تلنگانہ

کانگریس دور حکومت میں اقلیتیں مکمل طور پر نظر انداز : کے کویتا

*کانگریس دور حکومت میں اقلیتیں مکمل طور پر نظر انداز*

*سرکاری ملازمتوں اور سیاسی سطح پر اقلیتوں کی نمائندگی میں بتدریج کمی*

*تمام طبقات کی ترقی اور مساوی مواقع کی فراہمی تلنگانہ جاگروتی کا نصب العین*

*حکمران جماعت وعدوں کی تکمیل میں ناکام ۔ ریاست میں متبادل کی ضرورت: کے کویتا*

 

 

صدر تلنگانہ جاگروتی کلواکنٹلہ کویتا نے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں اقلیتوں کو مکمل طور پر نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ وہ ناگرکرنول میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہی تھیں۔کویتا نے کہا کہ جیہ شنکر کے بقول جب وہ عثمانیہ یونیورسٹی میں خدمات انجام دے رہے تھے تو سیڑھیاں چڑھتے وقت آدھی سیڑھیوں پر نمستے اور آدھی پر سلام کیا کرتے تھے،

 

مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کو ہر سطح پر نظرانداز کیا جانے لگا۔ انہوں نے کہا کہ چاہے سرکاری ملازمتیں ہوں یا سیاست، اقلیتوں کی نمائندگی بتدریج کم کر دی گئی اور وقف بورڈ اور حج کمیٹی کے علاوہ کسی بھی اہم محکمہ میں انہیں مناسب مقام نہیں دیا گیا۔

 

صدر تلنگانہ جاگروتی نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد کے سی آر کے دور حکومت میں اس صورتحال میں کچھ حد تک تبدیلی آئی اور ایک مسلم کو نائب وزیر اعلیٰ جیسے اہم عہدے تک رسائی ملی، تاہم اقلیتوں سے جڑے بنیادی مسائل، پسماندگی اور سیاسی نمائندگی کے سوالات جوں کے توں رہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ 12 فیصد تحفظات کا مسئلہ آگے نہیں بڑھ سکا اور نہ ہی اقلیتوں کو سیاست میں خاطر خواہ نمائندگی دی گئی

 

۔کویتا نے دو ٹوک انداز میں کہا کہ 12 فیصد تحفظات اور اقلیتوں کی سیاسی نمائندگی میں اضافہ کے لئے تلنگانہ جاگروتی بھرپور جدوجہد کرے گی، چاہے ریاست میں بی آر ایس کی حکومت ہو یا کانگریس کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ دونوں ہی حکومتیں اقلیتوں کے لئے مختص کردہ بجٹ کا آدھا حصہ بھی خرچ نہیں کیں۔انہوں نے کہا کہ تلنگانہ جاگروتی کسی بھی طبقہ کو نظرانداز نہیں کرتی،

 

اسی مقصد کے تحت تنظیم میں مسلم اقلیت ونگ، کرسچن ونگ اور سکھ ونگ قائم کئے گئے ہیں تاکہ ہر طبقہ کی آواز موثر انداز میں بلند ہو اور ان کے مسائل کی یکسوئی ممکن بنائی جا سکے۔صدر تلنگانہ جاگروتی نے خواتین سے خصوصی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس نے انتخابات کے دوران جو وعدے کئے تھے، وہ آج تک وفا نہیں ہو سکے،

 

جس پر سنجیدگی سے غور کرنے اور ایک متبادل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2500 روپئے ماہانہ امداد کا وعدہ پورا نہیں کیا گیا، نہ ہی ایک تولہ سونا دینے پر عمل ہوا۔ سب سے افسوسناک پہلو یہ ہے کہ موجودہ حکومت نے تعلیم کے شعبہ کو یکسر نظرانداز کر دیا ہے اور فیس ری ایمبرسمنٹ تک ادا نہیں کی جا رہی ہے،

 

جس کے باعث غریب اور پسماندہ طبقات کے طلبہ شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔کویتا نے کہا کہ تلنگانہ جاگروتی اقلیتوں، خواتین اور نوجوانوں کے حقوق کے تحفظ کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور حکومت کی کوتاہیوں کے خلاف عوامی سطح پر آواز اٹھاتی رہے گی۔

متعلقہ خبریں

Back to top button