انٹر نیشنل

قبر پر تالہ لگانے کی سوشل میڈیا پر وائرل خبرکا سچ!

نئی دہلی: ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک قبرپر دروازہ لگا کراسے قفل ڈالنے کا ویڈیو تیزی کے ساتھ وائرل ہورہا ہے۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ قبرپاکستان کی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قبرکو ایک بھاری دروازے اور ایک بڑے تالے سے محفوظ کیا گیا ہے۔ تصویر پوسٹ کرنے والے صارف کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ قبر ایک لڑکی کی ہےاور اس کے سرپرستوں نے نعش کو جنسی زیادتی کا شکار ہونے سے محفوظ رکھنے کیلئے یہ اقدام کیا ہے۔

اس قبر کا ویڈیو شیئرکرنے والے صارف نے تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ جہاں ایک مردہ بیٹی کی قبر کو ریپ سے بچانے کے لیے بند کر دیا گیا ہو، کیا اس معاشرے کو زندہ لوگوں کا معاشرہ کہا جا سکتا ہے؟ لوگ یہ سوال کررہے ہیں کہ پاکستان جو کم از کم 109.32 ملین خواتین کا گھر ہے اب "مردہ خواتین” کی حفاظت کے لیے قبروں کو تالے ڈالے جارہے ہیں۔ یہ سوال پیدا ہورہا ہے کہ اگر پاکستان میں مردہ عورت محفوظ نہیں تو پھر کون محفوظ ہے؟

اسی دوران آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر جو اس طرح کی افواہیں پھیلانے اور فرضی خبروں کی جانچ کرتے ہیں نے بتایا کہ ان کی تحقیق میں پتہ چلا کہ یہ خبر غلط ہے جس کو مختلف میڈیا اداروں نے شائع کیا ہے۔ ان کے مطابق خبر رساں ایجنسیوں اور نیوز پورٹلز نے اطلاع دی ہے کہ پاکستانی والدین عصمت دری سے بچنے کے لیے اپنی بیٹیوں کی قبروں پر تالے لگا رہے ہیں۔ یہ مضامین ایک مرتد حارث سلطان کی ایک ٹویٹ پر مبنی ہیں، جو ایک کتاب ‘دی کرس آف گاڈ، کیوں میں نے اسلام چھوڑا’ کے مصنف ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button