تلنگانہ

حیدرآباد میں شعبہ خواتین، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی جانب سے یکساں سیول کوڈ کی مخالفت میں مہم

شعبہ خواتین، آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی جانب سے یکساں سیول کوڈ کی مخالفت میں مہم چلائی جاری ہے، اس قانون کے ممکنہ خدوخال سے عوام کو آگاہ کیا جارہا ہے اور اس کے مضمرات پر روشنی ڈالی جارہی ہے۔ اس ضمن میں آج یعنی 22 جولائی بروز ہفتہ، 3 تا 6 بجے شام، بمقام سرسید احمد خاں کا نفرنس ہال، مدینہ ایجو کیشن سنٹر، نا پلی، حیدرآباد میں ایک کل جماعتی میٹنگ بلائی گئی۔ اس میٹنگ میں شہر کے مختلف جماعتوں کے خواتین نمائندے، مدارس اور کالجس کے ذمہ داران نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
میٹنگ کی شروعات محترمہ اسلام زر زری صاحبہ کی قراءت کلام پاک سے ہوا۔ محترمہ ناصرہ خانم صاحبہ، سابقہ اسٹنٹ سکریٹری جماعت اسلامی ہند نے افتاحی خطبہ دیا۔ محترمہ جلیہ سلطانہ یسین صاحبہ ایڈوکیٹ، کنوینر شعبہ خواتین، انڈیا مسلم پرسنل لاء بورد نے کلیدی خطبہ دیا۔ تمام نمائندوں سے یکساں سیول کوڈ کے مسلہ کے حل کے لئے اور اسلامی شریعت کی حفاظت کے لئے تجاویز لی گئیں اور آئندہ کے لئے لائحہ عمل طے کیا گیا۔ بورڈ اور تمام ذمہ داران کی جانب سے یکساں سیول کوڈ کے ممکنہ نفاذ کو یکسر مسترد کیا گیا۔
اس لائحہ عمل کہ تحت، خواتین میں اسلامی شریعت کی تعلیمات بڑے پیمانے پر عام کی جائیں گی، اسلامی قوانین کے بارے میں جو غلط فہمیاں پیدا کی گئی ہیں ان کو دور کیا جائے گا۔ چونکہ ان غلط فہمیوں کی بنیاد پر یا یکساں سیول کوڈ کے نفاذ کی بات ہورہی ہے، اس لئے اسلامی قوانین کے پیچھے اللہ کی جو حکمتیں ہیں ان سے عام اور خاص کو واقف کروانا  شامل ہے۔ اس کے ساتھ یکساں سول کوڈ کے ممکنہ خد خال سے عوام کو واقف کرتے ہوئے اس کے مضمرات سے انہیں واقف کرایا جائے گا اور اس قانون کے خلاف عوام کا ذہن تیار کیا جائے گا۔
تمام  نمائندوں نے یہ کہا کہ وہ یونیفارم سیول کوڈ کو شریعت اور مذہبی آزادی کے دستوری حق میں راست مداخلت تصور کرتے ہیں۔ لاء کمیشن آف انڈیا نے ملک کے شہریوں سے یکساں سیول کوڈ کے بارے میں رائے مانگی ہے، اس سلسلہ میں بڑے پیمانے پر جواب دینے اور یکساں سیول کوڈ کی موثر مخالفت کے لئے آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی جانب سے جو حکمت عملی تیار کی گئی ہے اس میں تیزی لانا بھی اس میٹنگ کا
مقصد رہا

متعلقہ خبریں

Back to top button