مضامین

یوم عرفہ سنہرا موقع :ضائع مت جانے دیں

ذکی نور عظیم ندوی لکھنؤ([email protected])

ذوالحجہ سال کا آخری مہینہ، حج کے مہینوں شوال، ذو القعدہ اور ذو الحجہ میں سب سے اہم اور اشہر حرم (محترم اسلامی مہینوں) ذو القعدہ، ذو الحجہ محرم اور رجب میں بھی شامل مہینہ ہے۔اسی مہینہ میں حضرت ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کی یادگار قربانی کی سنت بھی ادا کی جاتی ہے۔ اس اعتبار سے یہ مہینہ رمضان المبارک کی طرح دیگر اسلامی مہینوں میں سب سے زیادہ اہم اور بے شمار فضیلتوں، مخصوص عبادتوں اور اجر و ثواب والا مہینہ ہے۔

 

 

جس طرح رمضان کا آخری عشرہ بقیہ دونوں عشروں سے زیادہ افضل اور اہمیت کا حامل ہے اسی طرح ذو الحجہ کا پہلا عشرہ بھی بےشمار امتیازات اور خصوصیات سے مالامال ہے، یہاں تک کہ اس کے ابتدائی دس دنوں کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق دنیا کے سب سے افضل دن قرار دیا ہے اور مسند احمد کی حدیث میں ان دنوں میں کی گئی چھوٹی بڑی تمام نیکیوں کو اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب، عظیم اور افضل قرار دیا گیا ہے۔

 

 

ان دس دنوں میں تمام نیک اعمال کی اہمیت اور اس کے اجر و ثواب میں اضافہ کا مختلف حدیثوں میں خصوصی طور پر تذکرہ کیا گیا ہے لیکن ان ایام میں چند خاص اور عظیم عبادتیں بھی مشروع کی گئی ہیں جن میں حج، اس کے مختلف اعمال و مناسک، قربانی اور کئی دیگر اعمال خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ ان اہم ترین دنوں اور اعمال میں (9 ذی الحجہ) عرفات کے دن کو مزید اہمیت حاصل ہے اور جس طرح رمضان کے آخری عشرہ میں لیلۃالقدر سب سے زیادہ افضل ہے اسی طرح ذوالحجہ کے پہلے عشرہ میں یوم عرفہ کو خصوصی اہمیت اور فضیلت حاصل ہے۔

 

 

یوم عرفہ کی فضیلت و اہمیت: یوم عرفہ حج کا سب سے عظیم دن ہے یہاں تک کہ اس دن کو ہینبی اکرم نے حج قرار دیا اور فرمایا ــ’’اصل حج یوم عرفہ ہے‘‘ یہی وہ دن ہے جس میں دین اسلام کے مکمل ہونے کا اعلان کیا گیا اورسورہ مائدہ کی آیت نمبر۳ میں دین کی تکمیل کی خوش خبری دی گئی۔ ترمذی میں عقبہ بن عامر کی روایت میں اس کومسلمانوں کا عید قرار دیا گیا لہذا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم عرفہ ،یوم نحر اور ایام تشریق کو مسلمانوں کے عید کا دن قرار دیااورقرآن میں اس دن کو "یوم مشہود” اور "وتر” قرار دے کر اسکی عظمت کی قسم کھائی گئی۔

 

 

مسند احمد میں حضرت عبداللہ بن عباس کی حدیث کے مطابق اللہ تعالیٰ نے عرفات میں ہی انسانوں سے اپنی ربوبیت اور اس پر ثابت قدم رہنے کا عہد لیا تھا ۔ مسلم شریف میں حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق اس دن کے روزہ کے عوض گزرے سال اور آنے والے سال کے گناہوں کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ اور مسلم شریف میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت میں اس دن اللہ تعالی کی طرف سے سب سے زیادہ بندوں کی دوزخ سے آزاد ی کا دن بتایا گیااور واضح کردیا گیا کہ اس دن اللہ تعالی فرشتوں کے سامنے دنیا والوں پر فخر کا اظہار فرماتے ہیں۔

 

 

سب کیلئے سنہرا موقع : عام طور پر یوم عرفہ کو حج سے خصوصی مناسبت کی وجہ سے حاجیوں کے لئے ہی اہم اور باعث اجرو ثواب سمجھا جاتا ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ دن حاجیوں اور حج نا کرنے والوں سب کے لئے اہمیت اور فضیلت کا حامل ہے۔اور اس سلسلہ میں آنے والی حدیثیوںمیں بعض کا تعلق حاجیوں سے ہے، تو بعض کا غیر حاجیوں سے،اوربعض عمومی ہیں ان کا تعلق حاجیوں اور غیر حاجیوںدونوں سے ہے۔

 

 

حاجیوں کے لئےخاص :حج میں عرفہ کا دن سب سے زیادہ اہم ہے ، وہاں ۹ ذوالحجہ کا وقوف حج کا سب سے بڑا فرض ہے جس کے بغیر حج کی ادائیگی ممکن نہیں۔ اسی دن اللہ کی طرف سے بندوں کی سب سے زیادہ مغفرت کی جاتی ہے،یہاں تک کہ ا للہ اپنے ان بندوں پر فرشتوں کے سامنے اظہار فخر فرماتا ہے۔اس دن کی ایک اہم خاصیت، ملی اتحاد واجتماعیت کااہم ترین مظہر اور نبی اکرم ؐ کی واضح اور ثابت سنت اس دن میدان عرفات میں ظہر اور عصر کی نماز ایک ساتھ قصر کرتے ہوئے ظہر ہی کے وقت میں دو دو رکعت پڑھنا ہے تاکہ اس کے بعد حجاج کرام یکسو ہوکر غروب آفتاب تک دعا و مناجات میں مشغول رہیں۔

 

 

لیکن افسوس کہ اس دن حجاج کرام کے درمیان سب سے زیادہ انتشار اور اختلاف دیکھنے کو ملتا ہے، اورتقریبا ہر ہندوستانی خیمہ میں ظہر وعصر ایک ساتھ پڑھنے یا نہ پڑھنےپر ایسی گرما گرم بحث اورمعرکہ دیکھنے کو ملتا ہے جس پر شایدہم شیطان کو اگلے تین دن اس پرعلامتی رمی(رمی جمرات) کی شرمندگی بھلاکرجشن منانے کا سنہرا موقع دینے کا سبب بنتے ہیں۔اور اس بات پر حیرت کی انتہا نہیں رہتی کہ حج کی تربیت کے نام پر بعض علماء سمیت بیشترافراد دیگر اہم ترین امور کی طرف توجہ دیں یا نہ دیں لیکن اس اختلاف کو بیان کرنا شاید حج سے زیادہ باعث اجر سمجھتے ہیں۔

 

 

غیر حاجیوں کے لئےخاص: اللہ صرف امیروں کا ہی رب نہیں کہ حج کی استطاعت رکھنے والوں کو اتنا عظیم موقع دے اور استطاعت نہ رکھنے والوں کو پوری طرح نظرانداز کردے اس لئےرسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےان بندوں کے لئے جو حج کا موقع نہیں پاسکے اس دن (یوم عرفہ)کے روزہ کے عوض دو سالوں، گزرے ہوئے، اور آنے والے سال کے گناہوں کی معافی کا وعدہ فرمایا ہے۔(مسلم).

 

 

دونوں کے لئے:عرفہ کا دن دعا کرنے، اور دعا کی قبولیت دونوں اعتبار سے صرف حاجیوں کے لئے ہی نہیں بلکہ غیر حاجیوں کے لئے بھی سنہرا موقعہ ہے۔ اسی لیےترمذی کی حدیث میں عمومی طور پر بغیر کسی فرق کے عرفہ کے دن کی دعا کو سب سے افضل قرار دیا گیا”یعنی اس دن حاجی اور غیر حاجی سب کو خوب دعائیںکرنی چاہئےاگر حاجی کی دعا کی قبولیت کا امکان حج کی وجہ سے زیادہ ہے تو حج نہ کرنے والوں کی دعا کی قبولیت کا امکان کم نہیں خاص طور پر اگر وہ روزہ رکھ کر دعا کریں توحدیث میں ہے کہ اللہ تعالی روزہ دار کی دعا رد نہیں کرتےاور یوم عرفہ میں روزہ کے ساتھ دعا کی قبولیت کا امکان یقینی طور پر بڑھ جائے گا۔

 

 

اس دن کی سب سے بہترین دعا جو کبھی بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی دوسرے نبی نے کی ہو وہ یہ دعا ہے”لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ المُلْكُ وَلَهُ الحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِير”جیسا کہ ترمذی شریف کی حدیث میں ہے ۔اسی طرح ” اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ۔۔۔ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ اللَّهُ أَكْبَرُ ۔۔۔ وَلِلَّهِ الْحَمْدُ”۔کو ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد سے ایام تشریق کے آخری دن 13 تاریخ کی مغرب تک جب بھی موقع ملے پڑھنا چاہئے۔ لیکن یوم عرفہ 9 ذو الحجہ کی فجر کے بعد سے 13کی عصر تک نمازوں کے بعد خصوصی طور پر اس کا پڑھنا بھی مسنون ومطلوب ہےاور یہ بھی حاجیوں اور غیرحاجیوں دونوں کے لئے ہیں.

اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو یوم عرفہ کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور اسے قبول فرماکر اجر عظیم کا مستحق بنائے۔آمین۔

متعلقہ خبریں

Back to top button