مضامین

آخری میدان

 

نظم/انس مسرورانصا ری

( بھاجپاممبرپارلیامنٹ۔۔نام نہادسادھوی پرگیہ کے نفرت انگیز اورمسلم دشمن بیان

کے جواب میں)

 

مبارک تم کو سب عیاریاں، مکاریاں لوگو

غریبوں کے لہو سے ہیں تمھیں سرشاریوں لوگو

سیاست بھی تمھاری ہے حکومت بھی تمھاری ہے

یہ کاروبارسازش اور سب دولت تمھاری ہے

 

مسلماں ظلم واستبداد کے یوں تو نشانے ہیں

مدارس دیش کے غدار لوگوں کے ٹھکانے ہیں

مگرمنھ ڈال کر اپنے گریباں میں ذرا دیکھو

ابھی جوقیدہیں جیلوں میں ان کی بھی وفا دیکھو

 

وطن دشمن عناصر کے دفاتر کوبھی تو لاؤ

مسلمان ہیں بہت مقہور،قاہر کوبھی تو لاؤ

ذرا فہرست لاؤ دیش کے غدار لوگوں کی

تمھارے اپنے جیسےحکمراں عیار لوگوں کی

 

بتاؤ نام کتنے رام کے ہیں کتنے احمد کے

بتاؤاصل میں سودے کیے ہیں کس نے سرحد کے

وطن کا کوئی دشمن اہل ایماں ہو نہیں سکتا

محمد کی شریعت میں مسلماں ہو نہیں سکتا

 

مگر تم اپنے ظلم و جبر سے ان کو ڈراتے ہو

ہراساں کر رہے ہو، ہرطرح ان کو ستاتےہو

تمھارادور ہےجیسابھی چاہو فیصلہ کر لو

ستم کےتیربرساؤ،کسی بھی جرم میں دھرلو

 

تمھارے ظلم سہتےآئےہیں کچھ اور بھی سہ لیں

وطن میں رہ کے اپنے ہی مسلماں بے وطن رہ لیں

جو تم کہتے ہو،کرد کھلاتے ہوتو پھول مت جانا

ہماری گفتگو بھی یادرکھنا،بھول مت جانا

 

تمھیں بھائی سمجھتے تھے مگر تم کیاسےکیا نکلے

چلونیزےاٹھاؤاورتھوڑاحوصلہ نکلے

خدا کاخوف دل میں ہےنہ کچھ بھگوان کاڈر ہے

نہ کوئی دھرم ومذہب ہے نہ کچھ آزارکاڈرہے

نہ ویدوں کوپڑھاتم نے نہ گیتاکوسمجھتےہو

نہ لفظ رام کو جانا نہ سیتاکوسمجھتےہو

 

صحیفے جتنے روحانی ہیں ان سب کواٹھالاؤ

نہیں منظور توان سے الگ اپناخدالاؤ

بتاؤ کون ہو تم دھرم کیاہے قومیت کیاہے

تمھاراویدوگیتاسے نہیں کوئی بھی رشتہ ہے

 

اگرہوتاتوپھرسارےمنش کو بھائی کہتے تم

زمین ہندکےہرفردکوماجائی کہتے تم

شکاری بھیڑیئےکی وحشتوں کو تم نہ اپناتے

ابھی کچھ وقت ہے،ائے کاش تم انسان بن جاتے

 

ہر انساں کو اگر بھائی سمجھتےتوبراکیاتھا

ہمارے ملک کی تقدیرچمکےتوبراکیاتھا

مگر تم کو وطن کی سرزمین سے پیار ہو تب نا

تعصب سے بھری تاریخ سے انکار ہو تب نا

 

تمھاراجذبہءابلیسیت شدت کاخوگرہے

تمھیں ڈر ہے کسی سے تو بس اپنے آپ سے ڈر ہے

تعجب ہے کہ اپنے آپ کو انسان کہتے ہو

خدا کا نام لیتے ہو اسے بھگوان کہتے ہو

 

نہیں ہندو نہیں ہو تم مسلمان بھی نہیں ہو تم

نہ جانے کون ہو، سیرت میں انساں بھی نہیں ہو تم

تمھارا کام خونریزی، یھی مذہب تمھارا ہے

ہم امن و آشتی کےدوت،ہندوستاں ہمارا ہے

 

اسی کی کوکھ سے پیداہوئےہم اس کے بیٹے ہیں

اسی کی گود میں ہم بعد مرنے کے بھی سوتے ہیں

 

مگرعفریت ہو تم چین سے سونے نہیں دیتے

کسی صورت وطن کو سرخرو ہونے نہیں دیتے

 

ستم کی آندھیاں لا کرسکوں برباد کرتے ہو

غلط ہےخود کو بھارت ماں کی جواولادکہتےہو

 

چلاتاہےبھلاترشول کوئی ماں کے سینے پر

بھادیتی ہے اپنا خوں جو بیٹے کے پسینے پر

 

فریب ومکرکےپیکرہوتم اہل سیاست ہو

سکون وامن کے دشمن ہوتم،زہر ہلاکت ہو

 

وطن کے نام پر خاموش ہیں ہم کچھ نہیں کہتے

کسی سے بھی دلوں کےدرد،دکھ،غم کچھ نہیں کہتے

 

بہت مظلوم ہیں لیکن ہمیں قاتل نہ کہہ دینا

ستم کےسہنےوالوں کوکبھی بزدل نہ کہہ دینا

 

جہادفی سبیل اللہ کا اعلان باقی ہے

ابھی تو زندگی کا آخری میدان باقی ہے

**

 

متعلقہ خبریں

Back to top button