مضامین

ملت کو حسساس و متحد رہنے کی ضرورت

اظہارِ احساس: – ایس. ایم. عارف حسین. اعزازی خادمِ تعلیمات. مشیرآباد. حیدرآباد.

حیدرآباد: جلسہ "شب معراج” کے موقع پر”جامع مسجد مشیرآباد” میں حافظ شاہ محمد عبدلمقتدر صاحب چشتی صابری نے اپنے احساسات و فکر کو ملت کے روبرو کیا۔ الحمد للہ ناچیز کو مولانا کے مکمل بیان کا اگرچیکہ صرف ابتدائی سوا گھنٹہ سماعت کرنے کا موقع ہوا جسکے ابتدائی حصہ میں مولانا نے اپنی درد بھری آواز میں قرآن کی تلاوت کے ساتھ حمد و نعت کے اشعار بھی پڑھے جو مسجد میں حاضر ہر سامع کو سبحان اللہ کہنے پر مجبور کئیے.

مولانا محترم نے جن احساسات و فکر کا اظہار کیا وہ ناچیز کو الفاظ میں ڈھالنے پر مجبور کئیے تاکہ مولانا محترم کی مثبت سونچ و فکر سے ملت کو واقف کروایا جاے جو موجودہ وقت اور حالات کا تقاضہ ہے. مولانا محترم نے اپنی مخاطبت کے ابتدائی حصہ میں جامع مسجد مشیرآباد کے خطیب مولانا عابد خان صاحب مرحوم کے بیباک و موثر خطابات اور گڑگڑاتی دعاوں کا تذکرہ کرتے ہوے ان احساسات کو زندہ کیا جسکے نتیجہ میں بالخصوص مشیرآبا اور ملک و بین الاقوامی سطح کے مسلمان بھائیوں کو اپنے ایمان کو تازہ کرنے اور باعمل زندگی گذارنے پر آمادہ کئیے.مولانا نے عابد خاں صاحب مرحوم کی ان گڑگڑاتی دعاوں کو یاد کیا جسکے نتیجہ میں ندامت کے سبب جامع مسجد مشیرآباد کے مصلیوں کی آنکھوں بےساختہ آنسوں بہے جو مسجد کے مصلوں اور دیواروں میں جذب ہیں. یقینا یہ آنسوں خطیب صاحب مرحوم اور مصلیوں کی بخشش کا ذریعہ ہونگے. انشاء اللہ.

یہ امر جلسہ کے حاضرین اور ملت کے ذہنوں کو متحد کرنے میں ضرور معاون ہوگا جسمیں مولانا محمد عبدالمقتدر صاحب نے اپنی فکر کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ میں اگر تبلیغی جماعت- سنت الجماعت اور جماعت اسلامی کی بنیادی فکر رکھنے والے مفکرین کا تذکرہ کروں تو شاید ملت کے افراد ناچیز( مولانا) پر مزکورہ جماعتوں سے متفق ہونے کا دعوہ کرینگے پر مجھے اسکی پرواہ نہیں ہے.آگے مولانا نے ملت کو مسلکی اور عقاید کی تفریق کو بالاے طاق رکھتے ہوے عملی طور پر متحد رہنے کی جانب خصوصی توجہ دلائی جسکی موجودہ ماحول میں شدید ضرورت ہے. ساتھ ہی ساتھ مولانا محترم نے واقعہ شب معراج پر تفصیلی روشنی ڈالی جسکے لیے آپکو مدعو کیا گیا.

مولانا کے مزکورہ بالا چند احساسات و فکر ناچیز کو بڑی گہرائی سے متاثر کئیے اور بڑے اعتماد کے ساتھ یہ انکشاف کرونگا کہ مسجد میں حاضر تمام حاضرین کو بھی یقینا متاثر کئیے ہیں.

لھذا اللہ تعالی سے دعا ہیکہ اللہ تعالی مولانا عبدالمقتدر صاحب کی فکر میں کامیابی عطا کرے اور "ملت” کو مسلکی و عقیدہ کی تفریق سے دور رکھتے ہوے ذہنی و طبعی طور پر متحد رکھے. آمین.

” لکھ نیے انسان کی تاریخ ورنہ دہر میں :

کاغذوں پر دائرے ہی دائرے رہے جاینگے”

 

 

متعلقہ خبریں

Back to top button