تلنگانہ

مسلم مسائل کی یکسوئی میں لاپرواہی پر حکمت عملی تیار کرنے کا فیصلہ : یونائیٹیڈ مسلم فورم کا اجلاس

مسلم مسائل کی یکسوئی میں لاپرواہی پر حکمت عملی تیا رکرنے کا فیصلہ

یونائیٹیڈ مسلم فورم کا اجلاس۔ مولانا مفتی صادق محی الدین فہیم نئے صدر منتخب‘ بعض ارکان کی شمولیت کا اعلان

حیدرآباد 10۔جنوری (پریس نوٹ) مسلم یونائٹیڈ فورم کا ایک اہم اجلاس خانقاہ حضرت شاہ خاموش ؒ نامپلی میں بصدارت مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں فورم کے سابق صدر مولانا محمد رحیم الدین انصاری کے سانحہ ارتحال کے علاوہ فورم کے دیگر ارکان مولانا صفی احمد مدنی اور مولانا اکرم پاشاہ تخت نشین کے انتقال پر بھی تعزیت کرتے ہوئے ان کی مغفرت کی دعا کی گئی۔

 

مولانا سید محمد قبول بادشاہ قادری شطاری نے دعائے مغفرت کی۔ صدر اجلاس نے اس موقع پر فورم کے نئے صدر کے طور پر مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم کے نام کی تجویز پیش کی جس کی مولانا خالد سیف اللہ رحمانی‘ مولانا قبول پاشاہ شطاری‘ مولانا شاہ جمال الرحمن مفتاحی اور جناب ضیاء الدین نیئر کے علاوہ اجلاس میں شریک تمام ارکان نے تائید کی اور متفقہ طور پر مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم کو یونائٹیڈ مسلم فورم کا صدر منتخب کرلیا گیا۔ علماء کرام‘ مشائخ عظام اور معززین نے اجلاس میں قومی اور ریاستی سطح کے ملی مسائل پر تفصیلی طور پر تبادلہ خیال کیا اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ ریاست تلنگانہ میں مسلم مسائل کی یکسوئی کے لئے حکومت کی جانب سے لاپرواہی کی جارہی ہے‘ مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے قائم کردہ سرکاری ادارے عملی طور پر غیر کارکرد ہوکر رہ گئے ہیں۔اقلیتوں کے مسائل اسی طرح نظر انداز ہوں گے تو اس ضمن میں موثر حکمت عملی تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

 

ریاستی وقف بورڈ کو مجہول بناکر رکھ دیا گیا ہے‘ وقف کے ریکارڈ روم کو صرف ایک حکم پر مہر بند کردیا گیا اس ضمن میں کوئی سرکاری احکام جاری نہیں کئے گئے برسوں سے اس کو مہر بند رکھا گیا ہے‘اس کے نتیجہ میں ریکارڈ تلف ہورہا ہے‘ فوری طور پر ریکارڈ روم کی کشادگی عمل میں لائی جانی چاہیے‘وقف بورڈ کو اوقافی جائیدادوں کے سلسلہ میں مختلف مقدمات میں جو ناکامی ہورہی ہے اس کی تحقیقات ہونی چاہیے‘ وقف بورڈ کے ساتھ اقلیتوں کے دیگر اداروں کو موثر اور کارکرد بنایا جانا چاہیے۔ فورم نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ 4 فیصد مسلم تحفظات پر مکمل عمل آوری کی جائے کیونکہ تحفظات میں کمی کا شکایات اکثر موصول ہورہی ہیں ان کا فوری تدارک کیا جائے اور دانستہ طور پر ایسی حرکت کرنے والے عہدیداروں کے خلاف کاروائی کی جائے۔ آئمہ و موذنین کے اعزازیہ کی اجرائی میں غیر معمولی تاخیر کی فورم نے مذمت کی اور آئمہ و موذنین کو ماہانہ طور پر اعزازیہ جاری کرنے کے نظام پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا۔ قضاء ت کے نظام کے بارے میں فور م نے حکومت سے اپیل کی کہ اس میں یکسانیت لائی جائے‘ ہر محلہ میں قاضیوں کے تقر ر سے جہاں تنازعات پیدا ہورہے ہیں وہیں شادیوں کے ریکارڈس کے بھی عدم تحفظ کے خدشات سامنے آرہے ہیں۔

 

اس سلسلہ میں مسلم قائدین‘ علماء مشائخ سے حکومت مشاورت کرکے قاضیوں کے تقرر میں یکسانیت پیدا کی جائے۔ فورم کی جانب سے نوجوانوں میں بے راہ روی کو روکنے کے علاوہ نئی نسل میں نشہ اور ڈرگس کی لعنت کے خاتمہ کے لئے ہر مسجد سے ان کی رہنمائی کرنے اور جمعہ کے خطابات کے ذریعہ بیداری لانے پر زور دیا گیا۔ اس اجلاس میں مولانا سید شاہ علی اکبر نظام الدین حسینی صابری‘ مولانا سید محمد قبول بادشاہ قادری شطاری‘ مولاناخالد سیف اللہ رحمانی‘ مولانا شاہ محمد جمال الرحمن مفتاحی‘ مولانا مفتی سید صادق محی الدین فہیم‘ مولانا میر قطب الدین علی چشتی‘ جناب ضیاء الدین نیئر‘ مولانا سید مسعود حسین مجتہدی‘ مولانا سید شاہ فضل اللہ قادری الموسوی‘ مولانا ظفر احمد جمیل حسامی‘ جناب سید منیر الدین احمد مختار (جنرل سکریٹری)‘ مولانا محمد شفیق عالم خان جامعی‘ مولانا خواجہ شجاع الدین افتخاری حقانی پاشاہ‘مولانا محمد عبدالغفار خان سلامی‘ مولانا سید احمد الحسینی سعید القادری‘ مولانا محمد زین العابدین انصاری‘ مولانا سید قطب الدین حسینی صابری‘ مولانا مفتی معراج الدین علی ابرار‘ ڈاکٹر محمد مشتاق علی‘ مولانا مفتی محمد عظیم الدین انصاری‘ ڈاکٹر محمد نظام الدین شریک تھے۔ اس اجلاس میں فورم میں نئے ارکان کے طور پر مولانا حامد محمد خان‘ مولانا سید حسن ابراہیم حسینی قادری سجاد پاشاہ‘ مولانا میر فراست علی شطاری ایڈوکیٹ سپریم کورٹ‘ جناب ایم اے ماجد سینئر صحافی‘ مولانا ابو طالب اخباری‘ جناب مکرم پاشاہ قادری تخت نشین‘ جناب بادشاہ محی الدین صدر انتظامی کمیٹی مسجد عالمگیری کو بھی شامل کرنے کا اعلان کیا گیا۔ ابتداء میں مولانا ظفر احمد جمیل کی قراء ت کلام پاک سے اجلاس کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ مولانا محمد زین العابدین انصاری نے نعت شریف پیش کی۔ جناب سید منیر الدین احمد مختار نے خیر مقدم کیا اور آخر میں شکریہ ادا کیا۔

 

متعلقہ خبریں

Back to top button