مضامین

قربانی کا بنیادی مقصد اہل ایمان میں جذبہ ایثار پیدا کرنا ہے اور حج ایک عاشقانہ عبادت ہے

مرکز تحفظ اسلام ہند کے”عظیم الشان کانفرنس بسلسلہ عشرہ ذی الحجہ و قربانی“ کی دوسری نشست سے مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی کا خطاب

بنگلور،26/ جون (پریس ریلیز): مرکز تحفظ اسلام ہند کے زیر اہتمام منعقد”آن لائن سہ روزہ عظیم الشان کانفرنس بسلسلہ عشرہ ذی الحجہ و قربانی“ کی دوسری نشست سے مرکز تحفظ اسلام ہند کے سرپرست اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے سکریٹری شیخ طریقت حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ذی الحجہ اسلامی سال کا سب سے آخری مہینہ ہے، جو ماہ رمضان کے بعد عظمت وفضیلت میں اپنی نمایاں شان اور منفرد شناخت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ذی الحجہ کی دس راتوں کی قسم کھائی ہے، جس سے معلوم ہوا کہ ماہ ذی الحجہ کا ابتدائی عشرہ اسلام میں خاص اہمیت کا حامل ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اسلام کی بنیاد پانچ ارکان پر رکھی ہے ان میں سے پانچواں رکن حج کرنا ہے۔

 

 

حج ایک ایسی عاشقانہ عبادت ہے کہ یہ ایک وقت میں بدنی، مالی و روحانی تینوں چیزوں پر مشتمل ہے۔اور حج جیسی اہم عبادت کے لئے اللہ تعالیٰ نے اسی مہینے کو مقرر فرما دیا۔ حج کے اہم ارکان مثلاً عرفات میں جاکر ٹھہرنا، مزدلفہ میں رات گزارنا، جمرات کی رمی کرنا وغیرہ اعمال انہیں ایام میں انجام دئے جاتے ہیں۔مولانا نے فرمایا کہ ذی الحجہ کی نو تاریخ کو یوم عرفہ کہا جاتا ہے کیوں کہ اس دن حجاج کرام میدان عرفات میں جمع ہوتے ہیں، یہ حج کا اہم رکن ہے جسے وقوف عرفہ کہتے ہیں، جو اللہ تعالیٰ کے خاص فضل وکرم کو حاصل کرنے کا دن ہے۔ یہ وہی دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے اس دین کی تکمیل اور اہل اسلام پر اپنی نعمت کو پورا فرمایا۔ مولانا نے حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ عرفہ کے دن کا ایک روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہوں کی معافی کا سبب بنتا ہے۔ لہٰذا نویں ذی الحجہ کے دن روزہ رکھنے کا اہتمام کریں۔ مولانا رحمانی نے فرمایا کہ حج کے ساتھ ساتھ اس ماہ میں جانوروں کی قربانی کے ذریعے عام مسلمان سنت ابراہیمی کو زندہ کرتے ہیں۔ انہوں نے فرمایا کہ قربانی کا بنیادی مقصد اپنے رب کے ہر حکم کے آگے سرتسلیم خم کردینا اور اہل ایمان میں جذبہ ایثار پیدا کرنا ہے۔ قربانی کرنے والے شخص کی نیت یہ ہونی چاہیے کہ آج ہمارے رب نے جانور کی قربانی کا حکم دیا ہے تو ہم اسے بہ خوشی تسلیم کرتے ہیں اور کل اگر ہمارا رب ہماری جان کی قربانی مانگے گا تو ہمارے مالک وخالق کے نام پر یہ جان بھی قربان ہے۔ انہوں نے فرمایا کہ جذبہ ایثار کو بیدار کرنا اور اپنی عزیز سے عزیز تر چیز کو حکم ربانی کے مطابق رضائے الٰہی کے حصول میں قربان کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہی قربانی کا مقصد ہے۔

 

 

مولانا رحمانی نے پوری امت مسلمہ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا کہ عشرہ ذی الحجہ کے ان ایام کی قدردانی کریں، خوب دعاؤں اور نوافل کا اہتمام کریں، نو ذی الحجہ یوم عرفہ کا روزہ ضرور رکھیں اور جو صاحب استطاعت ہیں وہ ضرور بالضرور قربانی کا فریضہ انجام دیں۔قابل ذکر ہیکہ اس موقع پر حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب مدظلہ نے مرکز تحفظ اسلام ہند کی خدمات کو سراہتے ہوئے خوب دعاؤں سے نوازا۔

متعلقہ خبریں

Back to top button