباب و متعلقین، دو زاویوں سے ان پر بات کی جاسکتی ہے:

1 ایک تو معرفت ذات کے حوالے سے جو اوپر بیان کیا گیا کہ ان کے ذریعے سے ہمیں خود کو پہچاننا ہے کیوں کہ المؤمن مرآۃ المؤمن، مومن مومن کا آئینہ ہوتا ہے، بسا اوقات ہمیں اپنی کمیاں نظر نہیں آتیں تو وہ ان کی طرف توجہ دلاتا ہے۔

2 دوسرا زاویہ ہے دوست اور تعلقات بنانے کے حوالے سے:

(ا) دوست بنانا: جب آپ نے اپنا مقصد متعین کرلیا تو آپ کو اپنے دوست بھی ایسے ہی بنانے ہوں گے جو آپ کے مقصد میں آپ کا ساتھ دے سکیں آپ کے معاون بن سکیں، اپنی زندگی کے اسی فیصد تجربات و اسباق انہیں سے حاصل ہوتے ہیں، اس لیے ان کا انتخاب بہت سوچ سمجھ کر کرنا چاہئے۔

(ب) تعلقات بنانا: گزشتہ دو تین قسطوں میں اس پہلو پر لکھ چکا ہوں، یہ مجھ جیسے عام لوگوں کا کمزور پہلو ہے کہ انانیت، سستی، چاپلوسی یا غیرت کے نام پر ہم تعلقات بنانے پر دھیان نہیں دیتے حالاں کہ جب آپ اپنے مقصد کو پورا کرنے کے لیے زمینی سطح پر کام شروع کرتے ہیں تو صلاحیت سے زیادہ تعلقات کی ضرورت ہوتی ہے، ایک ریسرچ کے مطابق پروفیشنلزم کا چرچا اتنا عام ہونے کے باوجود آج بھی جاب کے لیے ملازموں کا ستر فیصد انتخاب پرسنل ریکمینڈیشن اور ذاتی تعارف و تجویز کی بنا پر کیا جاتا ہے، اس لیے تعلقات بڑھائیں۔

(ج) اپنے فیلڈ کی مثالی شخصیات پر ریسرچ: آپ نے اپنے لیے جو بھی راہ چنی ہے اس فیلڈ کے ماہر اشخاص کی زندگی کو پڑھیں، کہ وہ کن راہوں سے ہوتے ہوئے وہاں تک پہنچے، یہیں سے سوانح حیات کا مطالعہ ہماری زندگی کا لازمی حصہ بن جاتا ہے، اس فیلڈ کے لوگوں سے مشورہ کریں، ان سے علیک سلیک رکھیں، ملتے جلتے رہیں، اس سے آپ کے اندر محنت کرتے رہنے کی ہمت و حوصلے میں اضافہ ہوگا، بہتر یہ ہوگا کہ جمعہ جمعرات کو اور اپنے چھٹی کے اوقات ایسے لوگوں سے ملنے میں اور ان سے سیکھنے میں صرف کریں۔

تیسری چیز جس پر ہمیں غور کرنا ہے وہ ہیں حالات

حالات میں مندرجہ ذیل چیزیں پیش نظر رکھنی ہیں:

1 مالی حیثیت: آپ اپنی مالی حیثیت کو نظر انداز کرکے کبھی بھی کوئی پریکٹیکل گول طے نہیں کیا جاسکتا، اس لیے مقصد تک پہنچانے والے گول بناتے وقت ہمیشہ اپنی مالی حیثیت کو سامنے رکھیں، لیکن اتنا دھیان رہے کہ ہمیشہ مالی ضرورت پیش نظر رہے ناکہ مالی فراوانی، ورنہ عمر بیت جائے گی مال کماتے کماتے اور اس وقت تک آپ کے عزائم اور قوتِ اعصاب جواب دے چکے ہوں گے۔

2 والدین کی توقعات: اس کے دو پہلو ہیں:

اول یہ کہ اللہ رسول کے بعد اسلام میں سب سے زیادہ اہمیت ماں باپ کی بیان کی گئی ہے، اس لیے ہمیشہ والدین کے مشورے کو شامل رکھیں اپنے گولز کی تعیین میں۔

اسی کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ کئی بار والدین آپ کی ناکامی کا سبب بنتے ہیں کیوں کہ وہ آپ پر ذمہ داریوں کا اتنا بوجھ لاد دیتے ہیں یا اتنی زیادہ توقعات وابستہ کرلیتے ہیں کہ انسان کی پوری عمر انہیں توقعات پر کھرا اترنے میں بیت جاتی ہے اور آپ زندگی بھر اپنے ارادوں کو بس خیب و خسران کے دلدل میں دھنستا ہوا دیکھ کر افسوس کررہے ہوتے ہیں، اسی پر ڈاکٹر تسلیم رحمانی کی بات یاد آئی، ایک ملاقات کے دوران انہوں نے کہا کہ میرے والدین نے بارہویں کے بعد اصرار کیا کہ گھر کی ذمہ داریاں ہیں کوئی چھوٹا موٹا کورس کرو اور کمانا شروع کردو، اور مجھے کرنا تھا میڈیکل کورس جس میں وقت زیادہ لگتا لیکن میں ڈاکٹر بن کر آزاد رہتا اور بہتر طریقے سے قوم کی خدمت کرسکتا تھا تو میں نے والدین سے کہا کہ ابھی آپ اس لائق ہیں کہ خود سے گھر چلا سکیں لہٰذا میں فی الحال گھر کی ذمہ داریاں نہیں اٹھاؤں گا پہلے میڈیکل کروں گا تب تک آپ ہی کو سنبھالنا ہوگا، اور اس کا فائدہ آج دیکھنے کو مل رہا ہے کہ میں جاب کے مقابلے میں زیادہ بہتر طریقے سے گھر کو سنبھال پارہا ہوں اور جب چاہتا ہوں کلینک کھولتا اور بند کرتا ہوں اور اپنا اکثر وقت قومی کاز میں صرف کرتا ہوں۔

3 قوم کے مسائل: اپنے مقصد و گولز کو متعین کرتے وقت قوم کے مسائل کو سامنے رکھنا ضروری ہے کیوں کہ ہم اس نبی کے وارث ہیں جس نے پوری زندگی امت کی تقویت کے لئے کام کرتے اور دعائے نیم شبی میں امت کی خاطر زار و قطار روتے ہوئے گزاردی اور قیامت کے دن بھی امتی امتی کی گہار لگارہا ہوگا، اس لیے ہمیں بھی ایسا کیرئیر منتخب کرنا چاہئے جس میں ہماری زندگی کا بیشتر وقت قوم کو نفع پہنچانے میں صرف ہو۔

یہ محض ایک مضمون نہیں جس کو پڑھ کر صرفِ نظر کرلیا جائے، یہ ایک مکمل ورک بک ہے، تینوں قسطوں میں دئیے گئے تمام باتوں کی فہرست سازی کیجئے پھر کڑی سے کڑی ملائیے اور اس کے بعد اپنے لیے مقصد اور گولز کا ایک مرتب خاکہ تیار کیجئے اور ہمیں دکھائیے تاکہ ہم آپ کو مزید مشورے دے سکیں نیز مقصد، گولز اور شاہ راہِ زندگی کے انتخاب کے موجودہ طریقے کو مزید بہتر سے بہتر بناسکیں، اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو

قیام الدین قاسمی سیتامڑھی خادم مشن تقویتِ امت

7070552322

[email protected]

 

متعلقہ خبریں

Back to top button