قبر پر تالہ لگانے کی سوشل میڈیا پر وائرل خبرکا سچ!
نئی دہلی: ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک قبرپر دروازہ لگا کراسے قفل ڈالنے کا ویڈیو تیزی کے ساتھ وائرل ہورہا ہے۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ قبرپاکستان کی ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ قبرکو ایک بھاری دروازے اور ایک بڑے تالے سے محفوظ کیا گیا ہے۔ تصویر پوسٹ کرنے والے صارف کا یہ دعویٰ ہے کہ یہ قبر ایک لڑکی کی ہےاور اس کے سرپرستوں نے نعش کو جنسی زیادتی کا شکار ہونے سے محفوظ رکھنے کیلئے یہ اقدام کیا ہے۔
Did News Agencies & News Channels try to find if this 'News' was reported by local channels, Any authentic source? Where exactly is the incident from, Did they speak to the parents? No.
Their articles was based on a tweet by Harris Sultan who had tweeted on Wednesday, April 26th pic.twitter.com/LoCeTUP6Q7— Mohammed Zubair (@zoo_bear) April 30, 2023
اس قبر کا ویڈیو شیئرکرنے والے صارف نے تصویر شیئر کرتے ہوئے کیپشن میں لکھا کہ جہاں ایک مردہ بیٹی کی قبر کو ریپ سے بچانے کے لیے بند کر دیا گیا ہو، کیا اس معاشرے کو زندہ لوگوں کا معاشرہ کہا جا سکتا ہے؟ لوگ یہ سوال کررہے ہیں کہ پاکستان جو کم از کم 109.32 ملین خواتین کا گھر ہے اب "مردہ خواتین” کی حفاظت کے لیے قبروں کو تالے ڈالے جارہے ہیں۔ یہ سوال پیدا ہورہا ہے کہ اگر پاکستان میں مردہ عورت محفوظ نہیں تو پھر کون محفوظ ہے؟
اسی دوران آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر جو اس طرح کی افواہیں پھیلانے اور فرضی خبروں کی جانچ کرتے ہیں نے بتایا کہ ان کی تحقیق میں پتہ چلا کہ یہ خبر غلط ہے جس کو مختلف میڈیا اداروں نے شائع کیا ہے۔ ان کے مطابق خبر رساں ایجنسیوں اور نیوز پورٹلز نے اطلاع دی ہے کہ پاکستانی والدین عصمت دری سے بچنے کے لیے اپنی بیٹیوں کی قبروں پر تالے لگا رہے ہیں۔ یہ مضامین ایک مرتد حارث سلطان کی ایک ٹویٹ پر مبنی ہیں، جو ایک کتاب ‘دی کرس آف گاڈ، کیوں میں نے اسلام چھوڑا’ کے مصنف ہیں۔
This unverified news based on a tweet is covered by almost all the news channels. pic.twitter.com/4A9UfaAGsA
— Mohammed Zubair (@zoo_bear) April 30, 2023