جنرل نیوز

کانگریس کے دیگر قائدین کی طرح ریونت ریڈی بھی بی جے پی میں شامل ہوں گے : نظام آباد بی جے پی امیدوار ڈی اروند

کانگریس کے دیگر قائدین کی طرح ریونت ریڈی بھی بی جے پی میں شامل ہوں گے

ووٹ برائے نوٹ ریونت ریڈی کیس کا 14 /جولائی کو عدالتی فیصلہ۔نظام آباد بی جے پی پارلیمانی امیدوار و ایم پی ڈی اروند

نظام آباد:4/مئی (اردو لیکس ) پارلیمانی حلقہ نظام آباد سے پرچہ نامزدگی کے ادخال و جانچ و دستبرداری کے بعد اب کانگریس، بی جے پی اور بی آر ایس پارٹی کے امیدوار بشمول 29امیدوار انتخابی میدان میں ہے۔ نظام آباد پارلیمانی حلقہ میں 13/مئی کو ہونے والی رائے دہی کا دن جوں جوں قریب آتے جارہا ہے۔انتخابی سرگرمیاں تیز تر ہوتی جارہی ہے۔ بی جے پی پارٹی نظام آباد پارلیمانی امیدوار و سیٹنگ ایم پی مسٹر دھرم پوری اروند وزیر اعظم نریندر مودی کی فلاحی و ترقیاتی اسکیمات کو لیکر اپنی مہم چلارہے ہیں۔

 

وہیں کانگریس حکومت کے 6نکاتی اسکیمات پرعدم عمل آوری پر تنقید کرتے ہوئے عوام سے رجوع ہوکر نریندر مودی کو تیسری مرتبہ وزیراعظم بنانے کیلئے بی جے پی امیدوار کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کی انتخابی مہم چلارہے ہیں اسی طرح کانگریس پارلیمانی امیدوار ٹی جیون ریڈی بھی اپنی سیاسی تجربہ کی بنیاد پر انتخابی مہم چلاتے ہوئے تلنگانہ ریاستی حکومت کی فلاحی اقدامات کے پیش نظر ووٹ دینے کی بات کررہے ہیں۔ بی آر ایس پارلیمانی امیدوار، سابقہ ایم ایل اے ڈچپلی باجی ریڈی گوردھن بھی نظام آباد پارلیمانی حلقہ کے 7اسمبلی حلقوں میں انتخابی مہم چلاتے ہوئے سابقہ چیف منسٹر کے چندرا شیکھرراؤ کے دس سالہ حکومت کی کارکردگی کو نظیر بناکر ووٹ دینے کی عوام سے اپیل کررہے ہیں۔ نظام آبادپارلیمانی حلقہ میں ہورہے سہ رخی مقابلوں میں پارلیمانی امیدوار بی جے پی پارٹی اور سیٹنگ ایم پی مسٹر دھرم پوری اروند نے پارلیمانی حلقوں کے مختلف اسمبلی حلقہ جات نظام آباد اربن، نظام آباد رورل، بودھن، آرمور، بالکنڈہ، کورٹلہ اور جگتیال میں منظم انداز میں انتخابی مہم چلاتے ہوئے کانگریس پارٹی اور کانگریس تلنگانہ حکومت کی خامیوں و کمزوریوں کو نشانہ بناتے ہوئے عوام میں شعور بیدارکررہے ہیں اور بی جے پی امیدوار کو ووٹ دے کردوبارہ منتخب کرنے کی اپیل کررہے ہیں

 

۔ پارلیمانی بی جے پی امیدوار دھرم پوری اروند کا کہنا ہے کہ پارلیمانی انتخابات کے بعد کانگریس پارٹی کا وجود باقی نہیں رہے گا۔ اور کانگریس کے اہم قائدین ملنگ دیورا، نوین جندال، اشوک چوہان، غلام نبی آزاد جیسے قد آور اہم قائدین کانگریس پارٹی سے علیحدگی اختیار کرچکے ہیں اس طرح ملک بھر میں کافی کمزور ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک بھر میں بی جے پی ہی واحد طاقتور پارٹی ہے جو ملک کی ترقی کرسکتی ہے۔جبکہ بی جے پی پارٹی کا صرف ریجنل پارٹیاں ہی مقابلہ کرسکتی ہے۔ نظام آباد پارلیمانی امیدوار بی جے پی پارٹی مسٹر ڈی اروند نے انتخابی مہم کے دوران عوام سے مخاطب کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ دیگر کانگریس قائدین کی طرح چیف منسٹر ریونت ریڈی بھی کانگریس پارٹی کو چھوڑ کر بی جے پی پارٹی میں شامل ہوجائیں گے۔

 

چیف منسٹر ریونت ریڈی ووٹ برائے نوٹ کیس میں ماخو ذ ہیں اور ان کا جیل جانا یقینی ہے۔ ممکن ہے 14/جولائی کو عدالتی فیصلہ سامنے آئے گا۔ انہوں نے الزام عائد کیاکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی گجرات آئیڈیا پر عمل پیرا ہے اور اسمبلی انتخابات کی طرح پارلیمانی انتخابات میں بھی بی جے پی اور بی آرایس کے درمیان دوستی ہونے کا گمراہ کن پروپگنڈہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے ووٹوں کے حصول کیلئے وہ مسلمانوں کو دھوکہ دے رہے ہیں اور بے وقوف بنارہے ہیں۔

 

انہوں نے کہاکہ کانگریس پارٹی کو صرف مسلمان ہی چاہئے اور مسلمانوں سے ہی دلچسپی رکھتی ہے۔یہی خوش کن باتوں کے ذریعہ مسلمانوں کے ووٹوں کو حاصل کرنا چاہتی ہے۔جبکہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ملک کے اعلیٰ ذات میں 10فیصد تحفظات باقاعدہ طورپر عطا کررہے ہیں۔ جس میں مسلمان بھی شامل ہے۔ کانگریس تلنگانہ حکومت کے قیام کے چار ماہ کے بعد بھی مسلمانوں کیلئے کئے گئے اعلانات پر عدم عمل آوری سے پارلیمانی انتخابات میں مسلمانوں کے ووٹ تقسیم ہوکر بی آر ایس پارٹی امیدوار باجی ریڈی گوردھن کو بھی ملنے کے قوی امکانات ہیں۔

 

جبکہ کانگریس پارٹی امیدوار ٹی جیون ریڈی کاموقف موجودہ حالات کے پیش نظر کافی کمزور ہوتا نظر آرہا ہے۔ نظام آباد پارلیمانی حلقہ میں نظام آباد اربن اورآرمور اسمبلی حلقوں میں بی جے پی کے ارکان اسمبلی منتخب ہوئے ہیں اور موجودہ نظام آباد سیٹنگ ایم پی مسٹر دھرم پوری اروند بھی دوسری مرتبہ منتخب ہونے کیلئے ہر ممکن کوشش اور لائحہ عمل پر گامزن ہے

 

۔ وہیں بی آر ایس پارلیمانی امیدوار باجی ریڈی گووردھن بھی اپنی کامیابی کیلئے بی آر ایس پارٹی کے بالکنڈہ ایم ایل اے پرشانت ریڈی، کورٹلہ ایم ایل اے ڈاکٹر سنجے، جگتیال ایم ایل اے ڈاکٹر سنجے کمار کے علاقوں کے علاوہ نظام آباد اربن و رورل اسمبلی حلقوں میں اپنا ایک مضبوط موقف رکھتے ہیں اورکامیابی کیلئے شب وروز انتخابی مہم کے ذریعہ عوام سے رجوع ہورہے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button