مضامین

تمام مذاہب کے تعلیمی اداروں کی جانچ اورمسلمہ کروانےکی فکر کریں

ایس. ایم. عارف حسین.اعزازی خادم تعلیمات.
مشیرآباد. حیدرآباد.
رابطہ: 9985450106
ھمارے ملک کو غلامی سے آزاد ہوے 75 سال گذرچکے ہیں اور ملک کے "آئین” کو نافذ کرتے ہوے 72 سال کا عرصہ ہوا. یہ امر واضح ہیکہ ملک کا "آئین” اپنی پسند کے مذہب” کو اختیار کرنے اور "مذہبی تعلیم” کو عام کرنیکی اجازت دیتا ہے. اسی قانون کے دائیرہ میں ملک میں "اسلامی دینی مدارس” کے ساتھ ساتھ عیسائی و ہندو وغیرہ مذاہب کی تعلیم دینے والے اسکولس و پاٹھ شالاوں کا قیام عمل میں آیا.
تعجب کہ ایک طویل عرصہ کے بعد آج ملک کی چند ریاستوں میں خاصکر "دینی مدارس” کا معائینہ کیا جارہا ہے اور انکو "حکومت سے مسلمہ” کروانے کی جانب توجہ دلائی جارہی ہے. اگر منتخبہ حکومت کے نمائیندوں اور خود موجودہ ریاستی حکومت کو اس ضمن میں فکر ہے تو بہتر ہے.اگر تمام مذاہب کے تعلیمی اداروں کی جانچ اور مسلمہ کروانیکی فکر کریں تو بہت مناسب ہوگا اور یہ عمل "متعصبانہ برتاو” سے بھی پاک ہوگا.
لھذا دینی مدارس کے ذمداران کی ذمہداری ہیکہ حکومت کی اس جانچ کا اسقبال کرتے ہوے تمام امور کی تکمیل کیجانب عملی اقدامات کریں تو بہت مناسب ہوگا. ھمارے ملک کے علماء اور دینی مدارس کے ذمہداران نے بھی اس جانب توجہ مبذول کرائی ہے.
"وقت کی عین ضرورت” بھی ہیکہ دینی مدارس میں "اول تا دسویں” یا کم از کم "اول تا ساتویں” جماعت تک "عصری تعلیم” کے ساتھ ساتھ "ریاستی- قومی اور بین الاقوامی زبانوں” کی تعلیم کو لازمی قرار دیں تو بہترین اقدام ہوگا.
اظہار فکر: –

متعلقہ خبریں

Back to top button