جنرل نیوز

خانقاہ قتالیہ کولم پلی میں علمی مذاکرہ سیمینار سے علماء جامعہ نظامیہ کے خطابات 

زمانے کی تاریکی نبوی علوم سے ہی دور ہوسکتی ہے۔ اور اجتماعی اسلامی تربیت ہی حقیقاً آدمی کو انسان بناتی ہے۔

نارائن پیٹ: 26 نومبر(اردو لیکس) خانقاہ قتالیہ کولم پلی میں 25 نومبر بروز جمعہ بعدنماز مغرب بضمن 548 واں عرس شریف حضرت مخدوم خواجہ سید شاہ احمد قتال حسینی اشرفی جلالیؒ کولم پلی میں علمی مذاکرہ سیمینار کا انعقاد عمل میں لایا گیا جس کی صدارت مخدوم خواجہ سید شاہ جلال حسینی اشرفی جلالی سجادہ نشین بارگاہ قتالیہ نے کی۔

 

علمی مذاکرہ کا آغاز سید نور عالم حسینی ولد سید احمد حسینی اشرفی کی قرات کلام پاک سے ہوا۔ جبکہ سید نور عالم حسینی ولد سید شرف الدین حسینی متعلم مدرسہ دارالعلوم اشرفیہ نے نعت پڑھی۔ مولانا ڈاکٹر محمد غیاث پاشاہ قادری حکم شرفی کامل جامعہ نظامیہ نے علم دین کے متعلق مقالہ پیش کرتے ہوئے فرمایا علم وہنر انبیاء کی میراث ہے جبکہ مال و دولت اغیار کی میراث ہے۔ انہوں نے کہا کہ حضرت آدم علیہ السلام کو عزت و خلافت کا تاج پہنایا اسکے اسباب میں ایک اہم سبب علم ہی کو ٹھرایا۔ مولانا نے کہا کہ علم سے عمل کا دروازہ کھلتا ہے اور عمل مقبول سے اللہ اسکے رسول ﷺ کی رضا حاصل ہوتی ہے۔

 

مولانا فاروق بن مخاشن کامل جامعہ نظامیہ نے سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس ترقی و ٹکنالوجی کے زمانے میں ہم اپنی اولاد کو اسلام یاد دلانے کے ساتھ ساتھ اسلامی معمولات کا خوگر بنکر پیش کریں۔ مولانا نے کہا کہ جس تعلیم میں اخلاقیات اور اسلامی تربیت نہ ہو وہ تعلیم ہی نہیں بلکہ اسکو ایک فن و ہنر کی حیثیت حاصل ہے۔ مولانا نے اس علمی مذاکرہ سیمینار پر اپنے مقالہ پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

 

اس علمی مذاکرہ سیمینار میں سید ولی اللہ حسینی ‘ سید دستگیر حسینی’ سید کلاں حسینی’ محمد شفیع چاند’ عبدالسلیم ایڈوکیٹ’ امیر الدین ایڈوکیٹ’ محمد جعفر چاند’ حافظ عبد الباری’ محمد اختر کے علاوہ مریدین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ علمی مذاکرہ سیمینار کی نظامت مولانا شفاعت علی نظامی نے انجام دیئے۔ جبکہ مولانا سید احمد حسینی اشرفی جلالی جانشین سجادہ نے علمی مذاکرہ سیمینار میں شرکت کرنے والے علماء ومشائخ ودیگر افراد کا شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button