تلنگانہ

حیدرآباد کے پہلے راج پرمکھ ‘عظیم حکمران کو بھارت رتن سے نوازا جائے

حیدرآباد کے پہلے راج پرمکھ ‘عظیم حکمران کو بھارت رتن سے نوازا جائے

جواہر لال نہرو اور سردار ولبھ بھائی پٹیل نے نظام کو ریاست کا گورنر مقرر کیا

نظام دور حکومت میں وزیراعظم اور وزیر فینانس ہندو بھائی تھے۔ مجلس اصلاح قوم و ملت کا بیان

حیدرآباد۔17 ستمبر ( راست) مجلس اصلاح قوم و ملت کے جنرل سکریٹری محمد صلاح الدین پرویز اور جوائنٹ سکریٹری مزمل حسین نے کہا کہ 17ستمبر یوم اتحاد ہے نہ کہ یوم نجات۔ سن 1948 میں ریاست حیدرآباد کاحکومت ہند میں انضمام عمل میں آیاتھا جس کے بعد پنڈت جواہر لال نہرو اور سردار ولبھ بھائی پٹیل کی خواہش پر ریاست کے حکمراں میرعثمان علی خاں کو راج پرمکھ (گورنر) کے عہدہ پر فائز کیا گیا اور اس عہدہ پر آپ 26جنوری 1950 تک فائز رہے۔

 

 

نواب میر عثمان علی خاں کے دور حکمرانی میں کئی فلاح وبہبود کے کام انجام دیئے گئے جس سے تمام رعایا بلا مذہب و تفریق مستفید ہوئے۔ نظام دور حکومت میں کشن پرشاد شادؔ حیدرآباد دکن کے تیسویں وزیراعظم تھے اور فینانس منسٹر کے عہدہ پر فائز تھے اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ 224 سالہ دور حکمرانی میں فرقہ پرستی کا دور دور تک کوئی وجود نہیں تھا اور یہ کہنا بیجانہ ہوگا کہ نظام دور حکومت میں 32 ہزار منادر کو مالی امداد اور جاگیر عطا کی گئی جس میں یادگیری گٹہ مندر، تروپتی مندر، سیتارام مندر شامل ہیں۔ آج تلنگانہ ریاست امن و خوشحالی کے زینے طئے کررہی ہے۔

 

 

ہندو مسلم سکھ عیسائی کےعلاوہ دیگر مذاہب کے بسنے والے بے حد خوش ہیں اور اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست تلنگانہ معاشی طورپر مستحکم ریاست بن چکی ہے۔ کچھ منافرت پھیلانے کی کوششیں کی جارہی ہیں مگر تلنگانہ کی عوام اب تعلیمی طورپر خواندہ ہے اور وہ اچھے اور بُر ے کو جان چکے ہیں۔ ایسے افراد کو بھی جان چکے ہیں جو فرقہ پرستی پھیلانے کی کوشش کررہے ہیں مگر تلنگانہ کی عوام ان فرقہ پرستوں کو جواب دے رہی ہے کہ ہمارے اس تلنگانہ کو ترقی یافتہ بنانے کے لئے ایک دوسرے کا ہاتھ تھام کر ہی ہم آگے بڑھ سکتے ہیں اور یہاں کی عوام ان فرقہ پرستی اور منافرت پھیلانے والوں کو جواب دے رہی ہے۔ حال ہی میں کرناٹک کے انتخابات میں فرقہ پرست سیاست کو جو ناکامی ملی ہے وہ بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور ہمارے پیارے تلنگانہ میں 17 ستمبر کو ماحول خراب کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

 

 

تلنگانہ جو کہ امن کا شہر ہے یہاں پر بھی عوام کے دلوں میں زہر گھولنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تلنگانہ کی عوام محبت اور بھائی چارگی سے رہتی ہے ۔ اب ہم مرکزی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ نواب میر عثمان علی خاں زندگی بھر اپنی رعایا کے لئے خدمت انجام دیں۔ ان کے دور حکومت میں کئی آبپاشی پراجکٹس ،ہاسپٹلس، یونیورسٹی، زراعت کے شعبہ کے علاوہ کئی فلاح وبہبود کے کام انجام دیئے گئے جس سے آج بھی عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔ نظام دور حکومت میں وزیراعظم اور وزیر فینانس ہندو بھائی تھے اب ہم فرقہ پرستوں سے یہ سوال کرتے ہیں کہ نواب میر عثمان علی خاں فرقہ پرست نہیں تھے ۔ اگر وہ فرقہ پرست ہوتے تو سردار ولبھ بھائی پٹیل جیسے قد آور لیڈر آپ کو اس ریاست کا راج پرمکھ کے عہدہ پر فائز نہیں کرتے

 

 

جو کہ ایک دستوری عہدہ تھا اور آج یہ فرقہ پرست طاقتیں نہ صرف سردار ولبھ بھائی پٹیل کی تذلیل کررہے ہیں بلکہ اس ملک کے دستور سے بھی کھلواڑ کررہے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس عظیم حکمراں کو بھارت رتن سے نوازا جائےاور ہم نواب میر عثمان علی خاں بہادر کو ان کے وسیع خدمات کے لئے خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button