جنرل نیوز

ہمیں اپنے نفس کو نیک اعمال کی انجام دہی کے لیے زمان و مکان کا عادی نہیں بنانا چاہیے

مولانابدیع الزماں ندوی قاسمی

چیرمین انڈین کونسل آف فتویٰ اینڈ ریسرچ ٹرسٹ بنگلور ، کرناٹک وجامعہ فاطمہ للبنات مظفرپور ، بہار

 

رمضان المبارک اپنی روحانی برکات کے ساتھ جلوہ فگن ہوا اورہرسو نورانیت کے جلوے بکھیرکر رخصت ہوا۔ اس کی آمد سے دل ودماغ میں محبت کی چمک پیدا ہوئی کشتِ تقویٰ کی آبیاری ہوئی غریب اور نادار بھائیوں کی تنگدستی کا احساس ہوا، صدقہ وخیرات میں غیر معمولی اضافہ ہوا، مسلمانوں نے ایمان واحتساب کے ساتھ روزوں اور قیام اللیل کا اہتمام کیا۔ تلاوت قرآن کی کثرت کے ساتھ اس کے معانی ومفاہیم پرتدبروتفکر اور اس کے پیغام کو سمجھنے پر بھی وقت لگایا اور نیکی وبھلائی اور خیر کےکاموں میں ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کی اور روزے کے تین بڑے مقاصد تقویٰ، اللہ کی عظمت وکبریائی اور اظہار تشکر کے حصول کا جذبہ دلوں میں پیدا کرنے کی کامیاب کوشش کی۔

لیکن رحمتوں اور برکتوں کا یہ حصول، ماہ مقدس کی عبادات، صدقہ وخیرات، ذکر واذکار اور اجتہاد ہمیں دھوکہ میں نہ ڈال دے، کیونکہ کثرت عبادات نافع نہیں، اور شیطان انسان کو اس کے اعمال کے حوالے سے وسوسے اور دھوکے میں ڈال سکتا ہے، اور یہ کہہ سکتا ہے کہ اے انسان تم نے بڑی بڑی عبادات اور کارہائے خیر کو انجام دیا ہے، رمضان کی ایک مہینے کی عبادت سے تمہارے پاس نیکیوں کے اجر وثواب کا ذخیرہ جمع ہو چکا ہے ، اب اس کے بعد تمہیں نیکیوں کی ضرورت نہیں، اور یہ بات انسان کو فخروغرور اور گھمنڈ وتکبر میں مبتلا کر سکتی ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے، اگر آدمی اپنی پیدائش سے موت تک ساری زندگی اللہ کی مرضی کے مطابق گزار دے، پھر بھی قیامت کے دن اسے یہ عمل چھوٹا محسوس ہوگا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان اپنے اعمال وعبادات سے نہیں بلکہ اللہ کی رحمت سے جنت میں داخل ہوگا۔

رمضان المبارک میں ہم نے روزہ، تراویح، صدقہ وخیرات اور دعا واستغفار کے ذریعے جو کمائی کی ہے اسے ضائع ہونے سے بچانے اور اس پر کاربند رہنے کے لیے کبائر سے اجتناب، اللہ ورسول کی نا فرمانی سے پرہیز، شرک وکفر اور ریاء ونمود سے دوری، قطع رحمی، والدین کی نافرمانی اورمسلمانوں کی ایذا

رسانی سے اپنے آپ کو بچائے رکھنا بہت ضرور ی ہے ۔

رمضان المبارک میں تلاوت قرآن کا بڑا اہتمام کیا جاتا ہے اور لوگ کئی کئی مرتبہ قرآن کو مکمل کرنے کے خواہش رکھتے ہیں لیکن رمضان کے بعد اس کو طاقوں کی زینت بنا دیا جاتا ہے۔ اس کی تلاوت وتدبر کا کثرت سے اہتمام کرنا چاہیے، کوئی بھی مومن اور مسلم کسی وقت بھی اس کی تلاوت اور تدبر وتفکر سے مستغنی نہیں ہو سکتا، لہذا اپنے اعضاء وجوارح کو جلا بخشنے اور اپنی دنیا وآخرت کو سنوارنے کے لیے پابندی سے اس کی تلاوت ضروری ہے ۔

رمضان المبارک میں کیے گئے اعمال کی پابندی اور ہمیشہ اس پر قائم رہنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے سامنے ندامت کے آنسو بہاتے رہنا اور توبہ کرتے رہنا بہت ضروری ہے ۔

ہمیں اپنے نفس کو نیک اعمال کی انجام دہی کے لیے زمان و مکان کا عادی نہیں بنانا چاہیے بلکہ اعمال پر مداومت و مواظبت کا عادی بنانا چاہیے، اسی طرح اپنے کو رمضانی نہیں بلکہ ربانی بنانا چاہیے ۔

دعا ہے کہ اللہ تعالی رمضان المبارک میں کی گئی ہماری عبادات کو قبول فرمائے، کمیوں اور کوتاہیوں کو معاف فرمائے اور ہمیشہ نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

آمین یا رب العالمین

متعلقہ خبریں

Back to top button