مارواڑی گو بیاک کے نعرے کے ساتھ کل جمعہ کو تاجروں کا تلنگانہ بند

تلنگانہ، جو کبھی عوامی تحریکوں کا گہوارہ رہا ہے، اس وقت ایک اور تحریک کی لپیٹ میں ہے۔ گزشتہ چند دنوں سے ریاست میں "مارواڑی گو بیاک” کے نعرے گونج رہے ہیں۔ مختلف تجارتی تنظیموں ، عوامی تنظیموں اور دانشوروں نے بھی اس مہم کی حمایت کی ہے۔
اسی سلسلے میں عثمانیہ یونیورسٹی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے الزام لگایا ہے کہ گجرات اور راجستھان سے تعلق رکھنے والے مارواڑی تاجروں کی جانب سے مقامی دکانداروں اور عوام پر ظلم و زیادتی کی جا رہی ہے۔ کمیٹی نے اس کے خلاف 22 اگست کو تلنگانہ بند کا اعلان کیا ہے۔
بند کو ریاست کی کئی تاجر تنظیموں اور عوامی تنظیموں نے حمایت دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ وہ اس احتجاج میں حصہ لیں گے۔ ورنگل اور نلگنڈہ اضلاع کی کئی تجارتی اداروں نے بند میں شامل ہونے کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب مارواڑی تاجروں نے تلنگانہ کے پولیس سربراہ جیتندر ریڈی سے شکایت کی ہے کہ ان کے خلاف نفرت انگیز بیانات دیے جا رہے ہیں اور جھوٹا پروپیگنڈہ پھیلایا جا رہا ہے۔ انہوں نے اس پر سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔