مضامین

جو دل سے دل جلاتے ہیں وہی استاذ ہوتے ہیں  یوم اساتذہ(teachers day ) پر خصوصی تحریر

 

مضمون نگار 

عبدالقیوم شاکر القاسمی

 

9505057866

ہرسال5/سپتمبر کو ملکی سطح پر ٹیچرس ڈے یعنی یوم اساتذہ منایا جاتا ہے جس کی وجوہات خواہ کچھ رہی ہیں کسی ماہر علم وفن بڑی شخصیت کی یوم پیدائش سے اس دن کو منسوب کیا جاتا ہوں یا اوردیگر وجوہات جو زبان زد عام وخاص ہوکر دنیا ے علم میں رائج ہوچکی ہوں

میں ان تمام چیزوں میں وقت ضائع کےء بغیر اسلامی وشرعی اوراخلاقی نقطہ نظر کو سامنے رکھتے ہوے آج کے دن کی مناسبت سے چند باتیں قرآن وحدیث کی روشنی میں رقم کرکے اپنا حق اداکرنے کی ادنی کوشش کروں تاکہ طالب علم اور استاد کے علاوہ راقم الحروف کا کچھ علمی عملی اوردینی فائدہ ہوجاے

چنانچہ عرض ہیکہ

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کو پڑھنے سے معلوم ہوتا ہیکہ ایک استاد کو بہت ساری اچھی عمدہ اور صفات حمیدہ سے متصف ہونا بہت ضروری ہوتا ہے جس کی جانب بہت ساری احادیث میں اشارات ملتے ہیں اگر آج اساتذہ کرام اپنے آپ کو ان ہی خطوط پر ڈھالنے اور چلانے کی کوشش کریں گے تو یقینا ملک وملت کا مستقبل بہت آسانی اوراچھے طریقہ سے سنورسکتا ہے اوران اساتذہ کرام کی زیر تربیت علمی وعملی پرورش پانے والے نونہالان قوم وملت بھی ترقی کی راہ پر گامزن ہوتے ہوے اپنے اسکول اساتذہ اور شہر وملک کا نام روشن کرکے قابل فخر بن سکتے ہیں

استاد اور والدین اپنے بچوں اور طالب علموں کی کردار سازی میں بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں استاد اگر باکردار ہوگا توطلباء بھی باکردار ہوں گے استاد ایک ایسا مرتبہ اور باعظمت نام ہے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کے لےء استعمال کیا گیا خود آپ نے ارشاد فرمایا

انما بعثت معلما

مجھے معلم اور استاد بناکر بھیجا گیا ہے

جس سے صاف واضح ہوتا ہیکہ معلم کے دل میں اپنے پاس پڑھنے والے طلباء وطالبات کے تئیں وہی جذبہ خیر خواہی ہونا چاہیے جو حضور علیہ السلام کے دل میّ اپنے ایک ایک امتی کے حوالہ سے تھی

استاد اورمعلم کو من جانب اللہ یا اپنے کسب سے جو فیض اور علم ملا ہے وہ ایک امانت ہے جس کو اچھی طرح پوری عمدگی اور امانت ودیانت کے ساتھ اپنے طلباء اور شاگردوں تک پہونچانے کا اہتمام کرنا چاہیے اس میں کسی قسم کی خیانت کرنا اپنے دین ودنیا کو برباد کرنے کے مترادف ہے اسی طرح استاد کی ذات عالی میں وہ تمام تر صفات موجود ہوں جو ایک معلم کے لےء بتلاے گےء کہ اس کے اندر صبر واستقامت تقوی وتوکل اوریقین کامل کی صفت ہوں اور پوری پختگی کے ساتھ وہ اپنے علوم کو طلباء کے سینوں میں منتقل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہوں ساتھ ہی ساتھ خوش مزاجی وخوش اسلوبی بھی ایک اچھے اورکامیاب استاد کے لےء لازم ہوتی ہے چونکہ استاد کی بدسلوکی یا بدتمیزی یا بازاری اور عامیانہ وسوقیانہ الفاظ وکلمات کی ادائیگی سے اپنے طلباء پر ان کی اخلاقیات پر برے اثرات پڑ سکتے ہیں

ہمیں بحیثیت استاد نبی کی زندگی کو دیکھیں کہ ایک

استاد کے لےء راہنمایانہ ہدایات کے طور پر اللہ کے نبی علیہ الصلاۃ والسلام کے عمل میں کیا اسوہ ملتا ہے جن میں بطور خاص چند باتیں ذیل میں رقم کی جاتی ہیں باری تعالی سب ہی اساتذہ خواہ وہ کسی دینی ادارہ سے وابستہ ہوں یا عصری اسکولوں میں تدریسی خدمات انجام دیتے ہوں ان باتوں پر عمل پیرا ہوکر اپنے آپ کو کامیاب بنانے کی توفیق مرحمت فرماے ۔۔

طریقہ تعلیم وتدریس کے حوالہ سے اللہ کے نبی کی ذات بابرکت میں یہ نمونے ہمیں ملتے ہیں کہ

(1)استاد کو چاہیے کہ وہ اپنے عمل کے ذریعہ تعلیم دے چونکہ یہ سب سے اہم اوربنیادی طریقہ بنیادی طریقہ ہوتا ہے آپ علیہ السلام بھی جب کسی کام کے کرنے کا حکم دیتے تو سب سے پہلے خود اس پر عمل کرکے بتلادیتے تو صحابہ کرام بھی آپ کے نقش قدم پر چلتے اور عمل کرلیتے

(2)اسی طرح مثالوں سے بات کو سمجھانا بھی طلباء کے لےء مفید ثابت ہوتا ہے

(3)لکیر کھینچ کر بات کو سمجھانا یعنی بلیک بورڈ یا پورجیکٹر ودیگر ذرائع کی مددسے بات کو طلباء کے ذہنوں میں بٹھانا

(4)زبان سے جملوں کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ ہاتھ کے اشارات وکنایات کا استعمال بھی طریقہ تدریس میں ممد ومعاون بنتاہے ایجوکیشن وتھ ایکشن کا جس کو ہم نام دے سکتے

(5)طلباء سے سوالات کرنا اورصحیح جواب پر ان کی حوصلہ افزای کرنا

(6)سب سے اہم مسئلہ تمام طلباء میں عدل ومساوات اوربرابری کو ملحوظ رکھنا ہوتا ہیکہ جو ذہین ہوں وہ بھی اور جو غبی ہوں وہ بھی اپنے استاد کے سبق کو اچھی طرح سمجھ لے اورکسی کی حوصلہ شکنی نہ ہونے پاے

غرضیکہ بہت ساری باتیں ہمیں نبی کے عمل وکردار سے واضح طور پر مل جاتی ہیں کہ ایک استاد کو کیسے ہونا چاہیے

جن کا خلاصہ یہی ہے کہ استاد اپنا خون جگر نکال کر طلباء کو سینچتا ہے تو اب طلباء کا بھی فرض بنتا ہیکہ وہ اس بات کو سمجھیں اور لحاظ رکھیں کہ استاد بادشاہ گر ہے وہ ہماری تعلیم وتربیت کے لےء اپنا سب کچھ قربان کرکے ہمیّ بنانے اور سنوارنے کہ فکر اوردھن اوڑھ لیتا ہے

سچ کہاکسی کہنے والے نے

*سبق پڑھ کر پڑھادینا ہنر ہے عام لوگوں کا*

*جو دل سے دل جلاتےہیں وہی استاذ ہوتے ہیں*

متعلقہ خبریں

Back to top button