جنرل نیوز

امام بخاریؒ کو عظیم محدث بنانے میں ان کی ماں کااہم کردار، آج کی ماووں کے لیے عظیم نمونہ

جامعہ اسلامیہ مفتاح العلوم للبنین والبنات کے جلسہ ختم بخاری و تکمیل حفظ قرآن مجید سے اکابر علماء کرام کے فکر انگیز خطابات

رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے اس امت کے لیے دو چیزیں چھوڑی ہیں۔ کتاب الله اور سنتِ رسول الله پھر احادیث کی کتابوں میں قرآن پاک کے بعد سب سے صحیح جو کتاب ہے وہ ہے بخاری شریف۔ بخاری شریف احادیث رسول کا نہایت معتبر و مستند مجموعہ ہے جس کو یکجا کرنے اور مکمل طور پر کتاب کی شکل دینے میں حضرت امام بخاری علیہ الرحمہ کو تقریباً سولہ سال کا عرصہ لگا ۔ کئی ایک دشوار گزار مراحل سے ہوکر انہوں نےاس کتاب کو امت کے لیے پیش کیا،روضۂ رسول صلی الله علیہ وسلم کی جالی کے قریب بیٹھ اس کے تراجم کا کام کیا۔

 

ان خیالات کااظہار حضرت مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی استاذ دارالعلوم حیدرآباد نے مدرسہ مفتاح العلوم للبنین والبنات رنگیلی کھڑکی یاقوت پورہ کے جلسہ ختم بخاری شریف و تکمیل حفظ ِ قرآن مجید میں بخاری شریف کی آخری حدیث کا درس دیتے ہوئے کیا ، مولانا نے اپنے خطاب کے دوران امام بخاریؒ اور صحیح بخاری سے متعلق کئی ایک موضوعات پر پند و نصائح سے نوازا۔ مولانا نے کہا کہ صرف بخاری شریف کو صحیح سمجھ لینا اور اسی کی حدیث کو حدیث ماننا یہ درست نہیںہے ہر صحیح حدیث کا اپنا مقام ہے ،چاہے وہ بخاری شریف میں ہو یا کسی اور کتبِ حدیث نسائی ،ابن ماجہ ،ابو داؤد ،ترمذی ،مسلم وغیرہ میں ہو۔ حدیث کی کتاب کا مطلب صرف بخاری نہیں ہے۔

 

مولانا نے کہاکہ امام بخاریؒ نے جن مشقتوں اور تکالیف کو جھیلتے ہوئے بخاری کی حدیثیںاکٹھا کیں اس دور حاضرمیں اس کا تصور بھی نا ممکن ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ امام بخاریؒ کو عظیم محدث اور اتنے بڑے کارنامہ انجام دینے کے قابل بنانے میں ان کی ماں کا ہی بہت بڑا دخل ہے۔ آج کی مائیں بھی اگر اپنی اولاد کی تربیت پر صد فیصد توجہ دیں تو یہ بچے بھی وقت کے محمود غزنوی ، امام بخاری اور نہ جانے کیا کیا بن سکیں گے۔ مولانا نے منکرین ِ حدیث سے متعلق فرمایا جو حدیثِ رسول کا انکار کرتا ہے گویا وہ دین کا ہی انکار کرنے والے ہیں۔ مولانا کے خطاب سے پہلے مولانا احمد عبیدالرحمن اطہر ندوی ناظم مقامی مجلس دعوۃ الحق نے بھی فکر انگیز خطاب کرتے ہوئے کہا اس زمانہ میں فتنوں سے بچ کر چلنا اور دین پر صحیح طرح سے عمل کرنا انتہائی ناگزیر ہے۔ مولانا نے مفتی عبدالغنی پھولپوریؒ کے حوالے سے کہا کہ تین باتوں پر عمل کو لازمی بنالو ۔ پہلا رجوع الی الله ، دوسرا نمازوں کا اہتمام اور تیسرا معیشت کا استحکام ۔ آج امت کا ایک بڑا طبقہ جمعہ کی نماز میں خطبہ سے پہلے پہنچنا ضروری نہیں سمجھتا حالانکہ جمعہ کی نماز کا آغاز خطبہ سے ہوتا ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اس وقت الحاد کی جو لہر چل رہی ہے اس سے ہماری نوجوان نسل شدید متأثر ہورہی ہے ، مسلم انتظامیہ والے اسکول اور کالج بھی اس سے بچے ہوئے نہیں ہے، الحاد کی اس لہر کو سمجھنا اور بر وقت اپنی اولاد کو اس سے بچانا والدین کی ذمہ داری ہے۔

 

مولانا نے اپنے خطاب کے بعد مدرسہ سے تکمیل حفظ کرنے والے طلباء کو آخری سبق پڑھایا۔ جلسہ کے شروع میں مولانا حسام الدین ثانی عامل جعفر پاشاہ نے بھی مختصر پُر مغز خطاب کیا اور طلباء و طالبات کے علاوہ سرپرستوں اور اولیائے طلبہ کو اہم ترین نصیحتیں کی۔ اس اجلاس میں بہ حیثیتِ سرپرست مفتی محمد غیاث الدین رحمانی قاسمی مہتمم دارالعلوم رحمانیہ از اول تاآخر شریک رہے۔ جبکہ جلسہ کی نگرانی مہتمم ادارہ جناب محمد ابراہیم علی عارف صاحب نے فرمائی۔ مولانا مصلح الدین قاسمی ودیگر علماء کرام نے بہ حیثیت مہمانِ خصوصی شرکت فرمائی۔ جلسہ کے شروع میں طالبات نے اپنا تعلیمی و تقریری مظاہرہ کیا۔ مولانا سید احمد ومیض ندوی نقشبندی کی دعاء پر جلسہ کااختتام عمل میں آیا۔ جلسہ کے کامیاب انعقاد میں جمیع ذمہ داران ،اساتذہ وکارکنان نے دلچسپی کے ساتھ حصہ لیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button