تعلیم اور ووٹ ہی مسلمانوں کی اصل طاقت ہیں : کانگریس قائد محمد علی شبیر
کانگریس کے سینئر قائد اور تلنگانہ حکومت کے مشیر محمد علی شبیر نے مسلمانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری بقا، عزت اور طاقت علم و ووٹ دونوں میں پوشیدہ ہے‘‘۔ انہوں نے زور دیا کہ مسلمان اپنے ووٹ کی اہمیت کو سمجھیں، اسے دانشمندی سے استعمال کریں اور تعلیم کے ذریعے اپنی قوم کو مضبوط و باوقار بنائیں۔
جمعہ کے روز امیرپیٹ کے مدھورا نگر کی مسجدِ کنیز فاطمہ میں نمازِ جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے شبیر علی نے کہا کہ ووٹ صرف ایک پرچی نہیں بلکہ ہر شہری کی شناخت، خودداری اور اجتماعی آواز کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو قوم ووٹ نہیں ڈالتی، وہ اپنے مستقبل کا فیصلہ دوسروں کے ہاتھ میں دے دیتی ہے۔
انہوں نے خبردار کیا کہ تلنگانہ میں مسلمان آبادی کا 13 فیصد ہیں مگر ان میں سے صرف 2.5 فیصد معاشی طور پر مستحکم ہیں، جو تعلیمی اور سماجی پسماندگی کا نتیجہ ہے۔ “یہ اعداد و شمار ہمارے لیے انتباہ ہیں — اگر ہم شعور کے ساتھ ووٹ نہ ڈالیں اور تعلیم کو ترجیح نہ دیں تو ہماری حیثیت محض تعداد تک محدود رہ جائے گی۔”
انہوں نے خاص طور پر تعلیم یافتہ مسلمانوں اور پیشہ ور طبقے سے اپیل کی کہ وہ آنے والے جوبلی ہلز ضمنی انتخاب میں سو فیصد ووٹنگ یقینی بنائیں۔ ان کے مطابق جمہوریت صرف تعداد پر نہیں بلکہ بیدار شعور اور فعال شرکت پر چلتی ہے۔
شبیر علی نے کہا کہ قوموں کی تقدیر تعلیم سے بدلتی ہے۔ انہوں نے 2004 میں کانگریس حکومت کے دور میں مسلمانوں کو تعلیم و روزگار میں 4 فیصد ریزرویشن دینے کے فیصلے کو ایک سنگ میل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’آج تقریباً 22 لاکھ مسلم طلبہ اس اسکیم سے فائدہ اٹھا چکے ہیں، ہزاروں ڈاکٹر، انجینئر اور پروفیشنل بن چکے ہیں، یہ ہماری اجتماعی کامیابی ہے۔‘‘
انہوں نے فخر کے ساتھ بتایا کہ کالوجی نارائنا راؤ ہیلتھ یونیورسٹی کے مطابق اس سال 1,248 مسلم طلبہ کو ریاست کے میڈیکل کالجوں میں داخلہ ملا ہے، جن میں تقریباً 700 طالبات شامل ہیں۔ ’’یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جب موقع دیا جائے تو ہماری بچیاں ہر میدان میں آگے نکل سکتی ہیں۔‘‘
شبیر علی نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم، وقت کی پابندی اور نظم و ضبط پر خصوصی توجہ دیں۔ ’’ہماری نسل نے قربانیاں دی ہیں، اب والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اس بنیاد پر آگے بڑھائیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ تعلیم ہی وہ روشنی ہے جو بچے کو کامیابی کی سمت لے جاتی ہے، جیسے دریا اپنی راہ بنا کر سمندر تک پہنچتا ہے۔ ’’اگر ہم نے علم کو چھوڑ دیا تو ہماری قوم اپنی شناخت کھو دے گی، کیونکہ قرآن کی پہلی وحی ’اقرأ‘ یعنی پڑھنے کا حکم دیتی ہے۔‘‘
شبیر علی نے یاد دلایا کہ جب انہوں نے مسلم ریزرویشن کی پالیسی متعارف کرائی تھی تو ان پر تنقید کی گئی، مگر آج وہی پالیسی مسلمانوں کے لیے سب سے بڑی نعمت بن چکی ہے۔ ’’آج ہمارے نوجوان سائنس، طب، انجینئرنگ اور انتظامیہ میں نمایاں کردار ادا کر رہے ہیں۔‘‘
انہوں نے آخر میں کہا کہ مسلمانوں کو تعلیم اور ووٹ دونوں کو اپنی ذمہ داری کے طور پر قبول کرنا ہوگا۔ ’’تعلیم ہمیں عزت دیتی ہے اور ووٹ ہمیں طاقت دیتا ہے۔ یہ دونوں مل کر ہماری شناخت بناتے ہیں اور ہمارے مستقبل کی حفاظت کرتے ہیں۔‘‘




