مضامین

شادیوں کے غیر رسم ورواج کی لعنت سے کئی گھر تعلیم سے دور 

محبوب نگر 24 جولائی، الفیض ویلفیئر سوسائٹی صدر جہانگیر بابا نے کہا موجودہ صورتحال کئی لڑکیوں ماں باپ متفکر ہیں اس وقت مسلم معاشرہ جہیز ،گھوڑے جوڑے اور رسم ورواج کی لعنت میں گرفتار ہو چکا ہے۔ مسلم معاشرے کچھ حصہ شادیوں کے خرچ پر قرضوں میں مبتلا ہو رہا ہے ساری زندگی قرض ادا کرنے میں ہی مصروف ہے دیگر بچوں کی تعلیم دلوانے میں نا کام ہو رہے ہیں مسلم معاشرہ خود اپنے آپ شرمندہ ہو رہا ہے شادیوں میں جہیز کی لعنت اور نت نئی رسومات یہ دراصل برادران وطن کی بربادی ہے شادیوں پر ہونے والے خرچ سے کئی بچے اچھی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں

 

 

 

 

لمحہ فکریہ ہے نکاح کو اسان بنانا ہمارے ہی گھر کا اندار تبدیلی لانا ہے سب سے پہلے دل کو صاف کرنا ہے شک کو دور کرنا لڑکی کے والدین کی سونچ فی زمانہ روپے ۔ذاتی مکان ۔پنشن۔ چھوٹھا خابدان ۔ سرکاری ملازمین دیکھ رہے ہیں۔ سید ہے ۔ شیخ ہے ۔ پٹھان ہے ۔مغل ہے ۔ اور دیگر اعلٰی تعلیم ۔ اعلیٰ پکوان ۔ناچ گانہ۔ اعلیٰ شادی خانہ۔عمدہ کپڑے اور دیگر ان سب کو اپنے زہنوں سے باہر نکلنا ہوگا اور ایک مظبوط ارادہ رکھتے ہوئے اپنے گھر کے لڑکے اور لڑکیوں کے شادی پہل کریں معاشرے کو پاکیزہ بنانے کے لئے اور انسان کو انسانیت بنانے کے لئے ایک بہترین اصول، ایک بہترین عمل اور ایک بہترین طریقۂ کار اسلامی نظام کے ذریعے نکاح کی شکل میں نکاح کا لفظ ہے جس کے معنی ہے ملنا اور جڑنا۔دو قبیلوں کا،دو خاندانوں کا اور دو انسانوں کا ملنا نکاح کہلاتا ہے۔

 

 

 

نکاح اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک عظیم نعمت ہے جو انسان کو نہ صرف مسرت،خوشی اور شادمانی عطا کرتی ہے بلکہ ایک طرح کی پاک اور صاف زندگی گزارنے کا حوصلہ بھی دیتا ہے تاکہ انسانی نسل کو آگے بڑھایا جائے انسانوں کو ایک مضبوط و مستحکم اور شریفانہ نظام کے ذریعے ایک دوسرے سے نکاح کے زریعہ جوڈ دیا جائے نکاح ایک سنت ِ بہترین تخلیق انسان کو بد نظری،شہوت پرستی،بے حیائی اوربد کاری جیسی برائیوں سے بچاتا ہے۔نکاح سے ہی انسانی نسلیں آگے بڑھتی ہیں اور اس کی بدولت ایک عورت کا وقار بڑھتاہے اور اسکا مقام و رتبہ بلند ہوتاہے،اس کو کسی کی شریک حیات بنا دیتا ہے جس کی عزت وآبرو کا محافظ اس کا شوہر ہوتا ہے۔اس کو ماں بنا دیتا ہے جس کے قدموں کے نیچے جنت ہے ۔اس کو بچے عطا کئے جاتے ہیں جن کی اچھی طرح پرورش کر نےسے اللہ تعالیٰ انہیں جنت نصیب کرتاہے۔نکاح کے ذریعے ایک عورت بہو،ماں اور ساس بن جاتی ہے مرد باپ ۔دادا۔بھائی اور فرائض و حقوق کا تعین ہوتا والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی بیٹیوں اور بیٹوں کی اپنی حیثیت کے مطابق لڑکے تلاش کریں ایسا نہ ہو کہ بڑے بڑے عہدے والے لڑکوں اور لڑکیوں کی تلاش میں وہ عمر کی اس حد کو پار کریں جہاں پھر کنوارہ پن ان کا مقدر بن جائے۔

 

 

 

 

افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم نے اسلامی تعلیمات پر عمل کرنا چھوڈ دیا اور غیروں کا طریقہ اپنانا شروع کردیا نکاح کے حوالے سے ترجیحاً دین دیکھو،اخلاق دیکھو تب شادی کے لئے ہاں کردو اور ہم اس کے خلاف جارہے ہیں اور ہمارا طریق انتخاب یہ ہے لڑکیوں لڑکے چننے کا وقت آئےتو ملازمت دیکھو،پیسہ دیکھو، جہیز دیکھو، فیشن گاڑی دیکھو تب شادی کے لئے ہاں کردو۔جو شادی پیسوں اور دوسرے مفاد فوائد کی لالچ میں کی جاتی ہے اس کاانجام اکثر برُا ہی ہوتا ہے کیونکہ یہ رشتے محبت سے زیادہ تجارت کی بنیاد پر ہو جاتے ہیں۔مسلم لڑکے جہیز گاڑی اور دیگر چیزیں لے نے سے انکار کرتے ہیں تو لڑکے کو شک کی نظر سے دیکھتے ہیں لڑکی کے ماں باپ شادی کی روکاوٹ کا سبب بن رہے ہیں شک کیا جاتا ہے لڑکے میں کچھ کمی ہے شاید لڑکا سامان جوڑے گھوڑے سے انکار کر رہا ہے یہ اج کل کا فیشن بن گیا ہے ہے لڑکیوں کے ماں باپ لڑکوں کو مجبور کیا جا رہا ہے لڑکے والوں کو جہیز لےنے کےلئے اسی باتیں کرکے جہیز کی یہ لعنت مسلمانوں نے غیر مسلم سے اپنائی ہے اور آج اس لعنت نے پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے شرط یہ ہے کہ پہلا اقدام اپنے گھر سے ہو۔

متعلقہ خبریں

Back to top button