مضامین

تبدیلی زندگی کا قانون ہے- جون ایف کنیڈی

نقی احمد ندوی، ریاض، سعودی عرب

جب میں جوان تھا تو میں دنیا بدلنا چاہتا تھا مگر وہ بہت مشکل تھا اس لئے میں نے اپنے ملک کو بدلنے کا فیصلہ کیا، مگر یہ بھی ناممکن لگنے لگا اس لئے میں نے اپنے شہر کو بدلنے کا فیصلہ کیا، مگر وہ بھی مشکل کام تھا، پھر میں نے اپنی فیملی کو بدلنے کا فیصلہ کیا، مگر وہ بھی آسان نہ تھا، اس وقت تک میں بوڑھا ہوچکا ہوں اور کچھ کرنے کے لائق نہیں رہا، اب میں اس نتیجہ پر پہونچ چکا ہوں کہ جو کچھ میں کرسکتا ہوں وہ صرف یہ ہے کہ میں اپنے آپ کو بدل سکتا ہوں اور میں نے خود کو بدل بھی لیا ہے۔ کاش یہ میں اس وقت کرپاتا جب میں جوان تھا، تو آج میں اپنی فیملی، اپنا شہر اور ہوسکتا ہے کہ اپنا ملک بھی بدلنے کے قابل ہوتا۔ یہ ایک راہب کی اپنی کہانی ہے جو اس نے آج سے گیارہ سو سال پہلے اپنے شاگردوں کو سنائی تھی۔

 

 

سچ ہے یہ، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے خود کو بدلا، اپنی فکر بدلی، اپنا عقیدہ بدلا، اپنا رول بدلا، اپنی چاہت بدلی، اپنا رویہ بدلا، اپنے احساسات بدلے اور اپنا ایکشن بدلا۔ دنیا خود بہ خود بدل گئی۔ بہت سے ممالک پانچ سالہ منصوبے بناتے ہیں، اپنے ملک کی ترقی کے لئے اس پر کروڑوں ڈالر خرچ کرتے ہیں۔ کہیں کرائم تو کہیں کرپشن کو ختم کرنے کے لئے اربوں روپے کی ٹکنالوجی، لاکھوں لوگوں کا مین پاور اور ہزاروں کی تعداد میں عمارتیں اور آفسیں کھولی جاتی ہیں، پھر بھی نتیجہ مایوس کن ہوتا ہے، سالوں سال گذر جاتے ہیں نہ تو کرائم کم ہوتا ہے اور نہ ہی کرپشن۔ لیڈر پھر عہد کرتے ہیں اور اس کا سلسلہ چلتا رہتا ہے مگر زمین پر تبدیلی نظر نہیں آتی۔

 

 

صرف ۳۲ سال کی مختصر مدت میں ایک ان پڑھ شخص مکہ کی سرزمین سے اٹھا اور اس نے عرب کے بدووں کو اس طرح بدل دیا کہ انھوں نہ آدھی سے زیادہ دنیا فتح کرلی۔ بلکہ ایسا ماحول بدل گیا کہ حضرت عمر کے زمانہ میں ایک خاتون شام سے مکہ تن تنہا چلی جاتی مگر کوئی اسے نظر اٹھا کر نہ دیکھتا۔ وہ سب اس لئے ہوا کیونکہ جس شخص نے دعوت دی اس نے دنیا کو بدلنے سے پہلے خود کو بدلا۔

 

 

تبدیلی بہت مشکل چیز ہوتی ہے اور خود کے افکار، عادات اور ایکشن میں تبدیلی سب سے زیادہ مشکل ہوتاہے۔ تبدیلی کوئی پسند نہیں کرتا، مگر یہ بھی سچ ہے کہ تبدیلی کے بغیر ترقی، کامیابی اور کامرانی ممکن نہیں ہے، شرط یہ ہے کہ تبدیلی مثبت ہو۔ عرب بدووں کی دنیا پر حکمرانی کا راز تبدیلی میں تھا۔ انھوں نے اپنے افکار، عادات اور اعمال سب کچھ بدل دیے تھے۔ وہ دوسروں میں تبدیلی دیکھنے سے پہلے خود میں تبدیلی دیکھنا پسند کرتے تھے۔ یہی راز کسی بھی فرد، تنظیم اور حکومت کے اہل کاروں کی کامیابی کا ہے۔

 

 

امریکہ کے صدر جون ایف کنیڈی گزرے ہیں۔ یہ دنیا کا وہ شخص ہے جس نے چاند کو چیلنج کیا۔ وہ چاند جس کی بعض قومیں پوجا کرتی تھیں اسی چاند پر انسانوں کو بھیجنے کا مشن بنایا اور اس کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اس کے فیصلے لینے کی صلاحیت، غیر معمولی قوت ادراک اور دور رس منصوبے اتنے خطرناک تھے کہ کہا جاتا ہے کہ اسی وجہ سے جون ایف کنیڈی کو گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا۔ امریکہ کے اسی طاقتور صدر نے پچیس جون ۳۶۹۱ کو پالسکرچی فرینک فرٹ کے اسمبلی میں یہ مشہور جملہ کہا تھا:

Change is the law of life. And those who look only to the past or the present are certain to miss the future.” John F. Kennedy

(تبدیلی زندگی کا قانون ہے۔ جو لوگ صرف اپنے ماضی یا حال کو پر نظر رکھتے ہیں انکا مستقبل کھوجاتا ہے۔ )

تبدیلی اپنے افکار، نظریات اور سوچ کے ساتھ ساتھ ایکشن میں لانے کی کوشش کیجیے، آپ کی بھی دنیا بدل جائیگی۔ تبدیلی مشکل ہے مگر ناگزیر ہے، یہ کائنات مسلسل تبدیلی کی طرف گامزن ہے۔ یہ زمین، آسمانوں میں موجود تارے اور سیارے سبھی کے اندر مسلسل تبدیلی ہوتی رہتی ہے، اس لئے انسان کو بھی مثبت تبدیلی اپنے اندر پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button