جنرل نیوز

چیف منسٹر چندرشیکھرراؤ کے ویژن سے بی جے پی خوف زدہ : صدر ضلع بھارت راشٹر ا سمیتی اقلیتی سل نوید اقبال کا بیان

نظام آباد 12 ؍دسمبر (اُردو لیکس) صدر ضلع نظام آبادبھارت راشٹرا سمیتی اقلیتی سل مسٹر نوید اقبال نے دہلی شراب اسکام کے سلسلہ میں دختر چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ و رکن قانون ساز کونسل مسز کے کویتا سے سی بی آئی کی پوچھ گچھ کو سیاسی استبداد پر محمول کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی دراصل ہمارے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ کے ویژن سے خوف زدہ ہے اور وہ ہماری پارٹی کی توسیعی سرگرمیوں پر روک لگانا چاہتی ہے جو تلنگانہ سے نکل کر سارے بھارت میں حکمرانی کا ایک منفرد نظریہ پیش کرنے کا عظیم منصوبہ رکھتی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ بی جےپی حکومت، تحقیقاتی ایجنسیوں کوامخالف سیاسی پارٹیوں کوکمزور کرنے کے لئے استعمال کررہی ہے۔ مختلف مرکزی ایجنسیوں کی جانب سے اپوزیشن پارٹیوں کے قائدین کے ہاں 3,000 سےزائد چھاپے مارےگئے ہیں مگر ان ایجنسیوں کو خاطر خواہ کامیابی حاصل نہیں ہوپائی ہے۔ دہلی شراب اسکام کے بہانے وہ عام آدمی پارٹی کے ساتھ بھارت راشٹر سمیتی کو نشانہ بنانا چاہتی ہے چونکہ اسے لگتا ہے کہ بی آر ایس قومی سیاست میں داخل ہوتی ہے تو بی جے پی کے لئے سب سے بڑا خطرہ بن سکتی ہے۔ بی جے پی کسی بھی طرح بی آر ایس کو قومی سیاست میں داخلہ سے روکنا چاہتی ہے چونکہ اس کو یہ یقین ہوچکاہے کہ ہمارے چیف منسٹر مسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے 8 برس کے قلیل وقفہ میں تلنگانہ کو ترقی کی بلندیوں پر پہنچادیا ہے اور یہاں کی ترقیاتی پیشرفتوں اور عوام کے لئے شروع کردہ فلاحی اسکیمات سے ملک کے عوام بہت زیادہ متاثر ہیں۔

 

مسٹر نوید اقبال نے کہا کہ بی جے پی نے یہی سمجھا تھا کہ وہ بی آر ایس کو کمزور کرنے کے لئے اس کے منتخبہ ارکان اسمبلی کو خرید لے گی مگر جب اس میں وہ بری طرح ناکام ہوگئی اور اس کی سازش طشت از با م ہوگئی تو وہ پارٹی کے قائدین کو فرضی الزامات کے تحت بدنام کرنے کی کوششیں شروع کردی ہے مگربی آر ایس اس طرح کے اوچھے حربوں سے خوف زدہ ہونے والی نہیں ہے اور وہ بہت جلد ملک میں پھیل کر بی جے پی کو زبردست چالینج دینے والی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہلی شراب اسکام میں اصل ملزمین کے بارے میں ہی ٹھوس شواہد عدالت میں پیش کرنے سے قاصر رہی ہے چونکہ یہ ایک مفروضہ پر کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کیس کے ملزم نمبر1 ڈپٹی چیف منسٹر منش سسوڈیا کے خلاف ہی وہ اب تک ٹھوس شواہد پیش نہ کرسکی جب کہ بی آر ایس کی رکن قانون ساز کونسل مسز کے کویتا کا نام س کیس میں ملزم کے طور پر شامل بھی نہیں ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی حکومت پوچھ گچھ کے ذریعہ انہیں ہراساں کرنا چاہتی ہے چونکہ مسز کویتا کو اپنی پارٹی سے بغاوت کرنے کی ترغیب دینے میں اس کو منہ کی کھانی پڑی تھی۔ بی آر ایس قائد نے کہا کہ 2014 میں بی جے پی کے مرکز کا اقتدار حاصل کرنے کے بعد انفورسمنٹ ڈائرکٹوریٹ کی جانب سے کیسس کے اندراج میں زبردست اضافہ ہوا ہے اور یہ تمام کارروائیاں زیادہ تر اپوزیشن پارٹی کےقائدین کو نشانہ بنانے کی گئی ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button