انٹر نیشنل

مسلم نوجوان نے تورات اوربائبل کو نذرآتش کرنے کا فیصلہ بدل دیا۔ بتائی یہ وجہہ: ویڈیو دیکھیں

نئی دہلی: ایک مسلم نوجوان جس نے تورات اور بائبل کو نذرآتش کرنے کا اعلان کیا تھا اپنے فیصلے سے دستبردار ہوگیا۔ اس 32 سالہ نوجوان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد ان لوگوں کی مذمت کرنا تھا جو قرآن جیسی مقدس کتاب کے اوراق کو جلاتے ہیں۔ بائبل اور تورات کو جلانے کی اجازت ملنے کے بعد سویڈن کا مسلم نوجوان احمد اسٹاک ہوم پہنچا لیکن بعد میں اس نے لائٹر پھینک دیا اور کہا کہ میں مسلمان ہوں اور ہم دوسرے مذاہب کی کتابیں نہیں جلاتے۔

 

 

 

سویڈش پولیس نے جمہ کے روز کہا تھا کہ اُس نے سٹاک ہوم میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر ایک احتجاجی مظاہرے کے لیے اجازت دے دی ہے جس میں تورات اور بائبل کی جلدوں کو جلانا شامل تھا۔ اسرائیل نے اس اعلان پر شدید برہمی ظاہرکی تھی۔ مظاہرے کے منتظم احمد اے نے وضاحت کی کہ ان کا مقصد دراصل مقدس کتابوں کو جلانا نہیں تھا بلکہ ان لوگوں پر تنقید کرنا تھا جنہوں نے حالیہ مہینوں میں سویڈن میں قرآن پاک کے نسخے کو نذر آتش کیا تھا۔ نوجوان کا کہنا تھا کہ یہ ان لوگوں لیے ایک جوابی کارروائی ہے جنہوں نے قرآن کے نسخے کو جلایا تھا۔ میں ان لوگوں کو دکھانا چاہتا ہوں کہ اظہار رائے کی آزادی کی بھی کچھ حدود ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

 

 

 

نوجوان نے مزید کہا کہ میں یہ دکھانا چاہتا ہوں کہ ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا ہے، ہم ایک ہی معاشرے میں رہتے ہیں۔ اگر میں تورات، کوئی بائبل، کوئی اورقرآن کے نسخے کو نذر آتش کرنے لگے تو یہاں جنگ چھڑ جائے گی۔ میں جو دکھانا چاہتا تھا وہ یہ ہے کہ یہ ٹھیک نہیں ہے۔ واضح رہے کہ سویڈین میں حالیہ دنوں میں قران پاک کو نذرآتش کرنے کے واقعات پیش آچکے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button