این آر آئی

مجتبیٰ حسین کے مزاحیہ اسلوب کے پیچھے ایک گہرا تہذیبی کرب پوشیدہ۔داکٹرگل رعنا کا یونیورسٹی آف ٹیکساس، آسٹن میں لکچر

مجتبیٰ حسین کے مزاحیہ اسلوب کے پیچھے ایک گہرا تہذیبی کرب پوشیدہ۔داکٹرگل رعنا کا یونیورسٹی آف ٹیکساس، آسٹن میں لکچر

 

تلنگانہ یونیورسٹی نظام آباد کی ایسوسی ایٹ پروفیسر، سابق صدر شعبہ اردو اور موجودہ چیرپرسن بورڈ آف اسٹڈیز، ڈاکٹر گل رعنا نے مجتبیٰ حسین، یوسف ناظم جیسے بلند پایہ مزاح نگاروں کی تحریروں کا تجزیاتی جائزہ پیش کرتے ہوئے اُن کے اسلوب میں تہذیبی نوحہ گری، معاشرتی تغیرات اور اقدار کے زوال کی جھلک کو اجاگر کیا۔

 

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مجتبیٰ حسین کے مزاحیہ اسلوب کے پیچھے ایک گہرا تہذیبی کرب پوشیدہ ہے، جو محض ہنسی تک محدود نہیں بلکہ دل کی گہرائیوں میں اتر جانے والا احساس ہے۔ یونیورسٹی آف ٹیکساس، آسٹن میں ”حیدرآباد میں طنز و مزاح کی روایت اور بالخصوص پدم شری مجتبیٰ حسین کی تحریروں میں حیدرآبادی تہذیب کے نقوش“کے عنوان پرلکچر کے دوران انہوں نے نہ صرف اردو طنز و مزاح کے کلاسیکی خدوخال کو نمایاں کیا بلکہ حیدرآباد کے تہذیبی ورثہ کو عالمی علمی حلقوں میں ازسرِنو متعارف کرایا۔

 

اس موقع پر انہوں نے نذیر دہقانی، سلیمان خطیب اور سرور ڈنڈا جیسے حیدرآبادی مزاحیہ شعرا کی تخلیقات کو بھی نمایاں کیا، جنہوں نے مقامی لہجے، روزمرہ زندگی کے نازک پہلوؤں اور طبقاتی مشاہدات کو شگفتہ انداز میں بیان کیا۔ ڈاکٹر گل رعنا نے بتایا کہ یہ صرف مزاح نہیں بلکہ حیدرآباد کی زندہ تہذیب کا عکس ہے جس میں محبت، بردباری اور ظرافت رچی بسی ہے

 

۔ تقریب میں ممتاز اردو داں حضرات و خواتین نے شرکت کی، جن میں کارنل یونیورسٹی کے پروفیسر علی نقی، یونیورسٹی آف ٹیکساس کی سرکردہ شاعرہ اور استاد پروفیسر عشرت آفرین، پروفیسر اکبر حیدر، محترمہ صفیہ نقی، جناب سید الیاس، محترمہ منیر رئیس حیدر، جناب نورالدین حیدر، جاپانی زبان کی ماہر پروفیسر شمشاد زیدی، سینئر فوٹو جرنلسٹ محمد عبدالحق، اور کئی دیگر معروف علمی و ادبی شخصیات شامل تھیں۔ طلبا اور ریسرچ اسکالرس جیسے سحر علی، میتھوز، عرفہ اعزازی، باقر رضوی، حمنہ شہزاد، عمارہ علی، اور سید حسین رضا کی موجودگی نے اس علمی محفل کو اور بھی معتبر بنا دیا

 

۔اس موقع پر سامعین نے ڈاکٹر گل رعنا کے ادبی ذوق، گہرے مطالعہ اور فکری وسعت کی بھرپور ستائش کی۔ ان کے خطاب نے نہ صرف طنز و مزاح کی باریکیوں کو نکھارا بلکہ اردو زبان کی علمی روایت اور ادبی جمالیات کا بھی بھرپور احاطہ کیا۔

 

ڈاکٹر گل رعنا کے اس علمی و ثقافتی دورہ نے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان ادبی تعلقات کو نئی جہت بخشی ہے، جہاں ادب ایک سفیر کی حیثیت سے تہذیبوں کو جوڑنے کا فریضہ انجام دے رہا ہے۔ ان کا یہ لکچرحیدرآباد کے ادبی ورثہ کو عالمی منظرنامے پر نمایاں کرنے کی ایک کامیاب کوشش ثابت ہوا، جو آئندہ نسلوں کو اردو ادب کے تہذیبی شعور سے روشناس کراتا رہے گا۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button