ہندوستانی بزم اردو و محبان اردو ریاض کی جانب سے فراست علی خسرو اور ڈاکٹر معز کے لئے تعزیتی اجلاس

ریاض ۔ محمد سیف الدین
خلیجی ممالک کے ادبی حلقوں کی ممتاز شخصیت و معروف شاعر میر فراست علی خسرو اور محقق ڈاکٹر عبد المعز کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے “ہندوستانی بزم اردو ریاض” اور “محبان اردو ریاض” کی جانب سے تعزیتی اجلاس و مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ مرحوم میر فراست علی خسرو بہترین شاعر تھے اور اپنے مخصوص انداز ادبی محافل کی نظامت کے لئے جانے جاتے تھے ۔ انہوں نے سعودی عرب کے ادبی منظر نامہ پر اپنے انمٹ نقوش چھوڑے ۔ ڈاکٹر عبد المعز نے کنگ سعود یونیورسٹی میں بحیثیت ریسرچر طویل عرصہ خدمات انجام دیں ۔ KSU سے سبکدوشی کے بعد انھون نے ریاض کالج آف ڈینٹسٹری اینڈ فارمیسی اور بٹرجی کالج جدہ میں بھی خدمات انجام دیں۔
انھوں نے انٹرنیشنل انڈین اسکول ریاض میں بحیثیت رکن انتظامی کمیٹی بھی خدمات انجام دیں۔ ڈاکٹر معز وطن لوٹنے کے بعد بھی وہ سماجی خدمات میں سرگرم رہے۔ مرحومین کا تعلق حیدرآباد دکن سے تھا۔ بانی صدر ہندوستانی بزم اردو ریاض و بانی بزم اردو ٹوسٹ ماسٹرز کلب ریاض آرکٹیکٹ محمد عبدالرحمن سلیم، ممتاز ٹوسٹ ماسٹر انجنئیر محمد مبین ، ڈاکٹر سعید نواز، صدر آل انڈیا یونائیٹڈ سوسائٹی ڈاکٹر محمد اشرف علی ، مینجنگ ڈائرکٹر سکسیس انٹرنیشنل اسکول ڈاکٹر سید این مسعود، ڈاکٹر دلشاد، امجد حسین زبیر اور دیگر نے مرحومین کی خدمات پر روشنی ڈالی اور انھیں بھرپور خراج عقیدت پیش کیا۔ اس موقع پر “ریختہ” سے منسلک و معروف افسانہ نگار محترمہ عذرا نقوی کا تعزیتی مضمون “ہزار قرض محبت جو ہم پہ واجب ہے” اور ممتاز صحافی کے این واصف کا مضمون “اک قہقہہ جو فضاؤں میں کھو گیا” بھی پیش کئے گئے۔ ہندوستان سے بھیجے گئے ان مضامین کو محفل مین الترتیب آرکیٹکٹ اے آر سلیم اور محمد سیف الدین نے پڑھ کر سنائے۔
تعزیتی اجلاس کے بعد ممتاز شاعر افتخار راغب کی صدارت میں مشاعرہ منعقد کیا گیا۔ جس مین سعید اختر اعظمی، ضیاء عرشی، حسان عارفی ، سہیل اقبال، محمد عبدالرحمن سلیم، افتخار راغب اور ڈاکٹر اشرف علی نے کلام پیش کیا۔ آرکٹیکٹ عبدالرحمن سلیم نے تعزیتی اجلاس کی صدارت کی جبکہ صحافی محمد سیف الدین نے نظامت کے فرائض انجام دئیے۔
اجلاس میں میں مختلف تنظیموں کے ذمہ داروں کے علاوہ ریاض کی ممتاز سماجی و ادبی شخصیات نے شرکت کی۔