انٹر نیشنل

حماس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر آمادہ، غزہ میں جنگ بندی کے لئے مذاکرات پر تیار

حماس نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ میں جاری جنگ ختم کرنے کے لئے مذاکرات کے لئے تیار ہے اور اپنے پاس موجود اسرائیلی قیدیوں کو چھوڑنے پر رضامند ہو گئی ہے۔ حماس نے مطالبہ کیا ہے کہ نیتن یاہو کی افواج فوراً غزہ پر حملے بند کریں۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ وہ مختلف امور پر بات چیت کے لئے تیار ہے اور فوری طور پر ثالث فریقوں کے ساتھ مذاکرات شروع کر دے گی۔

 

حماس نے کہا ہے کہ وہ کچھ ایسے نقطۂ نظر قبول کر چکی ہے جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ میں جنگ بند کرانے کے سلسلے میں پیش کیے تھے، اور اسی سلسلے میں انہوں نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس کے علاوہ حماس نے غزہ کی انتظامیہ کو فلسطینی ٹیکنوکریٹس کے حوالے کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کی ہے۔ اس اقدام پر حماس نے عرب اور اسلامی ممالک، بین الاقوامی شراکت داروں اور ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا ہے۔

 

امریکی صدر ٹرمپ نے بھی کہا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ حماس امن کے قیام کے لئے تیار ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ اگر اسرائیل فوراً حملے بند کر دے تو قیدی جلد اور بخیر و عافیت رہا کیے جا سکتے ہیں، اور اگر حملے جاری رہے تو صورتحال خطرناک ہو سکتی ہے۔ انہوں نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا کہ یہ معاملہ صرف غزہ تک محدود نہیں بلکہ پوری مشرق وسطیٰ کے لیے طویل مدتی امن کا موقع ہے۔

 

واضح رہے کہ ٹرمپ نے حماس کو ایک سخت انتباہ دیتے ہوئے آخری تاریخ بھی طے کی تھی — وہ کہ اگر اتوار کی شام تک ان کی پیش کردہ غزہ امن منصوبہ قبول نہ کیا گیا تو سنگین نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ ٹرمپ نے واشنگٹن ڈی سی کے وقت کے مطابق اتوار شام 6 بجے تک معاہدہ ہوجانے کی ضرورت پر زور دیا تھا اور کہا تھا کہ اگر یہ آخری معاہدہ نہ ہوا تو حماس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی

 

۔ اس ہفتے کے آغاز میں ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم بینیامین نیتن یاہو کے ساتھ مل کر ایک جنگ بندی منصوبہ بھی پیش کیا تھا جسے حماس کا کہنا ہے وہ فی الحال غور کر رہی ہے۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button