جنرل نیوز

بزم طلبائے قدیم ومحبانِ جامعہ نظامیہ جدہ کے جلسہء فیضان رمضان وتہنیتی تقریب مولانا سید ضیاء الدین کا انعقاد

قرآن سے جتنا خاص تعلق قائم کریں گے اللہ تعالیٰ سے اُتنا قرب عطاء ہوگا۔مفتی خلیل احمد

جدّہ۔ سعودی عرب (بذریعہ ای میل) ماہِ رمضان المبارک ایسا مہینہ ہے کہ جس میں توریت‘ زبور‘انجیل قرآن‘ حتی کہ تمام آسمانی صحیفوں کو نازل کیا گیا‘ لیکن اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید کے رمضان میں نازل کئے جانے کو قرآن میں ذکر فرمایا ہے اُس کی وجہ یہ ہے کو قرآن کے علاوہ تمامی کُتب وصحائف ایک دور تک کے لئے تھے‘ ایک دور کے بعد دوسری کتاب آئی صحیفہ آیا‘ لیکن قرآن کے بعد نہ کوئی کتاب آئیگی اورنہ صحیفہ آئے گا‘ یہ آخری آسمانی کتاب ہے اور اللہ نے خود اِس کتاب کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے‘قرآن کی عظمت بتانے کے لئے اور جن پر یہ کتاب ناز ل کیا گیا اُنکی عظمت بتانے کے لئے اللہ نے اِسکا ذکر فرمایا ہے‘ یہی وجہ ہے کہ دُنیا میں ہزاروں انقلاب آئے‘ ہزاروں چیزیں بدل گئی لیکن جس دن سے قرآن نازل ہوا تب سے لیکر آج تک جس طرح ناز ل کیا گیا وہی باقی ہے‘ اُسکے ایک حرف کو تک نہیں بدل سکے‘ مسلمانوں کو بدل دئیے‘ مسلمانوں کی حکومتوں کو بدل دیئے‘مسلمانوں کی تہذیب وتمدن کو بدل دئیے‘لیکن قرآن جوں کا توں برقرار ہے یہی قرآن کا معجزہ ہے اور درہمیش اِسی حالت میں رہے گا۔

 

دُنیا کی کوئی کتاب خواہ مذہبی ہو یا غیر مذہبی کوئی چیلینج نہیں کرسکتا کہ قرآن کے مقابل میں وہ زیادہ پڑھی جاتی ہے‘ سارے عالم میں مسلمان کتنے ہی فرقوں میں بٹے ہو لیکن اُنکی واحد مذہبی کتاب قرآن ہے جو سب سے زیادہ پڑھی جاتی ہے۔کعبۃ اللہ شریف کو صرف نسبتاً بیت اللہ کہا جاتا ہے‘ اس خطہ کی عظمت بتانے کے لئے اُسکی نسبت خدا سے کی جاتی ہے‘ حقیقت میں خدا کا کوئی گھر نہیں وہ زماں اور مکاں سے پاک ہے‘ یہ نسبت مجازی ہے حقیقی نہیں اگر حقیقی نسبت بتائینگے تو کفرہوجائے گا‘ لیکن قرآن کو جو اللہ تعالیٰ سے نسبت ہے وہ نسبتِ حقیقی ہے کیونکہ قرآن اللہ تعالیٰ کا کلام ہے‘ کلام خدا کی صفت ہے اور صفت ذات سے جُدا نہیں ہے۔اب جب قرآن کو اللہ سے نسبتِ حقیقی ہے تو اس سے جتنا خاص تعلق آپ قائم کریں گے اللہ تعالیٰ سے اُتنا قرب عطاء ہوگا۔

 

اِن خیالات کا اِظہار مفکرِ اسلام علامہ مفتی خلیل احمد شیخ الجامعہ جامعہ نظامیہ و سرپرستِ اعلیٰ بزمِ طلبائے قدیم ومحبانِ جامعہ نظامیہ جدّہ نے اسٹاررسٹورینٹ حی العزیزیہ جدہ سعودی عرب میں منعقدہ ”جلسہء فیضان رمضان وتہنیتی تقریب مولانا سیدضیاء الدین نقشبندی بضمن تکمیلِ دُکتورہ“ سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ حافظ مرزا عبداللہ بیگ کی قرأت اورمہمان نعت خواں شیخ احمد مصطفی قادری اور محمد سلمان قادری نظامی کی نعتِ شریف سے جلسہ کا آغاز ہوا۔ محترم اعجاز احمد خان صدراستقبالیہ نے خطبہء استقبالیہ پیش کیا۔ مولانا حافظ محمد عبدالسلام نقشبندی سرپرست بزم اور مولانا حافظ محمد نظا م الدین غوری کامل جامعہ نظامیہ وصدر بزم نے جلسہ کی نگرانی کی اور جلسہ کی کارروائی چلائی۔

 

حضرت مولانا سید شاہ عزیز اللہ قادری سابق شیخ المعقولات جامعہ نظامیہ اور مولانا ڈاکٹر سید شاہ ضیاء الدین نقشبندی صدر مفتی جامعہ نظامیہ نے بحیثیتِ مہمانانِ خصوصی شرکت کی۔مولانا حافظ نصیر الدین نظامی سابق صدر بزم طلبائے قدیم‘ مولانا حافظ سید شاہ قادرمحی الدین قادری الموسوی الجیلانی مجتبیٰ پاشاہ‘مولانا محمد رضی الدین کامل جامعہ نظامیہ‘ مولانا سید انعام اللہ قادری کامل جامعہ نظامیہ اور محترم نثار احمد نے بحیثیت مہمانانِ اعزازی شرکت کی۔ بزم کی جانب سے تمام مہمانوں کی خدمت میں سپاس نامہ پیش کیا گیا اور مولانا ڈاکٹر سید ضیاء الدین نقشبندی کو یادگار تہنیت پیش کی گئی۔قبل ازیں مولانا سید عزیز اللہ قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حضور اکرمؐ پر اللہ تعالیٰ کا بے پناہ احسان ہے اس لئے اللہ نے اپنے حبیب ؐ کی اُمت کو رمضان کا مہینہ عطاء فرمایا۔ اِس ماہ میں تمام شیاطین کو بند کردیا جاتا ہے تاکہ حبیب ؐ کی اُمت کو اَطیعوا اللہ واطیعو الرّسول کے حکم کو پورا کرنے کے درمیان کوئی رُکاوٹ نہ بن سکے۔ مسلمان عام دِنوں میں مسجدوں سے دور نظر آتا ہے لیکن جیسے ہی رمضان کی آمد ہوتی ہے مسجدیں آباد ہوجاتی ہے یہ اچھی بات ہے‘ لیکن مسلمانوں کو چاہئے کہ سال کے ۱۲ مہینے اپنی مساجد کو آباد رکھیں‘ کیونکہ نماز ہمیشہ کے لئے فرض ہے نہ کہ صرف رمضان میں۔ رمضان ایک ایسا مہینہ ہے جس کے ہرلمحہ میں اللہ کی رحمتیں دریا کی طرح جاری ہوتی ہیں جب کہ عام دِنوں میں رحمت کی بونداباندی ہوتی ہے‘ جہنم سے آزادی طوفان کی طرح ہوتی ہے‘ جو بھی ماہِ رمضان میں اللہ اور اسکے رسول ؐ کی فرمانبرداری میں گزارتا ہے اُسکی مغفرت کردی جاتی ہے۔ مولاناڈاکٹر سید ضیاء الدین نقشبندی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کا آغاز تراویح سے کیا جاتا ہے اُسکے بعد روزہ رکھا جاتا ہے تاکہ قرآن کے ذریعہ اللہ تعالیٰ سے ہمکلامی کا سلسلہ قائم ہوجائے۔ تراویح سُنت ہے روزہ فرض ہے‘ تو فرض کی برکتیں سُنت کا وسیلہ لیکر ہی حاصل کی جاسکتی ہے۔اللہ نے روزوں کی فرضیت کو قرآن میں بیان فرمایا ہے لیکن اُسکا اجروثواب قرآن میں نہیں بتلایا ہے بس فرمایا کہ روزہ رکھو تاکہ تم متقی بن جاؤ‘ لیکن اللہ نے اپنے حبیب ؐ کے ذریعہ اُمت کو بتلایا کہ جو ایمان اور اخلاص کے ساتھ روزہ رکھے گا اُسکے سارے کے سارے گناہ معاف کردئیے جائینگے‘ کتنا بڑا کرم ہے کہ ایک نیکی سے سارے کے سارے سیاہ دفتر ختم کردیئے جارہے ہیں۔ کعبۃ اللہ کی عظمت سب پر عیاں ہے لیکن کعبۃ اللہ کو جاکر نیکی حاصل کرنا ہے اور روزہ خود آکر نیکی دے رہا ہے۔

 

مولانا مجتبیٰ پاشاہ قادری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہِ رمضان ایک طرف عبادتوں کا مہینہ ہے‘ تو دوسری طرف گناہوں سے توبہ کا ہے‘ تو تیسری طرف اپنے آپ کو گناہوں سے روکنے کا بھی مہینہ ہے تاکہ حقیقی معنوں میں اِس ماہ کی رحمتیں برکتیں حاصل کی جاسکے۔ قرآن پڑھ کر ہم قرآن کی برکتیں تو حاصل کرتے ہیں لیکن ہم سمجھنے کی کوشش نہیں کرتے کہ قرآن ہم سے کیا کہہ رہا ہے‘ اُسکے لئے ہمیں کوشش کرنی ہوگی‘ قرآن کے لئے وقت دینا ہوگا‘ ایک ایک آیت کو پڑھنا اُسکا ترجمہ پڑھنا اوراسکو سمجھنا ہوگا۔ اور اُسکے لئے ماہِ رمضان بہترین موقع ہے کہ جسمیں نفل کا ثواب فرض کے برابر دیاجاتا ہے‘قرآن کو سمجھ کر پڑھنے کا آغاز ابھی سے کریں۔حدیثِ پاک میں آتا ہے کہ اس ماہ میں ربِ کائنات جنت کے دروازے کھولدیتا ہے‘ جہنم کے دروازے بند کردیتا ہے اور شیطان کو بیڑیوں میں جکڑ دیتا ہے۔اب جب کہ شیطان ہم سے دور ہے تو ہمیں چاہئے کہ جتنا ہوسکے نیکیوں کی جستجو کریں‘ اپنے دِل کو نیکی کی طرف مائل کریں بُرے وسوسوں سے دور رہیں۔

 

اس موقع پر محترم سید محمد عبدالرب حامد قادری (نائب صدر فائنانس کمیٹی بزم)‘ مسرس عارف قریشی(بزم عثمانیہ)‘عاصم الدین انصاری رضی پاشاہ‘سید احتشام علی خان (استقبالِ حُجاج کمیٹی بز م)‘ مولانا محمد جلیل الدین قادری بدری (مجلسِ فیضانِ بدرِ ملّت ؒ)‘ یوسف الدین امجد‘ عبدالقیوم‘ فاروق احمد‘ سید افضل (بزم اتحاد)‘ شمیم کوثر (خاکِ طیبہ ٹرسٹ)‘ سید محمد خالد حسین مدنی‘ منور خان‘ محمد یوسف وحید‘ محمد عبدالمجیب صدیقی‘(اُردو اکیڈمی جدّہ) سید رفیع الدین (اہلیانِ جدّہ)‘محمد علی نیئر (گوگی پراپرٹیس حیدرآباد)‘ محسن خان (سابق چیئرمین انٹرنیشنل انڈین اسکول جدہ مینجمنٹ کمیٹی)‘ ڈاکٹر محمد عبدالسلیم‘ مرزا محمد بیگ‘ شرف الدین شرفی اور سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔مرزا عبدالرحمن بیگ‘ محمد حمایت علی‘ محمد افضل حسین قادری‘محمد یاسرقادری‘ محمد عبدالرحیم نقشبندی‘ محمد وسیم‘ محمد جعفر‘ محمد شعیب‘محمد یونس‘ محمد عاصم ادریس صابری‘ محمد سرفراز‘عمران صوفیانی‘ امتیاز علی‘حافظ محمد جمیل‘حافظ محمد ذیشان علی وغیرہ نے انتظامات میں حصّہ لیا۔ مولانا نظام الدین غوری نے شکریہ ادا کیا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button