تلنگانہ

فیس ری ایمبرسمنٹ کے 8 ہزار کروڑ روپئے بقایہ جات جلد از جلد جاری کئے جائیں : رکن کونسل کویتا

پسماندہ طبقات کو مکمل حقوق دلانے تک تلنگانہ جاگروتی کی جدوجہد کا عزم

خواتین کو مساوی نمائندگی کے ساتھ 25 ہزار بی سیز کو عوامی نمائندے بنانا ہمارا منشاء و مقصد

مواقع اور انصاف کے لئےتحفظات میں اضافہ کے ساتھ ساتھ سب کیٹگری بھی اہمیت کی حامل

42 فیصد ریزرویشن کے لئے آئینی ترمیم ناگزیر۔گورنر ریاستی کابینہ کی سفارش کو فوری منظوری دیں

کسی بھی قسم کی ناانصافی کی صورت میں قانونی اور عوامی سطح پر آواز اٹھانے کا اظہار

فیس ری ایمبرسمنٹ کے 8 ہزار کروڑ روپئے بقایہ جات جلد از جلد جاری کئے جائیں

یو پی ایف لیڈرس اور مختلف بی سی تنظیموں کے نمائندوں کے اجلاس سے کےکویتا کا خطاب

 

صدر تلنگانہ جاگروتی و رکن قانون ساز کونسل بی آرایس کلواکنٹلہ کویتا نے آج بنجارہ ہلز میں واقع اپنی رہائش گاہ پر یو پی ایف قائدین اور 72 مختلف بی سی طبقات کے نمائندوں سے ملاقات کی بعد ازاں ایک اہم اجلاس منعقد کیاگیا۔ اس موقع پر کویتا نے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور واضح کیا کہ پسماندہ طبقات کو ان کا مکمل حق دلانے تک تلنگانہ جاگروتی کی جدوجہد جاری رہے گی۔

 

کویتا نے کہا کہ تلنگانہ جاگروتی کا حتمی مقصد یہ ہے کہ ریاست میں 25 ہزار بی سی افراد عوامی نمائندے بنیں، جن میں نصف تعداد خواتین کی ہو۔انہوں نے کہا کہ اگر پسماندہ طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن دیا جاتا ہے تو اب تک نظرانداز کئے گئے کئی ذیلی طبقات کو سیاسی مواقع فراہم کرنے کے لئے "سب کٹیگری” لازمی ہونی چاہئے۔ کئی پسماندہ طبقات ایسے ہیں جنہیں آج تک نہ سرپنچ کا موقع ملا، نہ ایم پی پی نہ ہی بلدی اداروں میں عہدے۔ کویتا نے پر زور انداز میں کہا کہ ریزرویشن میں اضافہ اور سب کٹیگری، دونوں یکساں اہم ہیں

 

، ایک سے موقع ملے گا اور دوسرے سے انصاف ہوگا۔انہوں نے بتایا کہ پسماندہ طبقات کو 42 فیصد ریزرویشن دینے کے لئے آئینی ترمیم ضروری ہے جو مرکز کے دائرہ اختیار میں آتی ہے اور اس وقت ریاستی اسمبلی و کونسل کی منظورہ قراردادیں مرکز کے پاس زیر التواء ہیں۔ ریاستی کابینہ کی جانب سے مقامی اداروں میں بی سی ریزرویشن 42 فیصد کرنے سے متعلق قرارداد گورنر کے پاس زیر غور ہے۔ اس پر کویتا نے اپیل کی کہ گورنر ریاستی کابینہ کی سفارش کو فوراً منظوری دیتے ہوئے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کریں۔انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت آرڈیننس جاری کرتی ہیں

 

لیکن ریاستی حکومت کیویئٹ داخل نہیں کرتی تو کوئی بھی فرد عدالت جا کر اس آرڈیننس پر روک لگا سکتا ہے۔ لہٰذا حکومت کو ہوشیاری اور احتیاط کے ساتھ اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ قانونی رکاوٹ پیدا نہ ہو۔ کویتا نے واضح کیا کہ اگر ریاستی حکومت کیویئٹ داخل کئے بغیر ہی آرڈیننس جاری کرے گی تو پسماندہ طبقات کے ساتھ ناانصافی کے خلاف ہم قانونی اور عوامی دونوں سطحوں پر آواز بلند کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ریزرویشن میں اضافہ مرکز کی ذمہ داری ہے

 

، لیکن موجودہ ریزرویشن میں ذیلی طبقات کے لئے سب کٹیگری بنانا ریاست کی مکمل ذمہ داری ہے، اور یہ سب سے مؤثر حل ہے تاکہ نظر انداز شدہ طبقات کو حقیقی نمائندگی مل سکے۔آخر میں صدر جاگروتی کویتا نے حکومت پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر طلبہ کی فیس ری ایمبرسمنٹ کی مد میں زیر التواء 8 ہزار کروڑ روپئے جاری کرے، کیونکہ طلباء اور ان کے والدین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button