چیف منسٹر ریونت ریڈی ،کرپشن کے شہنشاہ – رکن کونسل کویتا کا الزام

ریونت ریڈی ،کرپشن کے شہنشاہ
*چندرا بابو سے خوفزدہ۔تلنگانہ کے مفادات نظر انداز*
*ریونت ریڈی حکومت کی بدعنوانیوں کو عوام کے سامنے بے نقاب کرنے کا عزم*
*تلنگانہ جاگروتی کی جانب سے حقائق پر مبنی کتابچہ کی اجرائی اور ریاست بھر میں تقسیم کا اعلان*
*کانگریس کے 18 ماہ کے دور اقتدار میں 2 لاکھ کروڑ روپئے قرض کا حصول*
*کوئی نئی اسکیم کا آغاز نہیں۔قرطاس ابیض جاری کرنے پر زور*
*کے سی آر حکومت پر الزامات بعید از حقیقت۔ ہر معاملہ میں جھوٹ کا سہارا*
*آر ای ایس کے مکتوب سے سچائی عیاں۔ کے کویتا کی پریس کانفرنس*
حیدرآباد:صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آر ایس کلواکنٹلہ کویتا نے ریاست کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کو”کرپشن کا شہنشاہ” قرار دیا اور ریاستی حکومت پرشدید تنقید کی۔ انہوں نے اعلان کیا کہ تلنگانہ جاگروتی کی جانب سے ر یونت ریڈی اور کانگریس حکومت کی بدعنوانیوں پر جلد ہی ایک مفصل کتابچہ شائع کیا جائے گا جو ریاست بھر میں تقسیم کیاجائے گا۔وہ میڈیا سے خطاب کررہی تھیں۔کویتا نے کہا کہ سابق میں ایک لیڈر پر کرپشن کی کتاب آئی تھی، لیکن ریونت ریڈی چونکہ کرپشن کے بادشاہ ہیں، اس لئے ان کے گھپلوں اور مالی بے ضابطگیوں پر تفصیلی دستاویزی کتاب شائع کرنا ضروری ہوگیا ہے۔
کویتا نے کہا کہ موجودہ حکومت نے صرف 18 ماہ میں دو لاکھ کروڑ روپئے قرض حاصل کیا لیکن کوئی نئی اسکیم شروع نہیں کی، نہ ہی کوئی نئی پنشن دی گئی، نہ ہی خواتین کو ماہانہ 2,500 روپئے فراہم کئے گئے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ آخر حاصل شدہ قرض کی رقم کہاں گئی؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت فوراً ایک شفاف وائٹ پیپر جاری کرے اور عوام کو جواب دے۔
کویتا نے کہا کہ ر یونت ریڈی کی لاپرواہ مالی پالیسیوں کی وجہ سے ریاست قرضوں کی ادائیگی میں ڈیفالٹ کی طرف بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ ریاستی حکومت نے رورل الیکٹریفیکیشن کارپوریشن (REC) سے لئے گئے قرضوں کی اقساط بروقت ادا نہیں کیں اور خود REC نے اس ضمن میں انتباہی مکتوب بھی جاری کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ یہ جھوٹ بول رہے ہیں کہ وہ کے سی آر حکومت کے سابقہ قرضوں کی ادائیگی کے لئے قرض لے رہے ہیں، جب کہ حقیقت REC کے خط سے عیاں ہو گئی ہے۔ کویتا نےپر زور انداز میں کہا کہ کے سی آر کی حکومت نے ہمیشہ مالی نظم و ضبط کے ساتھ قرضے حاصل کئے اور وقت پر ان کی ادائیگی بھی عمل میں لائی
۔صدر تلنگانہ جاگروتی نے بتایا کہ کانگریس حکومت آنے کے بعد ایک بار پھر موبیلائزیشن ایڈوانس کا کلچر شروع ہو گیا ہے۔ کوڑنگل لفٹ ایریگیشن پراجیکٹ کے لئے میگھا انجینئرنگ کو 600 کروڑ روپئے اور وزیر پی سرینواس ریڈی کی کمپنی راگھوا کنسٹرکشنس کو 600 کروڑ روپئے ایڈوانس دیئے گئےجب کہ ایک چٹکی مٹی تک نہیں ہٹائی گئی۔کویتا نے انکشاف کیا کہ 6 جولائی 2024 کو ر یونت ریڈی اور چندرابابو نائیڈو کی ملاقات کے بعد ہی پولاورم – بنکچرلہ پراجیکٹ عوام کے سامنے آیا،
جب کہ 2016 میں اس کا کوئی ذکر تک نہیں تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اس پراجیکٹ کا مقصد میگھا انجینئرنگ کو فائدہ پہنچانا ہے، نہ کہ کسانوں کو پانی دینا۔ خود آندھرا کے ماہرین بھی تسلیم کر رہے ہیں کہ اس پراجیکٹ سے ایک انچ اراضی کو بھی آبپاشی کی سہولت حاصل نہیں ہوگی۔کویتا نے بتایا کہ ریونت ریڈی آج تک اپیکس کونسل میٹنگ کی مانگ بھی نہیں کر پائے کیونکہ وہ چندرابابو سے خوف زدہ ہیں۔
انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ چندرابابو کو حیدرآباد کی بریانی کھلا کر گوداوری کا پانی گفٹ پیک کے طورپر دےدیا گیا ہے۔رکن کونسل کویتا نے کہا کہ مرکز نے پونے میٹرو کے لئے 3,500 کروڑ روپئے منظور کئے، لیکن حیدرآباد میٹرو کو نظرانداز کر دیا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ ریاست سے منتخب بی جے پی کے 8 ایم پیز آخر کیوں خاموش ہیں؟ کیا وہ مرکز سے ریاست کے لئے فنڈز لانے کی صلاحیت نہیں رکھتے؟انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھدراچلم شہر کے اطراف کے پانچ گاؤں کو فوری طور پر تلنگانہ میں ضم کیا جائے۔
انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ پولاورم کے زیرِ اثر ڈوبنے والے علاقوں پر بات کرنے کے لئے ”پراگتی” ایجنڈہ میں اس معاملہ کو شامل کیا گیا تھا لیکن آخری وقت میں مرکزی حکومت نے اسے حذف کر دیا۔