انٹر نیشنل

ٹرمپ کا جنگ بندی کا اعلان۔ ایران کے اسرائیل پر تازہ حملے

نئی دہلی: مشرق وسطیٰ میں حالات لمحہ بہ لمحہ پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ اگرچہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ طے پا چکا ہے

 

مگر دونوں ممالک کے درمیان جھڑپیں تاحال جاری ہیں۔ منگل کی صبح تہران نے تل ابیب کو نشانہ بنا کر میزائل داغے جس کے نتیجے میں کئی علاقوں میں خطرے کے سائرن بجنے لگے۔

 

اسرائیلی فوج نے عوام کو خبردار کیا کہ ایرانی میزائل ان کے ملک کی طرف آ رہے ہیں اور شہریوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہو جانا چاہیے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورس (IDF) کے مطابق جنوبی اور وسطی

 

اسرائیل کو نشانہ بنایا گیا۔ یروشلم اور بیرشیبہ کے علاقوں میں حملے کیے گئے جن میں بیرشیبہ کا ایک عمارت شدید متاثر ہوئی۔ اس واقعے میں تین افراد ہلاک اور کئی زخمی ہوئے، جن میں سے بعض کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔

 

IDF کے مطابق ایران نے اب تک چھ میزائل فائر کیے ہیں اور یہ حملے تہران کے وقت کے مطابق صبح چار بجے کے بعد کیے گئے۔ یاد رہے کہ اسی وقت سے قبل امریکی صدر ٹرمپ نے جنگ بندی

 

کا اعلان کیا تھا، جس پر ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ ایران نے کسی قسم کا معاہدہ نہیں کیا۔ انہوں نے واضح کیا تھا کہ اگر تل ابیب صبح چار بجے تک حملے بند کر دے تو ایران بھی لڑائی روک دے گا۔

 

تاہم اس اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی ایران کی جانب سے دوبارہ حملے کیے گئے، جو توجہ طلب ہے۔ دوسری جانب، اسرائیل کی جانب سے بھی جوابی کارروائیاں جاری ہیں اور تہران میں بھی سائرن سنائی دیے جا رہے ہیں۔

 

ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا ویب سائٹ ’ٹروتھ سوشل‘ پر دعویٰ کیا تھا کہ ایران اور اسرائیل مکمل جنگ بندی پر رضامند ہو چکے ہیں، اور بارہ گھنٹوں میں جنگ کا خاتمہ ہو جائے گا۔ ابتدا میں ایران نے اس دعوے

 

کی تردید کی تاہم بعد میں کچھ اشاروں سے معاہدے پر آمادگی کا عندیہ دیا۔ اسرائیل کی طرف سے اس سلسلے میں تاحال کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button