نیشنل

مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والی ایک اور متنازعہ فلم ” فرحانہ”۔ مسلمانوں میں برہمی، فلم پر روک لگانے کا مطالبہ۔ ٹریلر دیکھیں

نئی دہلی: فلم ’دی کیرالہ سٹوری‘ کے بعد ایک اور متنازعہ فلم ’فرحانہ‘ بناتے ہوئے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔ فلم کے ٹریلر میں ایک برقعہ پوش خاتون کو کال سنٹر سے سیکس چاٹ کرنے والے رول میں دکھایا گیا ہے۔

کہانی کا خلاصہ یہ ہے کہ فرحانہ ایک نوجوان شادی شدہ مسلم خاتون ہے جو اپنے قدامت پسند باپ کی مخالفت کرتی ہے اور اپنی خاندان کے اخراجات کو پورا کرنے کیلئےکال سینٹر میں کام کرنا شروع کر دیتی ہے۔ وہ بہتر مراعات کے ساتھ اپنے دفتر میں ایک نئے شعبہ میں منتقل ہوجاتی تب تک اسے یہ احساس نہیں تھا کہ اس کا نیا کام فون پر سیکس چیٹ کرنا ہے۔ وہ ایسا کام کرنے پر صدمہ اور تکلیف میں رہتی ہے لیکن آخر کار گھر میں اپنی معاشی حالت کی وجہ سے وہ نوکری کرنے کو ترجیح دیتی ہے۔ وہاں اس کی کال سنٹرمیں کام کرنے والوں میں سے ایک کے ساتھ غیر متوقع دوستی ہوجاتی ہے اور آہستہ آہستہ ان کے ساتھ تعلق پیدا کرتی ہے جو اس کے ساتھ وقت گزارنے کے خواہشمند ہوتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فلم ’فرحانہ‘ تنازعات میں گھری ہوئی ہے۔ اصل اعتراض ایک خاص پلاٹ پوائنٹ کی وجہ سے ہے کیونکہ فلم میں ایک مسلمان عورت کو جنسی گفتگو کرنے کے لیے لایا گیا ہے۔

 

اسکرپٹ رائٹر نے اپنی کہانی میں یہ زاویہ کیوں لایا ہے؟ کیا یہ ایک نفسیاتی مرض کا شکار شخص نہیں ہے جو ہر مسلمان میں برائی تلاش کرتا ہے؟ آئیر یا آئینگر خواتین پر بھی یہی کہانی زیرو کی جا سکتی تھی لیکن اس کام کے لیے ایک مسلمان مرکزی کردار کا انتخاب کیوں کیا گیا؟ اس طرح کے سوالات کھڑے کئے جارہے ہیں۔ اسی دوران فلم میکرز نے پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’فرحانہ‘‘ کسی مذہب یا برادری کے خلاف نہیں ہے۔ حکومت کی طرف سے اس کو صحیح طریقے سے سنسر کیا گیا ہے۔اس فلم کو ڈریم واریر پکچرز نے پروڈیوس کیا ہے۔ اسے نیلسن وینکٹیشن نے ڈائریکٹ کیا ہے۔ اس میں ایشوریہ راجیش اور انومول کے علاوہ دیگر اداکار ہیں۔ یہ فلم چنئی کے ایک مسلم اکثریتی علاقے ٹریپلیکین میں ترتیب دی گئی ہے جو مدراس میں مسلمانوں کی قدیم ترین بستی ہے۔

 

انڈین نیشنل لیگ (آئی این ایل) نے فلم کو "اسلام مخالف” قرار دیا ہے اور الزام لگایا ہے کہ اس میں مسلم کمیونٹی کو ایک خاص انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ آئی این ایل لیڈر جے عبدالرحیم نے فلم کے خلاف چنئی پولیس کمشنر سے فلم پر پابندی لگانے کی شکایت درج کرائی ہے۔ مسلمانوں کی شدید برہمی کو دیکھتے ہوئے پولیس کمشنر شنکر جیوال کو فلم میں فرحانہ کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ ایشوریہ راجیش کے گھر کے باہر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات کرنی پڑی۔ مسلم منیترا کزگم کے رہنما ایم ایچ جواہر اللہ نے فلم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ فلم ’فرحانہ‘ نہ صرف مسلم خواتین کی بلکہ ملک کی پوری خواتین کی توہین ہے۔ اس فلم کے خلاف احتجاج بھی کیا گیا جس کے پیش نظر کچھ تھیٹروں نے تامل ناڈو میں فلم کی نمائش منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button