اسپشل اسٹوری

حج مقامات سے ہزاروں ٹن کچرے کی صفائی کے لیے 14 ہزار کارکنان

ریاض ۔ کے این واصف

فریضہ حج کی ادائیگی کے لئے آنے والوں کی اکثریت صفائی کا بالکل خیال نہیں رکھتی جبکہ دین میں صفائی کو آدھا ایمان بتایا گیا ہے لیکن لوگ بچی ہوئی غذائی اشیاء، خالی پیکٹس وغیرہ کوڑے دانون کے بجائے باہر پھینک دیتے ہیں اس سے نہ صرف ماحول خراب نظر آتا ہے بلکہ گندگی سے وبائی امراض پھیلنے کا خدشہ بھی ہوتا ہے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ ایام حج میں ہزاروں صفائی کارکن 24 گھنٹے صفائی کے کام پر معمور رہتے ہیں لیکن حجاج کی بے احتیاطی صفائی کارکنان کی کوششوں کو ناکام کرتی ہیں۔

 

 

 

اس سلسلہ میں انتظامیہ کی جانب سے ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے کہ سعودی عرب میں مکہ میونسپلٹی نے حج سیزن کے اختتام پر مشاعر مقدسہ( منی، عرفات، مزدلفہ) کی صفائی کا کام شروع کرادیا ہے۔14 ہزار کارکن، ڈرائیور، انچارج ذی الحجہ کے آخر تک صفائی پلان مکمل کریں گے۔ اخبار 24 کے مطابق مکہ میونسپلٹی کے ترجمان اسامہ زیتونی نے کہا کہ حج ایام کے دوران مکہ مکرمہ اور مشاعر مقدسہ سے 92500 ٹن سے زیادہ کچرا اٹھایا گیا ہے۔ اس میں وہ کچرا شامل نہیں جو تہ خانوں اور پریشرائزڈ کنٹینرزمیں جمع ہے۔

 

 

 

اسامہ زیتونی نے کہا کہ حج ایام کے دوران مشاعر مقدسہ میں کچرے کے گیارہ ہزار پریشرائزڈ کنیٹرز رکھے گئے تھے۔ ان میں سے ہر ایک میں ہر ایک 8 ٹن تک کچرا رکھا جاسکتا ہے۔ علاوہ ازیں سو سے زیادہ کچرے کے تہ خانے بنائے گئے تھے جن میں سے ہر ایک میں 25 ٹن تک کچرے کی گنجائش ہے۔ مکہ میونسپلٹی کا کہنا ہے کہ مشاعر مقدسہ سے متصل 6 عبوری صفائی سٹیشن متحرک تھے جبکہ دوران حج صفائی کے عمل کو بہتر بنانے کے لیے 9 پریشرائزڈ صفائی ٹرک بھی استعمال ہوئے۔

 

 

 

اسامہ زیتونی نے کہا کہ مشاعر مقدسہ کے لیے 7.2 ہزار صفائی کارکن مختص کیے گئے جبکہ مختلف سائز اور مختلف قسم کی 900 مشینیں مہیا کی گئیں۔ صفائی کا یہ کام ذی الحجہ کے آخر تک جاری رہے گا۔ انہوں نے بتایا کہ’ حج کے بعد صفائی کے حوالے سے پورے علاقے کو متعدد زونز میں تقسیم کردیا گیا ہے تاکہ صفائی کا کام بہتر انداز سے انجام دیا جاسکے۔ عازمین کو روانگی سے قبل مناسک حج بتائے جاتے ہیں اور ادائیگی حج کی تربیت دی جاتی ہے۔ کیا ہی بہتر ہو کہ تربیتی کیمپس میں عازمین کو صاف صفائی کا خیال رکھنے پر بھی زور دیا جائے۔

متعلقہ خبریں

Back to top button