نیشنل

کولہا پور میں امن و امان قائم ، پولس انتظامیہ قابل مبارکباد: گلزار اعظمی   

مہاراشٹر کے کولہاپور شہر میں گزشتہ تین دنوں سے متنازعہ سوشل میڈیا پوسٹ کی وجہ سے شدید تنائو کا ماحول بنا ہوا تھالیکن مقامی پولس اور انتظامیہ نے پورے معاملہ کو احسن طریقہ سے قابو میں رکھا

ممبئی۸ جون ( پریس نوٹ) مہاراشٹر کے کولہاپور شہر میں گزشتہ تین دنوں سے متنازعہ سوشل میڈیا پوسٹ کی وجہ سے شدید تنائو کا ماحول بنا ہوا تھالیکن مقامی پولس اور انتظامیہ نے پورے معاملہ کو احسن طریقہ سے قابو میں رکھا ،اور کسی بھی طرح کا بڑا ناگہانی واقعہ رونما ہونے نہیں دیا،حالانکہ شر پسند عناصر ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر اتر گئے تھے اور وہ مسلمانوں کی جان و مال کے در پے تھے ۔

 

کولہا پور تنائو کو ختم کرنے کے لئے پولس انتظامیہ نے جو اقدامات کئے ہیں وہ قابل ستائش ہے ، اور اگر پولس اسی طرح ایمانداری اور غیر جانبداری سے اپنی فریضہ انجام دے تو کہیں بھی فساد نہیں ہو سکتے ہیں ۔ان خیالات کا اظہار جمعیۃعلماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار احمد اعظمی نے ممبئی میں کیا ۔انہوں نے کہا کہ ایک جانب جہاں پولس انتظامیہ کولہا پور میں تناؤ کم کرنے میں مصروف تھی وہیں بر سر اقتدار پارٹی سے تعلق رکھنے والے بالخصوص نائب وزیر اعلیٰ و ہوم منسٹر دیویندر فڈ نویس کا اورنگ زیب کی اولاد والا بیان تنائو میں مزید اضافہ کرسکتا تھا ،لیکن پولس انتظامیہ نے بر وقت کارروائی کرتے ہوئے حالات کو مکمل قابو میں رکھا ،اور شر پسندوں پر کارروائی کرنے سے گریز نہیں کیا ، جس کی وجہ سے آج نہ صرف کولہا پور کے حالات پر امن ہو چکے ہیں بلکہ صوبہ میں بھی امن و امان بر قرار ہے ۔

 

گلزار اعظمی نے کہا کہ واقعہ رونما ہونے کے بعد سے وہ مسلسل سید اظہر(صدر جمعیۃ علماء شہرکولہا پور ) قاری محمد ادریس انصاری صدر جمعیۃعلماء شہر پونے اورڈاکٹر عبدالمنان شیخ نائب صدر جمعیۃعلماء مہاراشٹر کے رابطہ میں تھے اور انہی کے ذریعہ انہیں حالات سے آگاہی ملتی رہی ۔

 

گلزار اعظمی نے ڈاکٹر عبد المنان شیخ سے جلد از جلد متاثرہ علاقہ کا دورہ کرنے اور حالات کا جائزہ لینے کے لئے کہا ہے ،تاکہ جو بھی چھوٹے بڑے مسلمانوں کے نقصانات ہوئے ہیں ان کا اندازہ کرکے متاثرین کی امداد کا لائحہ عمل تیار کیا جاسکے ۔

 

واضح رہے کہ گذشتہ دو دن قبل کولہاپور میں سوشل میڈیا پر کچھ پوسٹ وائرل ہوئی جس میں مبینہ طور پراورنگ زیب، ٹیپو سلطان وغیرہ کی تعریف کی گئی تھی، پوسٹ وائرل ہونے بعد بجرنگ دل اور منسے کے کارکنان نے علاقے میں ہنگامہ برپا کردیا اور علاقے میں توڑ پھوڑ شروع کردی اور کولہاپور بند کا اعلان کردیا جس کی وجہ سے پولس کوشہر میں 144؍ نافذ کرنا پڑا تھا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button