عدالتی فیصلہ کے احترام میں بھوک ہڑتال کو فی الحال روک دینے کویتا کا اعلان

پسماندہ طبقات کو تحفظات کےلئے عوامی تحریک ہرگز نہیں رکے گی
عدالتی فیصلہ کے احترام میں بھوک ہڑتال کو فی الحال روک دینے کا اعلان
ہم ایک قدم پیچھے ہٹے ہیں تاہم دس قدم آگے بڑھیںگے
سماج کی نصف آبادی بی سیز آج بھی اپنے آئینی حقوق سے محروم
کا ما ریڈی ڈیکلریشن کے فی الفور مکمل نفاذ کا پرزور مطالبہ
ریزرویشن کی فراہمی کے بغیر مجالس مقامی کے انتخابات ناقابل قبول
مسلمانوں کو علیحدہ 10 فیصد تحفظات کےلئے حکومت واضح بل پیش کرے
متحدہ طور پر عوامی تحریک کو آگے بڑھانے کی ضرورت
گاندھیائی اصولوں پر عمل پیرائی کے ذریعہ مقصد کے حصول کا عزم مصمم:کے کویتا
حیدرآباد: صدرتلنگانہ جاگروتی ورکن قانون سازکونسل بی آرایس کلواکنٹلہ کویتا نے عدالتی فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے درمیان سے ہی اپنی 72گھنٹوں کی ہڑتال کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔کے کویتا نے انتہائی جذباتی اندازمیںکہاکہ ہم فی الحال بھوک ہڑتال کو روک رہے ہیں۔ تاہم پسماندہ طبقات کو 42فیصد تحفظات کے مطالبہ پر ہماری تحریک کسی بھی صورت میں نہیں رکے گی۔عوامی تحریک مختلف طریقوں اور اشکال میں بدستور جاری وساری رہے گی۔جب تک پسماندہ طبقات کو آئینی حقوق اور تحفظات حاصل نہیں ہوجاتے۔ہم ہماری جدوجہد جاری رکھیںگے۔کویتا نے انکشاف کیاکہ جب پولیس سے استفسار کیاگیاکہ آیا احتجاج کےلئے اجازت ضروری ہے یا نہیں توپولیس نے 8اگست سے بھوک ہڑتال کا مشورہ دیا۔انہوںنے واضح کیاکہ تلنگانہ جاگروتی پابند نظم وضبط ہے ۔ہم کبھی بھی عدالتی احکامات کی خلاف ورزی نہیں کرتے۔میں عدالت کا مکمل احترام کرتی ہوں ۔کویتا نے حکومت پر شدید تنقید کی اور کہاکہ ہم حکومت کی غلط اور مخالف عوام پالیسیوں کو اجاگر کررہے ہیں۔پسماندہ طبقات کے حقوق کے حصول کےلئے صدائے احتجاج بلند کررہے ہیں۔انہوںنے دوٹوک الفاظ میں کہاکہ شیر اگر ایک قدم پیچھے ہٹ جاتا ہے تو اس کا ےہ مطلب نہیں ہے کہ وہ ڈرگیاہے یا خوف زدہ ہے بلکہ وہ لمبی چھلانگ لگانے کےلئے پوری طرح تیار ہے۔ہم ایک قدم پیچھے ہٹے ہےں تو ےہ بات ذہن نشین رکھیں کہ ہم دس قدم آگے بڑھیںگے۔کویتا نے کہاکہ اگر مجالس مقامی کے انتخابات پسماندہ طبقات کو تحفظات کی فراہمی کے بغیر منعقد کئے جاتے ہیں تو ہم جانتے ہیں کہ ان انتخابات کو روکنے کےلئے کیا اقدامات ہمیں کرنے ہیں۔کویتا نے پختہ ایقان کا اظہار کیاکہ مقامی اداروں میں پسماندہ طبقات کو 42فیصد تحفظات بہرصورت حاصل ہوںگے۔انہوںنے دہلی میں کانگریس پارٹی کے احتجاج پر تنقید کی اورکہاکہ ےہ سب کچھ وقت گزاری پر مبنی احتجاج ہے۔اس سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں ہے۔اگر کانگریس پسماندہ طبقات کو تحفظات کی فراہمی کےلئے فی الواقعی سنجیدہ ہے تو اسے صدرجمہورےہ سے رجوع ہوناچاہئے۔گورنر کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمہ دائر کرناچاہئے۔کویتا نے انتباہ دیاکہ اگر دہلی میں کانگریس کی طرف سے محض تشہیر اور دکھاوے کےلئے دھرنے منظم کئے جاتے ہیں تو تلنگانہ کے بی سی نوجوان ہرگز خاموش نہیںبیٹھیںگے۔صدرتلنگانہ جاگروتی نے کہاکہ آئندہ کا لائحہ عمل طئے کرنے کےلئے مشاورت کی جائے گی اور جلد ہی تحریک کو نئی شکل دی جائے گی۔ کالیشورم پروجیکٹ پر پی سی گھوش کمیشن کی رپورٹ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کویتا نے کہاکہ اس رپورٹ میں بی آرایس سربراہ وسابق چیف منسٹر کے چندرشیکھرراﺅ کانام 35مرتبہ آیاہے تو اس کا ےہ مطلب نہیں ہے کہ انہوںنے کچھ غلط کیاہے۔رپورٹ سے کے سی آر کو کچھ ہونے والا نہیں ہے۔اس رپورٹ کامقصد عوامی مسائل سے توجہ ہٹاناہے۔انہوںنے نشاندہی کی کہ تما م تعمیرات ماہرین کی کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر انجام دی گئیں اور اگر کمیشن واقعی سنجیدہ ہوتا تو وہ سابق وزیر کرشنا ریڈی سے بھی سوالات کرتا۔کویتانے کہاکہ میڈیا میں ےہ خبریں گردش کررہی ہیں کہ چند افراد کی گرفتاریاں عمل میں آئےںگی ۔فی الواقعی ےہ سب افواہیں ہیں۔رکن قانون ساز کونسل بی آرایس نے کہاکہ ہمیں ان باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتاہے کہ کے سی آر کا نام لے کر کون کیا پروپگنڈہ کررہاہے۔اگر کوئی سامنے آکر بات کرتاہے تو ہم ضرور اس کا جواب دیںگے۔واضح رہے کہ کے کویتا نے پسماندہ طبقات کو 42فیصد تحفظات کی فراہمی کے مطالبہ پر آج صبح اپنی بھوک ہڑتال کا آغاز کیاتھا۔اس مو قع پر خطاب کرتے ہوئے کویتا نے کہاکہ تلنگانہ ہم نے تمام طبقات کی فلاح و بہبود کے لئے حاصل کیا تھا تاکہ ہر طبقے کو اختیارات اور حقوق ملے اور ان کا وقار بلند ہو، لیکن آج بھی پسماندہ طبقات جو سماج کی نصف آبادی پر مشتمل ہیں وہ اپنے آئینی حق سے محروم ہیں۔ تلنگانہ جاگروتی نے ریاست میں بی سی ریزرویشن کے لئے کئی برسوں سے مسلسل جدوجہد کی ہے، جلسے، جلوس، گاو¿ں گاو¿ں میں بیداری مہمات، راو¿نڈ ٹیبل کانفرنسیں، عوامی تحریکات کے ذریعہ بی سی طبقات کو متحد کیا گیا اور اسمبلی میں بی سی ریزرویشن بل پیش کروایا گیا۔ حکومت سے مسلسل مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ کاماریڈی ڈیکلریشن کو مکمل طور پر نافذ کرے اور پسماندہ طبقات کو ان کا مکمل حق دیا جائے۔ تلنگانہ جاگروتی نے ہمیشہ پ±رامن جدوجہد کی ہے، بی سی ریزرویشن کی جدوجہد پسماندہ طبقات کے وقار کی لڑائی ہے، یہ سیاسی نہیں بلکہ سماجی اور آئینی لڑائی ہے۔ تلنگانہ میں مقامی اداروں کے انتخابات اسی وقت منعقد ہونے چاہئیں جب پسماندہ طبقات کو ریزرویشن فراہم کئے جائیں۔ تمل ناڈو میں جب تک بی سی ریزرویشن مکمل فراہم نہیں کئے گئے۔وہاں نو سال تک مقامی اداروں کے انتخابات نہیں کروائے گئے۔ ہمیں بھی اسی جذبہ سے لڑنا ہوگا تاکہ 42 فیصد ریزرویشن کا خواب پورا ہو۔ مسلمانوں کو دس فیصد علیحدہ ریزرویشن دینے کے لئے حکومت کو واضح بل پیش کرنا چاہئے، بی سی اور مسلم ریزرویشن کو الگ الگ رکھا جائے تاکہ دونوں طبقات کو انصاف ملے۔ کانگریس نے کاماریڈی ڈیکلریشن میں جو وعدہ کیا ہے اسے پوری ایمانداری سے نافذ کرے، بی جے پی پر الزام ڈال کر اپنے ہاتھ جھاڑنے کی کوشش نہ کرے۔انہوںنے کہاکہ پسماندہ طبقات کو متحد ہونا ہوگا، کسی بھی سیاسی جماعت کے بیان یا مداخلت سے متاثر ہوئے بغیر اس تحریک کو آگے بڑھانا ہوگا۔ ریاستی حکومت اگر واقعی پسماندہ طبقات کی خیرخواہ ہے تو فوری طور پر 42 فیصد ریزرویشن پر عملدرآمد کا اعلان کرے، جب تک پسماندہ طبقات کو ان کا حق نہیں ملتا تب تک ہماری تحریک جاری رہے گی۔ ہماری تحریک مکمل طور پر گاندھی جی کے عدم تشدد کے اصولوں پر مبنی ہے اور اسی راہ پر چل کر ہم اپنے مقصد کو حاصل کریں گے۔