نیشنل

کیرالا کی ہندو تنظیم سری ناراینا مانوا دھرمم ٹرسٹ وقف ترمیمی قانون کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع

کیرالا کی  ایک ہندو تنظیم سری ناراینا مانوا دھرمم ٹرسٹ نے وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کو چیلنج کرتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی ہے۔ ٹرسٹ کا کہنا ہے کہ یہ قانون بھارت میں مسلم برادری کے وجود کے لیے خطرہ بن گیا ہے۔

 

ٹرسٹ نے اپنی عرضداشت میں کہا کہ ٹرسٹ محض ایک خاموش تماشائی بن کر نہیں رہ سکتا جبکہ یہ متنازع قانون مسلم برادری پر تباہ کن اثرات مرتب کر رہا ہے اور ملک میں سماجی انصاف کے نظریے کو بھی نقصان پہنچا رہا ہے۔

 

سری ناراینا مانوا دھرمم ٹرسٹ 2023 میں عظیم فلسفی اور روحانی پیشوا *سری ناراینا گرو* کی تعلیمات کو فروغ دینے کے مقصد سے قائم کیا گیا تھا۔ ٹرسٹ نے سپریم کورٹ میں زیرسماعت درخواستوں میں مداخلت کی اپیل دائر کی ہے۔

 

سپریم کورٹ کی ہدایت کے مطابق چونکہ نئے مقدمات دائر کرنے پر پابندی ہے، اس لیے ٹرسٹ نے مداخلت کی درخواست داخل کی ہے۔ اس میں کہ گیا ہے کہ متنازعہ ایکٹ وقف کو ایک غیر مذہبی ادارہ تصور کرتا ہے، جو کہ سراسر غلط ہے، اور اس کے تحت اسلامی قانون کو مکمل طور پر ختم کرکے ریاستی قانون نافذ کیا جا رہا ہے۔

 

ٹرسٹ کی نمائندگی معروف وکیل اور سماجی انصاف کے سرگرم کارکن ڈاکٹر موہن گوپال کریں گے، جو ماضی میں نیشنل جوڈیشیل اکیڈمی کے ڈائریکٹر اور نیشنل لا اسکول بنگلورو کے وائس چانسلر رہ چکے ہیں۔

 

ڈاکٹر گوپال نے کہا کہ یہ قانون مذہبی آزادی کی صریح خلاف ورزی ہے۔درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ قانون مسلمانوں کی طرف سے دی جانے والی خیراتی رقوم کو کنٹرول کرنے کے لیے ایک غیر آئینی، ریاستی منصوبہ بندی پر مبنی نظام نافذ کرتا ہے، جو دستور کی دفعہ 21، 25، 26 اور 29(1) کی خلاف ورزی ہے۔

 

درخواست میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر حکومت نے وقف کے نظام پر مکمل کنٹرول حاصل کرلیا تو مسلم برادری کے لیے اپنے مذہبی امور کو قائم رکھنا ممکن نہیں رہے گا۔

 

یہ ایکٹ مسلم برادری کے معاشی ڈھانچے کو ختم کر دے گا، جس پر ان کے دینی و سماجی وجود کا انحصار ہے۔

 

سپریم کورٹ میں وقف قانون کی آئینی حیثیت پر دائر تمام درخواستوں کی سماعت جاری ہے

 

متعلقہ خبریں

Back to top button