تلنگانہ

کویتا کی عوامی مقبولیت سے حکومت اوروزراءچراغ پا 

کویتا کی عوامی مقبولیت سے حکومت اوروزراءچراغ پا

بی سی تحفظات کےلئے عوامی تحریک کی قیادت میں غلط کیاہے

پونم پربھاکر کے ریمارکس پر تلنگانہ جاگروتی اور یو پی ایف کے لیڈرس کا شدید ردعمل

 

حیدرآباد: تلنگانہ میں پسماندہ طبقات کو 42فیصد تحفظات کے مطالبہ پر جاری تحریک کی روح رواں صدرتلنگانہ جاگروتی ورکن قانون ساز کونسل بی آرایس کلواکنٹلہ کویتا کےخلاف وزیر ٹرانسپورٹ پونم پربھاکر کے ریمارکس پر یونائٹیڈ پھولے فرنٹ(یو پی ایف)اور تلنگانہ جاگروتی کے قائدین نے شدید ردعمل کااظہار کیاہے۔

 

یو پی ایف اور تلنگانہ جاگروتی سے وابستہ قائدین سنتوش‘نریش پرجاپتی‘کمار سوامی‘سجاتا‘چاری‘راما کوٹی‘رمیش‘بالکرشنا ودیگر نے علیحدہ علیحدہ ویڈیو پیغامات میں کہاکہ کے کویتا گزشتہ دیڑھ برس سے بی سی ریزرویشن کےلئے جمہوری طریقہ سے مسلسل آواز بلند کررہی ہیں۔انہوںنے واضح کیاکہ تلنگانہ حکومت نے تلنگانہ جاگروتی اور یو پی ایف کی عوامی تحریک کے باعث ہی پسماندہ طبقات کو42فیصد تحفظات کی فراہمی کےلئے اسمبلی اور کونسل میںبلس کی منظوری عمل میںلائی ہے۔اب ےہ استفسار کرنے کا وقت ہے کہ ان بلس کو صدرجمہورےہ ہند سے منظوری دلوانے کےلئے چیف منسٹر ریونت ریڈی اور وزیر پونم پربھاکر نے کیا کوششیں کی ہیں

 

۔آخر دہلی کو کل جماعتی وفد کیوں نہیں لے جایاگیا۔پسماندہ طبقات کے وزیر ہونے کے باوجود پونم پربھاکر چیف منسٹر پر دباﺅ ڈالنے میں کیوں ناکام رہے۔انہیں اس بات کا جواب عوام کو دیناہوگا۔تلنگانہ جاگروتی اور یوپی ایف کے لیڈرس نے کہاکہ حالےہ دنوں میں چیف منسٹر ریونت ریڈی نے وزیر اعظم نریندر مودی سے ملاقات کی۔مختلف امور پر بات کی تاہم بی سی ریزرویشن بلس کی منظوری کے خصوص میں کوئی نمائندگی نہیں کی

 

جوکہ انتہائی افسوسناک امر ہے۔مذکورہ بالا قائدین نے یادلایاکہ کے کویتا نے بی سی تحفظات کےلئے 17جولائی کو ریل روکو احتجاج کا اعلان کیاہے اور اس احتجاج کے خصوص میں سینئر بی سی قائد آر کرشنیا سے کویتا نے ملاقات کی اور ان کی تائید وحمایت حاصل کی۔اس میں کیا غلط کیاگیاہے۔کویتا کی جدوجہد کو پسماندہ طبقات کی مکمل تائید وحمایت حاصل ہے۔یہی وجہ ہے کہ حکومت اور وزراءکو کے کویتا کی عوامی مقبولیت برداشت نہیںہورہی ہے۔کے کویتا پر بے جا الزامات عائد کئے جارہے ہیں جوکہ قابل مذمت ہیں

 

۔تلنگانہ جاگروتی اور یو پی ایف کے لیڈرس نے انتباہ دیاکہ اگرحکومت پسماندہ طبقات کو 42فیصد تحفظات کی فراہمی کے بغیر پنچایت انتخابات کے انعقاد کی کوشش کرے گی تب عوامی طاقت کا بھرپورمظاہرہ کیاجائے گا اور شدید احتجاج منظم کیا جائے گا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button