حیدرآباد میں ڈیویژنس کی از سر نو حد بندی۔ مداخلت سے ہائیکورٹ کا انکار

حیدرآباد ۔ جی ایچ ایم سی (گریٹر حیدرآباد میونسپل کارپوریشن) کے ڈویژنز کی از سرِ نو تقسیم کو چیلنج کرتے ہوئے دائر کی گئی عرضی پر ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ دلائل سننے کے بعد بنچ نے واضح کیا کہ وہ اس معاملے میں مداخلت نہیں کر سکتی۔
واضح رہے کہ حکومت نے جی ایچ ایم سی میں ڈویژنس کی تعداد 150 سے بڑھا کر 300 کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی گئی تھی۔عرضی گزار کے وکیلوں نے دلیل دی کہ حکومت نے ایم سی ایچ این آر ڈی میں سینٹر فار گڈ گورننس کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ کی بنیاد پر وارڈس کی نئی تقسیم کی ہے لیکن اس رپورٹ کو عوام کے سامنے پیش نہیں کیا گیا۔
اس کے علاوہ اعتراضات داخل کرنے کے لیے مناسب وقت بھی نہیں دیا گیا۔دوسری جانب حکومت کے وکیل نے چہارشنبہ کے روز عدالت کو بتایا کہ ڈیلیمٹیشن (حد بندی) کا نوٹیفکیشن مکمل طور پر قانون کے دائرے میں جاری کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام معلومات پہلے ہی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں اور اب تک موصول ہونے والے 3,100 اعتراضات پر غور کیا جا رہا ہے۔



