این آر آئی

سعودی سے ڈی پورٹ ہونے والوں کیلئے نئے قانون سے متعلق وضاحتیں

ریاض کے این واصف

سعودی امیگریشن قوانین میں وقتاُ فوقتاُ تبدیلیاں ہوتی رہتی ہیں عام لوگ ان سے واقف نہیں ہوتے اور جوازات (محکمہ پاسپورٹ) کی ویب سائٹ پر سوالات پوسٹ کرتے ہیں۔ اس پیش نظر محکمہ نے غیر ملکیوں کے لئے چند وضاحتیں جاری کیں ہیں۔
سعودی عرب میں پرانےامیگریشن قوانین کے تحت محدود مدت کے لیے تارکین کو ڈی پورٹ کیاجاتا تھا۔
رواں برس کے آغاز سے ڈی پورٹیشن کے قانون میں تبدیلی کی گئی ہے جس کے تحت اب ڈی پورٹ ہونے والا کوئی بھی شخص کسی ویزے پرتاحیات مملکت نہیں آسکتا۔
ایک شخص نے استفسار کیا ہے ’میرا ہروب رجسٹرتھا جس کی بنیاد پر چھ برس قبل جیل کے ذریعے اپنے وطن روانہ کیا گیا، کیا عمرہ یا کسی دوسرے ویزے پرمملکت آسکتا ہوں؟‘
جوازات نے واضح کیا کہ مملکت سے ڈی پورٹ ہونے والوں کو تاحیات بلیک لسٹ کردیاجاتا ہے۔ ایسے افراد جن کے خلاف ہروب رجسٹرہوا ہو اورانہیں اس بنیاد پرڈی پورٹ کیا گیا ہے وہ کسی بھی ویزے پرمملکت نہیں آسکتے‘۔
واضح رہے امیگریشن قوانین میں گزشتہ برس تبدیلی ہوئی ہے جس کے بعد ایسے افراد جنہیں مملکت سے ڈی پورٹ کرتے ہوئے شعبہ ترحیل ’ڈیپوٹیشن سینٹر‘ کے ذریعے ملک بدر کیاجاتا ہے ان پرتاحیات پابندی عائد کردی جاتی ہے۔
نئے قانون کا اطلاق ماضی میں ڈی پورٹ ہونے والوں پربھی کردیا گیا ہے۔ بعض افراد کا خیال ہے کہ قانون کے جاری ہونے کے بعد ڈی پورٹ ہونے والوں پرہی قانون کا اطلاق ہوتا ہے جو غلط ہے۔
ایسے افراد جنہیں تاحیات بلیک لسٹ کیا گیا ہووہ ملازمت ہی نہیں بلکہ کسی دوسرے ویزے پرمملکت نہیں آسکتے۔ نئے قانون کے نفاذ سے قبل جنہیں ڈی پورٹ کیاجاتا تھا انہیں محدود مدت کے لیے بلیک لسٹ کیاجاتا تھا جس کے بعد انہیں دوبارہ مملکت آنے کی اجازت ہوتی تھی۔
گزشتہ برس جب سے یہ قانون نافذ کیا گیا ہے اس کے بعد سے ڈی پورٹ ہونے والوں کو مملکت آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔ اول تو ڈی پورٹ ہونے والوں کا ویزا ہی اسٹمپ نہیں ہوتا تاہم اگرکسی طرح ایسے افراد ویزا لگوا کرآتے ہیں انہیں مملکت پہنچ جانے پرایئرپورٹ سے ہی ڈی پورٹ کردیاجاتا ہے۔
خیال رہے کہ سعودی محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ ’جوازات ‘ کے سسٹم میں تمام افراد کا ریکارڈ محفوظ رکھا جاتا ہے۔ جوازات کے سسٹم میں تمام غیرملکی کارکنوں کے فنگرپرنٹس اورآنکھوں کا عکس محفوظ رہتا ہے جسے ہی ایئرپورٹ پرامیگریشن حکام نئے آنے والوں کے فنگرپرنٹ کا معائنہ کرتے ہیں توبلیک لسٹ کیے جانے والے افراد کا ڈیٹا سامنے آجاتا ہے جس پرانہیں دوبارہ ڈی پورٹ کردیاجاتا ہے۔
خروج وعودہ کے حوالے سے ایک شخص نے دریافت کیا ’2019 میں چھٹی گیا تھاجس کے بعد واپس نہیں جاسکا کیا۔ اب تین برس پورے ہونے پرنئے ویزے پرمملکت جاسکتا ہوں؟‘
سوال کے جواب میں جوازات کا کہنا تھا کہ ’خروج وعودہ کے قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو مملکت میں 3 برس کےلیے بلیک لسٹ کیاجاتا ہے‘۔
بلیک لسٹ کی مدت کے دوران ایسے افراد کسی ویزے پرمملکت نہیں آسکتے۔ پابندی کی مدت کے دوران اگروہ مملکت آنا چاہئیں تو ایک ہی راستہ ہوتا ہے وہ یہ کہ اپنے سابق کفیل کی جانب سے نیا ویزا جاری کرائیں اوراس پرمملکت آئیں۔
دوسری صورت میں پابندی کے تین برس مکمل ہونے پرانہیں کسی بھی دوسرے ویزے پرمملکت آنے کی اجازت ہوتی ہے اس کے علاوہ نہیں۔

متعلقہ خبریں

Back to top button