تلنگانہ

تلنگانہ: اردو صحافیوں کے مسائل کی فوری یکسوئی کا مطالبہ۔ 10 مطالبات جاری

تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن کا ریاست بھر میں 10 جولائ سے ہفتہ مطالبات کا اہتمام

حیدرآباد 4 جولائ ( پریس نوٹ) ایم اے ماجد صدر تلنگانہ اردو ورکنگ جرنلسٹس فیڈریشن نے حبیب علی الجیلانی، ایم اے قادر فیصل ریاستی نائب صدور، سید غوث محی الدین جنرل سکریٹری فیڈریشن اور ڈاکٹر آصف علی صدر حیدرآباد ضلع یونٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس کو مخاطب کرتے ہوے کہا کہ تلنگانہ اردوورکنگ جنرنلسٹس فیڈریشن ریاست میں اردوصحافیوں کے ایک مسلمہ تنظیم ہے۔ ریاست کے 22 اضلاع میں اس کے یونٹس کام کررہے ہیں۔ اس تنظیم کا مقصد اردوصحافیوں کی فلاح وبہبود ہے۔

 

 

 

ریاست میں اردوزبان اوراردوصحافیوں کے ساتھ امتیازی سلوک برتاجارہاہے۔ زبان کی بنیاد پر صحافیوں کی تخصیص کی جارہی ہے۔ اس کی مثال حکمنامہ 239  ہے۔ فیڈریشن کی جانب سے 28مئی 2023 کو ایک قومی کانفرنس منعقدکی گئی تھی۔ اس کانفرنس میں 25مطالبات پر مشتمل قراردادیں منظورکی گئیں اور ان قراردادوں کو دفتر چیف منسٹر اور کمشنر محکمہ اطلاعات وتعلقات عامہ حیدرآباد کے حوالے کیاگیا۔

 

 

نہ صرف قومی کانفرنس کی قراردادیں بلکہ فیڈریشن گزشتہ 3 سال سے جی او 239 کی وجہ سے اردو صحافیوں کے ساتھ ہونے والی نا انصافیوں اور اردو صحافت کے لیے منڈل اکریڈیٹیشن کارڈ کی سہولت بحال کرنے مسلسل نمائندگیاں کر رہی ہے لیکن حکومت اردو صحافیوں کے مسائل پر سرد مہری کا اظہار کر رہی ہے جس کے پیش نظر فیڈریشن نے حکومت کو متوجہ کرنے 10 تا 17 جولائ ریاست بھر میں اردو صحافیوں کا ”ہفتہ مطالبات “منعقد کرنے اعلان کیاہے۔ ہفتہ مطالبات میں فیڈریشن 10 مطالبات پر مبنی یادداشت پیش کریگی۔ ہفتہ مطالبات کے دوران ریاستی و ضلع سطح پر فیڈریشن کے یونٹس کی جانب سے ریاستی وزراء، اراکین اسمبلی و کونسل’ اراکین پارلیمنٹ’ کلکٹرس’ ڈی پی آر او اور دیگر عوامی منتخب نمائندوں کو چیف منسٹر کے نام موسوم یادداشت پیش کی جائیگی۔

*مطالبات:۔*

۱۔ محکمہ اطلاعات وتعلقات عامہ کی جانب سے 2016 میں جاری کردہ حکم نامہ 239 کو فوری اثر کے ساتھ کالعدم کردیاجائے۔اور موجودہ حالات اور تقاضوں کو ملحوض رکھتے ہوئے اس حکم نامے کے بجائے ایک معاصر حکم نامہ کی اجرائی کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے۔ جس میں اکریڈیٹیشن کارڈ کی اجرائی کے طریقہ کار کو واضح کیاجائے۔ اس کمیٹی میں تلگو، انگریزی، ہندی کے ساتھ اردو کے نمائندے بھی شامل ہوں۔ ان میں بڑے اور چھوٹے اخبارات، الکٹرانک میڈیا، سیٹلائٹ، کیبل، ڈیجیٹل میڈیا۔ فوٹو جرنلسٹس، ویڈیوجرنلسٹس، میگزین، فری لانس جرنلسٹس کے نمائندے بھی شامل ہوں۔ اس کمیٹی کی شفارشات کی بنیاد پر ایک نیا حکم نامہ جاری کیاجائے۔

 

۲۔2016سے پہلے جس طرح منڈل سطح پر اردو صحافیوں کو اکریڈیٹیشن کارڈ جاری کئے جاتے رہے انہی خطوط پر اس کو جاری رکھاجائے۔

 

۳۔ سی زمرہ سے تعلق رکھنے والے چھوٹے اخبارات کو بھی اضلاع میں اکریڈیٹیشن کارڈ جاری کیا جائے۔

 

۴۔ ریاستی سطح اور ضلع سطح پر جو اکریڈیشن کمیٹیاں تشکیل دی جاتی ہیں اس میں لازمی طورپر اردو جرنلسٹ زمرہ کو شامل کرتے ہوئے اردوصحافی کو کمیٹی میں نمائندگی دی جائے۔ریاست کی میڈیا اکیڈیمی میں اردو کے ایک صحافی کوبھی نامزدکیاجائے۔

 

۵۔ ملک کی دیگر ریاستوں کی طرح ریاست تلنگانہ میں بھی صحافیوں کے لئے پنشن اسکیم شروع کی جائے۔ 55 سال کی عمر اور 25 سال تجربہ رکھنے والے صحافیوں کو ماہانہ 10 ہزارروپئے پنشن دی جائے۔

 

٦۔سرکاری ملازمین اور وظیفہ یاب افراد کے لئے جو صحت کی نئی اسکیم کا اعلان کیاگیاہے انہیں خطوط پر صحافیوں اور ان کے ارکان خاندان کے لئے ہیلتھ اسکیم شروع کی جائے۔ صحافیوں کی اوران کے خاندان کو بہتر صحت کی سہولتیں فراہم کی جانی چاہیے۔

 

۷۔اردوکے چھوٹے اخبارات ۔جرائد و رسائل کے لئے سالانہ کم از کم دولاکھ روپئے ہر اخبار کے لئے بطوراشتہارات بجٹ میں رقم مختص کی جائے۔

 

۸۔صحافیوں کے بچوں کی تعلیم کے لئے خانگی اسکولس اور کالجس میں انہیں پچاس فیصد فیس رعایت دی جائے۔ اورانہیں حق تعلیم کے تحت تعلیمی مراعات بھی فراہم کی جائیں۔

 

۹۔ ریاست میں اردو صحافیوں کو بلا لحاظ اکریڈیشن کارڈ کے امکنہ اراضی یا ڈبل بیڈرومکانات کا الاٹمنٹ کیاجائے۔

 

۰۱۔ ریاست تلنگانہ میں صحافیوں کے تحفظ کے لئے ریاست مہاراشٹرا کے خطوط پر جرنلسٹس سیکوریٹی ایکٹ منظورکیاجائے۔ اور دستورمیں دیئے گئے آزادی اظہارخیال کے تحت انہیں اس حق کے استعمال میں حکومت کی جانب سے سہولتیں فراہم کی جائیں۔ان پرہونے والے شخصی حملوں یا اظہار خیال کی آزادی میں روکاٹ جیسے اقدامات سے ان کا تحفظ ضروری ہے۔ اس موقع پر محمد لئق الدین’ محمد حبیب الدین’ محمد شفیع’ ساجدہ بیگم اور دیگر موجود تھے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button